نیپال جیل سے رہا بکنی کلر !

ہندوستانی اور ویتنامی نژاد خطرناک فرانسیسی سیرئل کلر جسے بکنی کلر میں کہا جاتا ہے نیپال نے رہا کردیا ہے ۔چارلس شوراج کے رہا ہونے کے کچھ گھنٹوں بعد جمع کو اسے فرانس سے جلا وطن کردیا گیا ہے۔ اس نے 1970کی دہائی میں ایشیا بھر میں کئے گئے قتلوں کیلئے زیادہ تر سزا نیپا ل کی جیل کاٹی ۔سپریم کورٹ کے حکم کے دو دن بعد 78سالہ چارلس شوراج کو کاٹھمنڈو کی سینٹرل جیل سے جمع کی صبح رہا کیا گیا اسے بھاری پولیس سیکورٹی آبرورزن محکمہ میں لے جایا گیا ۔ شووراج کے وکیلوں میں شامل سدیش سبیدی نے بتایا کہ اس کی ماں اور بیٹی اس کے پیرس پہنچنے کا انتظار کر رہی تھیں ۔اس درمیان شووراج کو گرفتار کرنے والے ممبئی پولیس کے ریٹائرڈ اڈیشنل کمشنر مدھوکر جینڈے نے بتایا کہ چارلس شووراج جیسے خطرناک مجرم کوزندگی بھر جیل میں رہنا چاہئے لیکن مجرمانہ انصاف سسٹم کیا سوچنا ہے اس پر غور کیا جانا چاہئے ۔ اہم ترین یہ ہے کہ شووراج کو 1976میں اپنے ایک ساتھی کے ساتھ مل کر دہلی کے ایک ہوٹل میں انجیئرنگ کے 30سے زیادہ طلبہ کو زہر دینے کی کوشش کرتے وقت گرفتار کیا تھا ۔بعد میں پتا چلا کہ اس نے ایک فرانسیسی سیاح کو بھی قتل کیا ہے اور مختلف جرائم کیلئے دہلی کے تہاڑ جیل میں 12سال قید رکھنے کی سزا سنائی تھی لیکن وہ سخت حفاظت والی تہاڑ جیل سے بھاگ گیا اور سرخیوں میں آ گیا ۔ لیکن گوا کے ایک ریستوراں سے گرفتار کیا گیا ۔ وہ 1997سے جیل میں ہی رہ رہا تھا ۔شووراج نے 41سے 42عورتوں کی قتل کی بات قبولی ہے اور وہ ایک خطرناک مجرم ہے ۔جو جیل سے باہر آتے ہی کچھ بھی کر سکتا ہے نیپال کی وزارت داخلہ میں جوئینٹ سیکریٹری وترجمان دھرندر پوکھریل نے بتایا کہ شووراج اگلے دس برسوں تک نیپال میں داخل نہیں ہو پائے گا۔ کاٹھمنڈو کے ایک اخبار سرکار کے حوالے سے لکھا ہے کہ وزارت داخلہ نے شووراج کو جلا وطن کردیا ہے ۔ شووراج پہلے قطر ایئر ویز کی فلائٹ QR647سے دوحہ گیا وہاں سے پیرس چلا گیا ۔اس سے پہلے شوراج کے وکیل گوپال شیو کوٹی نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ شووراج کو فرانس سے جلا وطن کرنے کیلئے تری بھون انٹرنیشل ایئر پورٹ لے جایا گیا اس کے بعد اس کے نیپال لوٹنے پر تاحیات پابندی لگادی ۔ حالاںکہ یہاں میڈیا میں شائع خبروں کے مطابق شووراج نیپا ل میں ہی رہنا چاہتا تھا اور اس نے دس روز کیلئے علاج کیلئے گنگاجل ہسپتال میں بھرتی کرنے کی درخواست کی تھی ۔اس کا 2017میں دل کا آپریشن ہواتھا۔ جسٹس سپنا پردھان بھلا کور جسٹس تلک پرساد سریشٹھ کی ڈویزن بنچ نے سرکار کو اس کے فرانس جلا وطن کا بندو بست کرنے کا حکم دیا تھا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟