کیدارناتھ گربھ گرہ میں سونے کا معاملہ !

کیدارناتھ مند ر کے گربھ گرہ میں سونے کی جگہ پیتل لگائے جانے کے الزامات کو سازش کا حصہ بتائے ہوئے شری بدری ناتھ کیدارناتھ مندر کمیٹی نے اتوار کو کہا کہ شدر سیاسی عناصر یاترا کو متاثر کرنے اور دھام کی ساکھ کو ملیا میٹ کرنے کیلئے غلط فہمی پھیلا رہے ہیں۔ مندر کمیٹی نے اس سلسلے میں ایک ٹویٹ کرتے وہئے سوشل میڈیا پر غلط فہمی اور گمراہ کن پروپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کی وارننگ بھی دی ہے ۔ کیدار ناتھ گربھ گرہ میں لگے سونے کے پتل میں بڑھپیل ہونے کے الزام لگاتے ہوئے مندر کے ترتھ پروہت آچاریہ سنتوش تریویدی نے ویڈیون سوشل میڈیا پرپوسٹ کیا ۔انہوںنے الزام لگایا کہ گربھ گرہ میں میں سونے کے بجائے پیتل لگایا گیا ہے۔ کیدار ناتھ دھام میں لگا یا گیا 230کلو سونا چرا لیا گیا ہے ۔ اور اصلی سونی کی جگہ پیتل لگایا گیا ہے۔اس سے گربھ گرہ سونے کے بجائے پیتل کی طرح نظر آنے لگا ہے ۔بدری ناتھ کیدارناتھ کمیٹی نے کیدارناتھ مندر کے گربھ گرہ کو سونے سے جڑا کرنے کو لیکر سوشل میڈیا میں پھیلائی جا رہی باتوں کو سازش کا حصہ بتایا ہے ۔ مندر کمیٹی کے مطابق بو رڈ کی میٹنگ میں ایک دان داتا کا پرستاو¿ رکھ کر منظوری لی گئی تھی۔ ریاستی انتظامیہ سے بھی اجازت لی گئی تھی کہ یہ کام آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا کے ماہرین کی نگرانی میں ہوا ۔ مندر کمیٹی کا اس میں کوئی رول نہیں تھا۔ کمیٹی کے ایگزیکٹیو افسر کے مطابق کیدارناتھ گربھ گرہ میں 23,777.800گرام سونا لگایا گیا ہے ۔ اس کی موجودہ قیمت تقریبا 14.38کروڑ روپے ہے۔ کاپر پلیٹوں کی قیمت 32لاکھ روپے ہے دان کنندہ نے جوہری کے ذریعے گربھ گرہ میں لگائی گئی سونے اور تانبے کی پلیٹوں اور باقاعدہ بل اور واو¿چر کمیٹی کو دئے تھے ۔ مندر کمیٹی کے چیئرمین گجیندر نے صفائی دی ہے کہ پچھلے برس مہاراشٹر کے ایک دانی نے وشوناتھ مندر کے گربھ گرہ کو سونے سے سجاوت کرنے کی خواہش جتائی تھی۔ اس پر مندر کمیٹی نے بورڈ کی میٹنگ میں پرستاو¿ پاس کر عطیہ کنند ہ کو گربھ گرہ کی دیواروں کو سونے سے آراستہ کرنے کی اجازت دی تھی۔کیدارناتھ مندر کے گربھ گرہ میں مہاراشٹر کے اس دانی کے ذریعے قریب 23کلو گرام سونا لگایا گیا ہے ۔کمیٹی کا کہنا ہے کہ کہیں سے بھی کوئی شکایت نہیں آئی ہے لیکن ایک پارٹی خاص کے کہنے پر تنازعہ کھڑا کیا جا رہا ہے۔ انہوںنے کانگریسیوں کے ساتھ ہی سپا چیف اکھلیش کی طرف سے معاملے کو طول دینے پر سوال کھڑا کیا کہ کیا انہوںنے دیش میں کبھی مسجدوں اور مدرسوں کو ملے عطیہ کے بارے میں بھی جانکاری لی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟