غزہ میں اسرئیلی فوج کی چنوتیاں !

اسرائیلی فوج نے پچھلے بدھوار کو غزہ پٹی کے شمالی حصو ں میں گھس کر کچھ جگہوں پر حملہ کیا ۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ کئی گھنٹوں تک چلی اس مشن میں ان کا ایک بھی فوجی زخمی نہیں ہوا ہے ۔اسرائیلی فوج اس طرح کے زمینی حملے کے لے لئے پچھلے کئی دنوں سے تیاریاں کررہی تھی ۔ہم اس سلسلے میںپچھلے کئی دنوں سے غزہ پٹی سے لگتی سرحد پر اسرائیلی فوجی اور فوجی ساز و سامان اکٹھا ہوتے دیکھا ہے ۔اسرائیل کے زمینی حملے کو لیکر مسلسل خدشات بڑھ رہے ہیں ۔حالانکہ اس سے ایک بے حد خطرناک اور بے یقینی بھری مہم بتایا جا رہا تھا ۔بی بی سی عربی سروس سے مل رہی تفصیلات نے بتایا کہ مشرقی وسطیٰ کئی اشوز کو لیکر کمر کس رہا ہے ۔انہوں نے پچھلے کئی موقعوں پر غزہ سے رپورٹ کی ہے ۔حماس نے سرنگوں کا ایک وسیع نیٹورک بنانے کے لئے غزہ پٹی کی زمین کو ہی قبضہ کر لیا ہے ۔حماس کی طرف سے کھودی گئی سرنگوں سینکڑوں کلو میٹر تک پھیلی ہوئی ہیں ۔ان سرنگوں کے ذریعے حماس غزہ کی گنجان اور گھنی آبادی والی سڑکوں کے نیچے سے سامان لے جاتے ہیں یہ کام پکڑ میں نہیںآپاتا ۔اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد حماس کو کچلنے اور ختم کرنے کی قسم کھائی ہوئی ہے ۔اس حملے میںاب تک 1500 سے زیادہ اسرائیلی مارے جا چکے ہیں ۔حماس کے وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیلی فوج کے ہوائی حملوں میں اب تک قریب 7000 لوگ مارے جا چکے ہیں ۔بدھوار کو ہی ان حملوں میں 500 لوگوں کی موت ہوئی تھی ۔حماس کے ہتھیار غزہ پر اسرائیل کو زمینی حملے کے بعد یہ سرنگیں حماس کی جنگی حکمت عملی کا ایک اہم ترین حصہ بن جائیں گی ۔زمینی حملے کے اندیشے کو دیکھتے ہوئے حماس کھانا پانی اور ہتھیار جمع کررہا ہوگا۔مانا جاتا ہے کہ حماس کی کئی سرنگیں اسرائیل تک پھیلی ہوئی ہیں ۔حماس کے لڑاکے ان کے ذریعے اسرائیل پر گھات لگا کر حملے کر سکتے ہیں ۔اسرائیل کا خیال ہے کہ حماس کے تیس ہزار فوجی آٹو میٹک رائفل اور دستی بم اور اینٹی ٹینک ،میزائل چلانے میں ماہر ہیں ۔حماس کو فلسطینی اسلامی جہاد اور چھوٹے اسلامی گروپوں جیسے دیگر گروپوں کی حمایت حاصل ہے ۔یروشلم میں عراقی سیکورٹی فورس اور آئی ایس کے لڑاکوں کے درمیان لڑائی قریب 9 مہینے چلی تھی ۔حالیہ تاریخ نے ہمیں یہ دیکھایا ہے کہ شہری علاقوں میں لڑائی کتنی خطرناک ہوسکتی ہے ۔اس کا ایک بڑا خطرہ یہ ہے کہ وہ نشانہ بازوں جو شہر کی عمارتوں اور ملبے کے نیچے دبے چھپے رہتے ہیں اور دشمن کے فوجی کو چن چن کر نشانہ بناتے ہیں ۔اسرائیلی فوج کو حماس کے تربیت یافتہ نشانہ بازوں سے لڑنے کا بھاری خطرہ اٹھانے یا یا انہیں روکنے کے لئے عمارتوں سے پوری طرح برابر کرنے کے متبادل کا سامنا کر نا پڑسکتا ہے ۔ملت شہر میں لوگوں کی طرف سے بھی سامان بھیجنے کے لئے سودے کئے گئے ہیں ۔سال 1982 میں فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن لبنان کی راجدھانی بیروت چھوڑنے پر متفق ہوا تھا ۔جہاں اسے اسرائیلی فوج نے تین مہینے سے گھیرا ہوا تھا ۔وہ الگ الگ ملکوں میں جانے پر راضی ہوئے تھے ۔اس طرح کا حل غزہ میں بھی نکالنا پڑے گا اور شہری اموات کو کم کرنے کا ایک راستہ ہو سکتا ہے ۔لیکن یہ دیش پوری مٹی کے ایک ملبے کی طرح مٹی میں مل رہا ہے اور یہ سیاسی طور سے کیسے عمل میں لایا جا سکتا ہے ۔فلسطینی لوگ اپنا وطن اور زمین چھوڑنے پر کبھی تیار نہیں ہوںگے اس لئے فلسطین کی لڑائی جاری رہے گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟