اڈانی کی حمایت میں اترا آر ایس ایس !

مشکل میں پھنسے اڈانی گروپ کے بچاو¿ میں اب آر ایس ایس کے اخبار آرگنائزر نے ایک آرٹیکل میں کہا ہے کہ یہ حملہ بہت کچھ ویسا ہی ہے جیسے بھارت مخالف جارج سوریف بینک آف انگلیڈ اور بینک آف تھائی لینڈ پر دیا ہے اور انہیں برباد کردیاتھا۔ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ کے بعد ہندوستانیوں کی ایک لابی نے اڈانی کے خلاف ایک منفی کہانی تیار کی اس لابی میں واچ نظریہ سے جوڑے دیش کے کچھ مشہور پروپیگنڈہ ویب سائٹس اور ایک بڑے لیفٹ لیڈ ر کی صحافی بیوی شامل ہے۔ آرگنائزر نے لکھا ہے کہ اڈانی گروپ پر یہ حملہ اصل میں ہنڈن برگ ریسر چ رپورٹ کے بعد 25جنوری کو شروع نہیں ہوا بلکہ آسٹریلیا سے 2016-17میںاس کی شروعات ہوئی ۔صرف گوتم اڈانی کو بدنام کرنے کیلئے آسٹریلیائی این جی او این ویب سائٹ شروع کی ۔ ماحولیاتی ہیتیشی مانے جانے والی این جی او باب براو¿ن فاو¿نڈیشن اڈانی واچ ڈاگ او آر جی نامی ویب سائٹ چلاتا ہے۔اور اس کی شروعات آسٹریلیا میں اڈانی کے کوئلہ کھدان پروجیکٹ کے خلاف ہوئی تھی۔لیکن یہ یہی تک نہیں محدود رہی اب وہ ویب سائٹ اڈانی سے دور دور تک جڑے کسی بھی کام یا پروجیکٹ کے بارے میں چھاپتی ہے۔اس این جی او کا واحد مقصد اڈانی کے برانڈ کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے ۔اس پروپیگنڈ ہ آرٹیکل ہندوستانی سیا ست اور اظہائے رائے کی آزدی میں بھی دخل اندزی کرتے ہیں آرگنائزر نے لکھا ہے کہ اڈانی گروپ کو اسٹریلیا میں 2010کار مائکل کو کوئلہ کھدان کیلئے ایک پروجیکٹ ملا۔ 2017میں 350او آر جی این جی او کی قیادت میں کچھ این جی او اڈانی کی مخالفت کرنا شروع کرتے ہیں وہ اس پروجیکٹ کو روکنے کیلئے ہیش ٹیگ اسٹاپ اڈانی گروپ بناتے ہیں ۔این جی او 350اومالی کورٹائڈس فاو¿نڈیشن کی جانب سے بھاری بھرکم فنڈ ملتا ہے ۔اور اپنے عطیہ دہندگان کا اس این جی او نے ذکر تک نہیں کیا،حالاںکہ اس نے فرانسسکو کے ٹائڈس فاو¿نڈیشن سے فنڈ ملنے کی بات مانی ہے۔ جارج سوریس اور ٹام اسٹیئر نے بھی این جی او کافی تعاون دیا ہے۔اس فاو¿نڈیشن میں بل گیٹس کے نام بھی شامل ہے۔ان میں سے زیادہ عطیہ ہندگان وام شنگھان اولے غیر سرکار ی انجمنوں کو فنڈ دیتے ہیں ۔اخبار آرگنائزر نے لکھا ہے کہ ایک ہندوستانی این جی او نیشنل فاو¿نڈیشن فار انڈیا کو بھی سوٹیس فورڈ فاو¿نڈیشن ،راک فلیئر ،بل گیٹس اور عظیم پریم جی سے فنڈ ملا ۔ان کی قیادت میں کام کررہی این جی او آئی پی ایم ایم ایف کی شروعات ہوئی جو لیفٹ نظریہ سے جڑے بھارت کے کچھ مشہور پروپیگنڈہ ویب سائٹس کو فنڈ دیتے ہیں ۔آر ایس ایس نے بڑے سنگین الزام لگائے ہیں۔بھارت سرکار کو اس معاملے کی جانچ کروانی چاہئے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی سامنے آ جائے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟