سندھیا کو بڑا جھٹکا!

مدھیہ پردیش میں لگتا ہے کانگریس کے حق میں ہوا چل رہی ہے ،کچھ ٹی وی چینلوں کے سروے میں بھی کانگریس کو اسمبلی چناو¿ میں اکثریت دکھائی جا رہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کے خلاف زبردست ناراضگی پائی جاتی ہے اس لئے حیرانی نہیں ہوگی جب مدھیہ پردیش میں مرکزی وزیر جیوترآدتیہ سندھیا کو بڑا جھٹکا لگا ہے ۔سندھیوں کے کٹر حمایتی بیج ناتھ یادو بی جے پی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں ۔یادو چار سو گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ بھوپال پہنچے ۔بتادیں کہ ایک دن پہلے ہی منگلوار کو سندھیا حمایتی بیج ناتھ یادو نے بی جے پی میں پردیش ورکنگ کمیٹی ممبر سمیت سبھی عہدوں سے استعفیٰ دینے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ وہ اب بھاجپا میں نہیں رہیںگے ۔ ایک دن میں ہی بدھوار کو انہوںنے کانگریس کا دامن تھام لیا۔ اس دل بدل کے دوران بیج ناتھ یادو نے اپنی طاقت کا بھی احساس کرایا۔چوںکہ وہ چار سو گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ اپنے حمایتوں کو لیکر راجدھانی بھوپال میں پی سی سی دفتر پہنچے ۔اور کانگریس کی ممبر شپ حاصل کرلی ۔مدھیہ پردیش میں جیسے جیسے اسمبلی چناو¿ کا وقت قریب آتا جا رہا ہے ویسے ویسے دونو ں ہی بڑی پارٹیاں بھاجپا اور کانگریس میں سیندھ ماری کا سلسلہ تیز ہوتا جا رہا ہے ۔اب کانگریس نے بھاجپا میں سیندھ لگائی ہے ۔مرکزی وزیر جیوتر آدتیہ سندھیا کے حمایتی بیج ناتھ یادو کو پی سی سی چیف کملناتھ نے کانگریس کی ممبر شپ دلائی ہے ۔جیوتر آدتیہ سندھیا کانگریس چھوڑ کر بھاجپا میں شامل ہوئے تھے اور تب ان کے ساتھ بیج ناتھ یادو بھی بھاجپا میں آگئے تھے لیکن اب بیگ ناتھ یادو حکمراں بھاتیہ جنتا پارٹی سے بیزار ہوگئے ہیں۔ انہوںنے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ اور سابق مرکزی وزیر ارون یادو اور ممبر اسمبلی جے وردھن سنگھ اور باغی بھی کانگریس میں شامل ہوگئے ہیں۔ کمل ناتھ نے انہیں ممبری کا حلف دلایا۔ بتادیں کہ بیج ناتھ بنیادی طور پر کانگریس نیتا ہیں ۔لیکن سال 2020میں تبدیلی اقتدار کے دوران بیج ناتھ یادو بھی اس وقت کے کانگریس لیڈر جیوتر آدتیہ سندھیا کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے ۔ واقف کاروں کا خیال ہے کہ یہ تو شروعات ہے خاص کر ان کانگریسیوں کے لئے جو آدتیہ سندھیا کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہوئے تھے ۔ ان کو بی جے پی ٹکٹ دیتی ہے یا نہیں یہ بھی دیکھنا باقی ہے یا پھر اپنے پرانے ورکروں کو ہی ترجیح دیتی ہے ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟