پاسوان وراثت بچانے کی جنگ !

حاجی پور سے آٹھ بار کامیاب ہونے والے رام ولاس پاسوان کی کمی ان کے چاہنے والے بہت محسوس کرتے ہیں اتنا ہی نہیں پیر کو منعقدہ ایک چناوی ریلی میں وزیراعظم نریندر مودی بھی انہیں یاد کر جذباتی ہو گئے ۔موسم ماہرین کے نام سے مشہور رام ولاس پاسوان کی کمی ان کے بیٹے چراغ پاسوان پورا کرنے کا وعدہ کررہے ہیں ۔وہاں کے لوگوں سے یہ اپیل کر ووٹ مانگ رہے ہیں کہ آپ کا ایک ایک ووٹ رام ولاس پاسوان کے ادھورے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے مجھے مضبوط بنائے گا لیکن راشٹریہ جنتا دل امیدوار شیو چندر رام کی دلیل ہے کہ مقامی امیدوار ہی حاجی پور کی پریشانیوں سے روبرو ہو کر حل کر سکتا ہے ۔مقامی اور باہری کو لیکر یہ دینے کی اپیل کررہے ہیں ۔انہیں دونوں میں سیدھی لڑائی ہے مگر مقابلہ ٹکر کا بتایا جا رہا ہے ۔حاجی پور،لال گنج ،مہنر پورہ ،مہوا ،راجپا ،رادھوپور،چھ اسمبلی حلقے ہیں یہاں کی 19 لاکھ 53 ہزار سے زائد ووٹر پانچویں مرحلے میں 20 مئی کو یعنی پیر کے روز اپنے ووٹ کا پرچار کااستعمال کریں گے ۔سابق سینٹرل ریلوے ہیڈ کوارٹر حاجی پور میںبنانے کا سہرہ سورگیہ رام ویلاس پاسوان کو ہی لوگ دیتے ہیں ۔گنگا اور بوڑھی غنڈق ندی سے گھرے رہنے والے حاجی پور کا کیلا دیش ہی نہیں دنیا میں مشہور ہے ۔2019 کا چناو¿ چراغ پاسوان کو ماما پشوپتی ناتھ پارس لڑے تھے ۔اور آر جے ڈی کے شیو چندر رام کو 2 لاکھ سے زیادہ ووٹ سے انہیں ہرایا تھا اب پارس اور چراغ ساتھ نہیں ہیں ۔بلکہ پشو پتی پارس خود یہاں سے لڑنا چاہتے ہیں لیکن باغی بھتیجے چراغ پاسوان کے حق میں چلی گئی ۔لیکن تلخی کی وجہ سے اندر کھانے خطرہ ہے ۔تلخی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ چراغ پاسوان کی نامزدگی میں پاس کہیں نظر نہیں آئے بلکہ زبانی جنگ میں دونوں میں اب بھی جاری ہے ۔چراغ پاسوان اور 2019 میں جموئی سے منتخب ہوئے تھے تب ان کے والد رام ویلاس پاسوان زندہ تھے ۔یہ پہلا چناو¿ ہے جب خود امیدواری کے ساتھ ایل جے پی کی پانچ سیٹوں کو بچانے کا دارومدار چراغ پاسوان پر ہے ۔یہ الگ بات ہے بھاجپا اور جنتا دل یونائٹڈ ساتھ ہے ۔جموئی سے انہوں نے اپنے بدلے جیجا ارون بھارتی کو اتارہ ہے ۔یہاں پہلے مرحلے کا چناو¿ ہو چکا ہے ۔1977 میں 4 لاکھ 69 ہزار ووٹوں سے حاجی پور سیٹ پر کامیابی کا جھنڈہ لہرانے والے رام ویلاس پاسوان ہوتے ہوئے بھی زمینی لیڈر کے نام سے اپنے آپ کو واقف کرایا ۔پھر 1989 میں کانگریس کے مہاویر پاسوان کو 5 لاکھ 4 ہزار ووٹ سے ہرا کر ریکارڈ بنایا تھا ۔1984 میں انہیں ہار کا سامنا کرنا پڑا ۔کانگریس کے رام رتن رام نے ان کو ہرایا تھا ۔1957 سے 2019 تک ہوئے پارلیمانی چناو¿ میں سے پانچ مرتبہ کانگریس جیتی ۔1991 میں جنتا دل کے رام سندر داس جیتے ۔2009 کا چناو¿ بھی انہوں نے جیتا مگر وہ جنتا دل یونائیٹڈ کے تیر کے نشان پر جیتا ۔آٹھ بار رام ویلاس پاسوان نے کامیابی کا جھنڈہ لہرایا مگر لوک دل ،جنتا پارٹی اور جنتا دل یونائٹڈ پھر ایل جے پی بنا کر کامیابی پائی ۔دیکھیں کہ ان کے بیٹے چراغ پاسوان کیا اپنے والد کی وارثت کو بچانے میں کامیاب رہتے ہیں یانہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟