صنعت کاروں کی سرکار ہے !

راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میں کیا عام اور خاص،کانگریس کے سبھی بڑے لیڈروں کو دہلی کی سڑکوں پر لاکر کھڑا کردیا۔ سنیچر کی صبح راہل گاندھی 3000کلو میٹر جسے 108دن میں پور ا کیا ۔بھارت جوڑو یاترا دہلی سے لگے ہریانہ کے فرید آباد بد رپور سرحد سے راجدھانی دہلی میں داخل ہوتے ہی چاہے پبلک ہو چاہے کانگریسی نیتا ہوں سبھی صبح سے اور ٹھند بھری سڑکوں پر گھومتے دیکھے گئے ۔ چھوٹے چھوٹے اسکولی بچے اور دور دراز سے آنے والے کانگریسی ورکر س گھنٹوں راہل گاندھی کی جھلک پانے کیلئے سڑکوں پر کھڑے رہے ۔ یہی نہیں جب روڈ شو سے آشرم فلائی اوور کے بغل میں واقع جے رام بھرم چاری آشرم ٹرسٹ پر کچھ گھنٹوں کیلئے روکے تو وہاں پارٹی کے کیا عام اور کیا خاص یوں ہی وقت گزارتے راہل گاندھی کے ان کے آرام بنے کنٹینر سے باہر آنے کا انتظار کرتے نظر آئے ۔ پارٹی کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ ، ادھیر رنجن چودھری ، جے رام رمیش وغیرہ بڑے لیڈ صبح سے شام تک یاترا کے انتظام میں مشغول دکھائی دئے ۔ راہل گاندھی نے اپنی یاترا کو لال قلعہ پہنچا کر آرام دے دیا ۔ راہل کے ساتھ یہاں ہزاروں کی بھیڑ تھی ۔ لال قلعہ کے پاس واقع میدان میں جمع لوگوں سے کہاکہ میڈیا والے ہمارے دوست ہےں ۔ ہماری بات کو بڑھا چڑھا کر نہیں دکھاتے جو یہاں یہاں کھڑے ہیں ان سے کہا کہ ناراض مت ہوہئے ان کی لگام کہیں اور ہے ۔ راہل گاندھی نے کہا کہ جیب کاٹی جاتی ہے تو جیب کترا پہلے آپکا دھیان بھٹکاتا ہے ،ٹھیک وہی کیا جا رہا ہے 24گھنٹے ہندو مسلم کرکے یہی لوگوں میں نفرت پیدا کی جارہی ہے ۔ یہاں اڈانی امبانی کی سرکار ہے ان کو فائدہ پہنچا یا جا رہا ہے ۔ راہل گاندھی نے مرکزی حکومت پر ارب پتیوں کیلئے کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے پی ایم پر بھی لگام لگی ہوئی ہے ۔راہل گاندھی نے شروع سے ہی اپنی تقریر میں مودی کو نشانے پر لیا ۔جب مودی چناو¿ لڑ رہے تھے تو انہوںنے کانگریس مکت بھارت کا نعرہ دیا تھا ۔ کانگریس ایک تنظیم ہی نہیں ہے بلکہ یہ زندگی جینے کا طریقہ ہے ۔ ایک طرف آر ایس ایس اور بی جے پی ہے تو دوسری طرف کانگریس پارٹی ہے وہ سوچنے اور جینے کے طریقے پر چلتی ہے اور پیار بانٹتی ہے آر ایس ایس اور بی جے پی نفرت پھیلاتی ہیں ۔کانگریس محبت کی زبان ہے اور کانگریس کی آئیڈولوجی کونریندر مودی سمجھ نہیں پائے ۔ یہ نئی لڑائی نہیں ہے وہ نفرت پھیلاتے ہیں ہم محبت پھیلاتے ہیں راہل گاندھی نے کہا جب میں کنیا کماری سے چلا تب پایا کہ جہاں جہاں سے گزرا ایسا لگا کہ دیش میں نفرت نہیں ہے ۔ وہیں کانگریس صدر ملکاارجن کھڑگے نے کہا کہ یہ مہنگائی ،بے روزگاری ،نابرابری اور نفرت کے خلاف یاترا ہے ۔ راہل کی 3000کلو میٹر لمبی یاترا میں لاکھوں لوگ جڑ چکے ہیں کچھ ساتھ بھی چلے ہیں۔ بہر حال اس یاترا سے چناو¿ میں تو پتہ نہیں کتنا فائدہ ہوتا ہے لیکن اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ اس یاترا نے کانگریس ورکروں میں جان ڈال دی ہے ۔ دور دراز شہروں سے ہزاروں کی تعداد میں جو ورکرآئے ان میں بھار ی جوش دیکھنے کو ملا۔بہت دنوںکے بعد کانگریسی ورکروں میں اتنا جوش اور ہمت دیکھنے کو ملی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟