امریکہ کی دہلیز تک پہونچنے والی چینی میزائل

چین نے پرشانت مہا ساگر میں بدھوار کو ایک انتر مہادیپ بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ۔چینی وزارت کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ میزائل پر ڈمی وار ہیڈ لگایا گیا تھا جسے سمندر کے ایک علاقہ میں گرایا گیا ۔چین کی اس ڈی ایف 41- میزائل کو سال 2017 میں فوج میںشامل کیا گیا تھا ۔اس کی مار صلاحیت 12000 کلو میٹر سے لے کر 15000 کلو میٹر تک ہے ۔ایسے میں میزائل امریکہ کی خاص سرزمین کے اندر تباہی مچا سکتی ہے ۔چینی ا خبار ساو¿تھ چائنہ مارننگ پوسٹ میں شائع خبر کے مطابق اس سے پہلے چین نے 1980 میں انتر مہادیپ بیلسٹ میزائل ڈی F-5 کا تجربہ کیا تھا ۔چین کی اس پہلی میزائل کی مار صلاحیت 9000 کلو میٹر تھی حالانکہ تازہ لانچ بین ا لاقوامی قانون اور بین الاقوای ریہرسل کے مطابق ہے اور کسی بھی دیش کی جانب سے اسے ٹارگیٹ نہیں کیا گیا لیکن جاپان ،آسٹریلیا ،نیوزی لینڈ نے اس تجربہ پر تشویش ظاہر کی ہے ۔اس لانچ سے ہند پرشانت خطہ میں بڑی کشیدگی ہے ۔واقف کاروں کاخیال ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے چین کی لمبی دور تک حملہ کرنے کی نیوکلین صلاحیت بڑھی ہے ۔امریکہ نے پچھلے سال آگاہ کیا تھا کہ چین میں ڈیفنس اپگریڈ کے تحت اپنی نیوکلیائی صلاحیتوں کو مضبوط کیا ہے ۔چین نے جس میزائل آئی سی بی ایم کا تجربہ کیا ہے وہ 5000 سے 12000 کلو میٹر تک مار کر سکتی ہے اس سے چین کی پہونچ اب امریکہ اور ہوائی پٹی تک طے ہو گئی ہے ۔لیکن چین کی فوجی طاقت اب بھی روس اور امریکہ سے قریب 5گنا کم ہے ۔چین کہتا رہا ہے کہ اس کا نیوکلیئر رکھ رکھاو¿ صرف اس لئے ہے کہ کوئی اور حملہ نہ کرے ۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عام طور پر چین میں تجربہ دیش کے اندر ہی کسی حصہ میں کیا جاتا رہتا ہے ۔ماضی میں شنگ زیان صوبہ کے ریگستان میں ایسے تجربہ کئے گئے تھے ۔نیوکلیئر میزائل ایکسپرٹ انکت پانڈے نے بی بی سی کو بتایا کہ اس طرح کے تجربہ امریکہ نے جیسے دوسرے ملکوں کے لئے عام نہیں ہیں ۔اگر چین کے معاملے میں یہ عام بات نہیں ہے ۔انکت نے کہا کہ چین کے نیوکلیائی ساز وسامان کے نتائج کے چلتے پہلے ہی کافی بدل چکے ہیں ۔یہ لانچ چین کے رخ کی تبدیلی کو دکھاتا ہے ۔جاپان نے بھی سنگین تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چین کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا تھا ۔آسٹریلیا نے کہا کہ اس قدم سے خطہ میں عدم استحکام اور غلط روایت کا خطرہ بڑھتا ہے ۔آسٹریلیا نے بھی اس معاملہ میں چین سے جواب مانگا ہے ۔نیوزی لینڈنے چین کے تجربوں کا خیر مقدم نہیں کیا ہے اور اسے تشویش پیدا کرنے والی حرکت بتایا ہے ۔بین الاقوامی معاملوں کے پروفیسر لپ ایرک ایسلے نے کہا کہ امریکہ کے لئے صاف سندیش ہے کہ طائبان اسٹریٹ لڑائی میں کسی بھی طرح کا سیدھا دخل امریکہ کی سرزمین کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے ۔انہوں نے کہا چین کا یہ تجربہ امریکہ اور ا یشیا میں اس کے ساتھیوں کو بھی یہ دکھاتا ہے کہ چین کئی محاذوں پر ایک ساتھ لڑ سکتا ہے ۔بتا دیں کہ یہ میزائل تجربہ طائبان فلپائن اور گوابا کے پاس سے گزرتی ہوئی پرشانت مہا ساگر میں جا گری ۔یہ بھارت کے لئے بھی تشویش کا باعث ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟