سنجے راوت کی ناجائز گرفتاری!

شیو سینا لیڈر و ممبر پارلیمنٹ سنجے راوت کو ممبئی کی ایک عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت دے دی ہے ۔لیکن انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی ) نے ان ضمانت کی مخالفت کی ۔شیو سینا لیڈر کو راحت دیتے ہوئے ممبئی کی سیشن عدالت نے ای ڈی پر کچھ سخت ریمارکس دئے ہیں۔ اور جانچ ایجنسی کے ارادے پر بھی سوال کھڑے کئے ۔ جیل سے باہر آنے کے بعد سنجے راوت نے کہا کہ میں نے کچھ غلط نہیں کیا میں کسی سے ناراض نہیں ہوں ، میں نے 100سے زیادہ دن جیل میں گزارے ہیں میرا آخر گناہ کیاتھا؟ انہوںنے کہا جمہوریت میں الگ الگ لوگوں کی الگ الگ رائے ہو سکتی ہے ۔ جیل سے باہر آنے کے بعد سنجے راوت نے شیو سینا لیڈ اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کی انہوں نے سنجے راوت تعریف کی اور کہا کہ ،دوست مصیبت کے وقت نہ صر ف ساتھ کھڑا ہوتا ہے بلکہ لڑتا بھی ہے ۔سنجے راوت ایسے ہی لڑ رہے ہیں انہوںنے کہا کہ آج تک مرکزی ایجنسیوں کا بےجا استعمال کر انہیں توڑا جا چکاہے ۔اور کئی پارٹیوں کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے ،عدالت کی پھٹکار کے بعد بھی سنجے راوت کو دوسرے جھوٹے مقدموں میں پھنسانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ وہیں سنجے راوت نے کہا کہ وہ این سی پی نیتا شرد پوار سے بھی ملیںگے ۔ اورکچھ لوگوں کے کاموں کیلئے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے بھی ملاقات کریںگے ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پورے معاملے کو دیکھتے ہوئے یہ صاف ہے کہ دونوں ملزمان کو ناجائز طریقے سے گرفتار کیا گیا تھا ۔ ضروری ہونے پر گرفتاری کی کاروائی کی جا سکتی ہے۔لیکن ای ڈی کی جانب سے پی ایم ایل اے ایکٹ کی دفعہ 19کے تحت کی گئی کاروائی ناجائز ہے ۔ سول معاملوں کو منی لانڈرنگ یا معاشی جرم کا نام دینے سے اسے وہ اسٹیٹس نہیں ملتا ۔گرفتاری سے بے قصور لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے کورٹ کے سامنے کوئی بھی ہو اس کا کام اسے مناسب انصاف دینا ہے ۔کورٹ کے سامنے موجود ریکارڈ اور دلائل سے صاف ہے کہ پروین راوت شیوانی معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اور سنجے راوت کو بے وجہ گرفتار کیا گیا ۔یہ حقیقت حیران کرنے والی ہے اس معاملے میں مہاراشٹر ہاوسنگ اینڈ ایریا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حکام کا رول مشتبہ تھا۔ ای ڈی بھی ان کے متفق ہو گئی لیکن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حکام پر کوئی الزام نہیں لگا یا گیا ۔ سارن اور راکیش وادھاون اہم ملزم تھے لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا گیا لیکن اسی وقت پروین راوت کو دیوانی معاملے میں گرفتار کر لیا گیا اور سنجے راوت کو بنا وجہ گرفتار کیا گیا ۔ یہ دکھاتا ہے کہ ای ڈی نے اپنی سہولت کے حساب سے برتاو کیا ۔ پی ایم ایل اے کورٹ کے جج ایم جی دیش پانڈے نے اپنے حکم میں ای ڈی پر سخت ریمارکس دئے اور پھر سوال بھی اٹھائے ۔پی ایم ایل اے کورٹ کی تشکیل کے بعد سے اب تک کسی بھی معاملے میں ای ڈی ٹھوس ثبوت پیش کر سکی ۔ یہاں تک کہ گزشتہ ایک دہائی میں بھی کورٹ نے کسی بھی معاملے میں فیصلہ سنایا ہے ۔ کیا معاملے کو شروع کرنے اور ختم کرنے کیلئے ای ڈی کا کوئی فرض نہیں ہے؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟