کالیجیم سسٹم کو بے پٹری نہ کریں!

سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ موجودہ کالیجیم سسٹم کو کچھ ایسے لوگوں کے بیانوں کی بنیاد پر بے پٹری نہیں کیا جانا چاہئے یہ جو دوسروں کے کام کاج میں دلچسپی رکھتے ہیں اس کے ساتھ ہی اس نے زور دیا کہ سپریم کورٹ سب سے صاف ستھرے اداروں میں سے ایک ہے ۔عدلیہ میں کام کی تقسیم اور عدلیہ کے ججوں کے ذریعے آئینی عدالتوں میں ججوں کی تقرری کا موجودہ سسٹم کو لیکر سرکار کے ساتھ بڑھتے تنازعات کے درمیان بڑی عدالت نے کہا کہ وہ کچھ سابق جج صاحبان کے بیانوں پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے ۔جو کبھی ہائر کالیجیم کے ممبر تھے اور اب سسٹم کے بارے میں بول رہے ہیں ۔جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے کہا کہ ان دنوں کالیجیم کے اس وقت کے فیصلوں پر رائے زنی کرنا ایک فیشن بن گیا ہے اور وہ سابق ججوں کی رائے زنیوں پر ہم کچھ بھی کہنا نہیں چاہتے ۔بنچ نے کہا کہ موجودہ کالیجیم سسٹم جو کام کرہی ہے اسے بے پٹری نہیں ہو ناچاہئے ۔کالیجیم کسی ایسے شخص کی بنیا د پر کام نہیں کرتا جو دوسروں کے کام کاج میں زیا دہ دلچسپی رکھتے ہوں ۔کالیجیم کو اپنے فرائض کے مطابق کام کرنے دیں ۔ہم سب سے صاف ستھرے ادارے میں سے ایک ہیں ۔بنچ ایک آر ٹی آئی رضاکار انجلی بھاردواج کی اس عرضی پر وسماعت کررہی تھی جس میں دہلی ہائی کورٹ کے ایک حکم کو چنوتی دی گئی تھی ۔دہلی ہائی کورٹ نے ان کی اس عرضی کو خارج کر دیا تھا جس میں 12دسمبر 2018کو ہوئی سپریم کورٹ کالیجیم کی میٹنگ کی ایجنڈے کی مانگ کی تھی ۔ جب سپریم کورٹ میں کچھ ججوں کی ترقی کو لیکر مبینہ طور سے کچھ فیصلے لئے گئے تھے ۔ بھاردواج کی جانب سے پیش ہوئے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ بڑی عدالت کے سابق جج جسٹس ایم بی لوکر جو 2018 میں کالیجیم کا حصہ تھے انہوں نے کھلے طور پر کہا تھا کہ اس برس 12دسمبر کو کالیجیم کی میٹنگ میں لئے گئے فیصلوں کو بڑی عدالت کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا جانا چاہئے تھا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟