رام سیتو پر پیچھے ہٹتے سرکار کے قدم !

سپریم کورٹ نے گزشتہ دنوں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کی عرضی پر جواب داخل کر تے ہوئے مرکزی حکومت کو چا ر ہفتے کا وقت دیا ہے جس میں رام سیتو کو قومی وراثت ڈکلیئر کرنے کیلئے ہدایت دینے کی دوخواست کی گئی ہے ۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ،جسٹس ہیماکوہلی اور جسٹس جے وی پاردیوال کی بنچ کو سبرامنیم سوامیں نے بتایا کہ یہ ایک چھوٹا سا معاملہ کا جہاں مرکز کو اس معاملے میں ٹال مٹول نہیں کرنی چاہئے تھی ۔ مرکز کے وکیل جواب داخل کر تے ہوئے کہا کہ جواب حلف نامہ تیار ہے اور ہمیں سرکار سے ہدایت لینی ہے ۔ جج نے کہا کہ آپ اپنے (مرکزی حکومت ) پیر کیوں کھینچ رہے ہیں ۔بنچ نے چار ہفتے کے اندر جوابی حلف نامہ داخل کئے جانے پر اس کی ایک کاپی عرضی گزار سبرامنیم سوامی کو دی جائے اس کے بعد اگر کوئی جواب دینا ہو تو اس کیلئے دو ہفتے کا وقت دیا جاتا ہے اس سے پہلے سابق چیف جسٹس این وی رمن کی صدارت والی ایک بنچ نے 3اگست کو کہا تھا کہ سوامی کی عرضی کی سماعت کیلئے پینل کر دیا جائے گا ۔ رام سیتو کو ایٹمس برج کے طور پر بھی جانا جاتا ہے ۔جو تامل ناڈو کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع پمبن جزیرے اور سری لنکا کے بیچ مغربی ساحل بھنجر جزیرے کے بیچ چونے پتھر کی ایک پل ہے ۔ہندوو¿ ں کا خیال ہے کہ یہ سیتو ہنومان جی نے شری رام کی سینا کو سری لنکا جانے کیلئے بنایا تھا۔بھاجپا نیتا سوامی کہا کہ وہ مقدمے کا پہلا مرحلہ جیت چکے ہیں جس میں مرکز نے رام سیتو کے وجود کو مانا ہے ۔اور مرکزی وزیر نے سال2017میں ان کی مانگ پر غور کرنے کیلئے ایک میٹنگ بلائی تھی لیکن اس کے بعد کچھ بھی نہیں ہوا ۔ یوپی اے کی سرکار کی طرف سے شروع کی گئی متنازعہ سیتو سمندرم چیف چینل پروجیکٹ کے خلاف اپنی مفاد عامہ کی عرضی میں رام سیتو کو قومی وراثت ڈکلیئر کرنے کا اشو اٹھایا تھا ۔یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچا جہاں 2007میں بھی رام سیتو پر پروجیکٹ کے کام پر روک لگا دی گئی تھی۔بعد میں مرکزی سرکا رنے کہا تھا کہ اس نے پروجیکٹ کے سماجی و اقتصادی نقصان پر غور کیا تھا اور رام سیتو کو نقصان پہنچائے بغیر پروجیکٹ کیلئے ایک راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی تھی۔اس کے بعد عدالت نے سرکار سے نیا حلف نامہ داخل کرنے کو کہا تھا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟