زخم اب بھی گہرے ہیں!

اپوزیشن کے انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس (انڈیا)کے 21نفری نمائندہ وفد نے اتوار کو منی پور میں جاری نسلی تشدد کو قومی سلامتی کا اشو قرار دیا ہے ،اور کہا کہ وزیر اعظم کی خاموشی اس مسئلے پر ان کی لاچاری ظاہر کرتی ہے ۔ ممبران پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ متاثرین کے زخم اب بھی گہرے ہیں۔ان کی زندگی بہتری لانے کیلئے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کے 21ممبران سنیچر کو منی پور کے دو روزہ دورے پر گئے تھے۔ ان ممبران نے دو گروپوںمیں متاثرین سے ملاقات کی کانگریس نیتا ادھیرنجن چودھری سمیت مرکز اور ریاسی سرکار پر سبھی نے سوال کھڑے کئے ۔وہیں بھاجپا کے نیتاو¿ں نے اپوزیشن کے منی پور دورے کو سیاسی سیر و تفریح بتاتے ہوئے نکتہ چینی کی ہے۔ کانگریس نیتا گوروگوگوئی نے کہا کہ اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ کیلئے سنیچر کا دن مشکل رہا ۔انہوںنے منی پور کے لوگوں کی دکھ اور تکلیفوں کو سنا اور بتایا کہ اپوزیشن کے ممبران نے چار راحت کیمپوں کا بھی دورہ کیا ۔ یہ آسان نہیں تھا کئی عورتیں ہمیں اپنی باتیں اور تکلیفیں بتاتے ہوئے رو پڑیں۔ کوئی امن چاہتا ہے سب چاہتے ہیں کہ ان کی زندگی ایک بار پھر پٹری پر لوٹ آئے ۔ کانگریس نیتا ادھیرنجن چودھری ایک ریلیف کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد اخبار نویسوں سے کہا کہ وہ جرائم کی سی بی آئی سے جانچ کی بات کر رہے ہیں۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا مرکزی حکومت اب تک سو رہی تھی ؟ لوگوں کے درد کو سمجھنا چاہتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ہم آکر دیکھ رہے ہیں کہ لوگ آج بھی نہیں بھولے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔ جو دہشت انہوںنے محسوس کی ہے وہ زخم آج بھی بھرے نہیں ہیں۔ بہت کچھ ہم کو ساتھ مل کر کرنا پڑے گاتاکہ ان کی زندگی میں بہتری لا سکیں ۔لوگ کیمپ میں ہیں اس سے صاف ظاہر ہے کہ ان کا بھروسہ سرکار پر نہیں رہا ۔وہ اپنے گھر واپس جا پائیں ۔ ٹی ایم سی ایم پی ششمیتا دیو کا کہنا ہے کہ ہم دونوں فرقوں کے لوگوں سے بات کر رہے ہیں۔ میں دوسری بار آئی ہوں لوگ متاثر ہیں ۔دیکھئے کتنے بچے ہیں آج یہاں پر مرکزی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے دکھ یہی ہے کہ بھارت سرکار کو اپنا وفد بھیجنا چاہئے تھا۔ لیکن اس نے منع کردیا ۔ اس لئے آئی این ڈی اے الائنس کی جتنی پارٹیاں ہیں آدھے ایم پی آئے ہیں۔ راشٹریہ جنتا دل کے ایم پی منیش اپادھیائے نے کہا کہ اپوزیشن کے نیتا حالات میں بہتری کے ارادے سے منی پور آئے ہیں۔ہم سب یہی بات کہہ رہے ہیں کہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ ہندوستان یا انڈیا کا اس کا وسیع دل ہے ۔ سرکاریں آتی جاتی رہتیں ہیں۔ منوج جھاں کے مطابق انہوںنے لوگوں کو تسلی دی ہے کہ آپ یہ مت سوچوں کہ یہاں کہ سرکار کچھ نہیں کر پا رہی ہے ۔ مرکزی حکومت کچھ نہیں کر رہی ہے ۔ ہم سب مل کر حالا ت اور زخم بھرنا چاہتے ہیں۔ آج ہماری پارٹی کی کوشش اسی سمت میں پہلا قدم ہے ۔ہم کتنے کامیاب ہوںگے میں نہیں جانتا !!! (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟