ڈی جی جیل کا قتل : آتنکی سازش؟

جموں کشمیر میں ایک دل دہلانے والا اور حیرت انگیز قتل ہوا ہے یہ جمو ں کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل (جیل) ہیمنت کے لوہیا کا جمو میں قتل کر دیا گیا ۔ لوہیا کے مبینہ قتل کر نے والے ایک گھریلو نوکر کے طور پر کام کر رہے 23سال کے ایک لڑکے کو گرفتار کیا گیا ہے ۔پولیس کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ پوری رات سرچ آپریشن کرانے کے بعد 23سالہ لڑکے یاسر لوہا کو کانہا چک علاقے کے ایک کھیت سے گرفتار کیا گیا ہے ۔1992بیچ کے آئی پی ایس افسر پیر کی رات جمو کے باہری علاقے میں اپنے دوست کے گھر پر مر دہ ملے تھے ان کے جسم پر جلنے کے داغ تھے، ان کا گلا کاٹا گیا تھا ۔ حالاںکہ پولیس دعویٰ کر رہی ہے کہ ابتدائی جانچ میں یہ واردات ایک آتنکی حملہ نہیں ہے ۔ ہماری رائے میں تو یہ ایک گہری سازش کی تحت قتل کا معاملہ دکھائی پڑتا ہے ۔ آتنکی گروپ پیپلس انٹی فاسسٹ فرنٹ (پی اے ایف ایف)نے افسر لوہیا کے قتل کی ذمہ داری لی ہے ۔یہ واردات ایسے وقت میں ہوئی جب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ جمو ں کشمیر کے سہ روزہ دورے پر گئے ہوئے تھے ، اس آتنکی گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے اسپیشل دستے نے اس واردات کو انجام دیا ہے ۔تنظیم نے آن لائن بیان میں کہا کہ یہ اس ہندتو حکمرانی اور اس کی حمایت کرنے والوں کو وارننگ دینے کیلئے ہے ۔اس طرح کے سنسنی خیز کاروائی کی شروعات ہے ہم کبھی بھی اور کہیں بھی حملہ کر سکتے ہیں ۔یہ سیکورٹی سسٹم کے ساتھ دورے پر آئے ان کے وزیر داخلہ کیلئے ایک چھوٹا سا تحفہ ہے ایشور نے چاہا تو ہم مستقبل میں بھی اس طرح کی کاروائی جاری رکھیں گے ۔ ہیمنت کے لوہیا کے قتل کا ملزم یاسر ہوہار کی ایک ڈائری ملی ہے ،اس میں لکھی ہوئی باتوں سے پتا چلتا ہے کہ وہ الجھن میں تھا اور لوہیا کے گھر میں کام کرنے والے 23سالہ یاسر نے ڈائری میں لکھا ہے کہ میں اپنی زندگی سے نفرت کرتا ہوں اور اے موت میں تیرا انتظار کرتا ہوں ساتھ ہی غم سے جڑے بالی ووڈ کے گیت بھی لکھے ملے ہیں ۔ پولیس کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنی زندگی سے تنگ آگیاتھا ۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر یاسرلوہار ڈپریشن میں تھا تو وہ خودکشی کرتا لیکن اس نے ڈائریکٹر جنر ل کا قتل کیوں کیا؟پولیس کو اس کہانی پر یقین نہیں ہو رہا ہے ۔ ہمیں لگتا ہے کہ اس قتل کے پیچھے گہری سازش ہے جس کا پتا نہیں کہ پتا لگے گا؟ بہرحال جوبھی ہو اتنے سینئر افسر کا قتل یقینی طور سے بڑی بات ہے اور تشویش کا باعث بھی ہے ۔ جمو کشمیر میں حالات نارمل ہونے کے سرکار کے دعوے کی ایک طرح سے پول کھولتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟