روسی صدر پوتن کی داداگری!

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعہ کو ریفرنڈ م کا حوالہ دیکر لاکھوں باشندوں کی خواہش قرار دیتے ہوئے یوکرین کے چار صوبوں کو الگ کر روس میں شامل کرنے کا اعلان کردیا ۔ اس کے بعد روسی پارلیمنٹ ڈوما نے بھی ان صوبوں کو روس کا حصہ ڈکلیئر کر دیا اس طرح روس نے زبردستی یوکرین کے 18فیصد حصے کو ہڑپ لیا ۔پوتن نے الزام لگایا کہ سویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد سے ہی امریکہ اور مغربی دیش روس کو چھوٹے ٹکروں میں بانٹنے کی کوشش کرتے رہے ہیں تاکہ ہم آپس میں لڑتے رہیں اور وہ ہمیں غلام بنا سکیں ۔کریملن میں منعقدہ ایک شاندار پروگرام میں پوتن نے کہا کہ لوہانسک ،ڈونیکس ،خیرسان اور جپورجیا علاقہ ہمیشہ کیلئے ہمارے دیش کا حصہ بن رہے ہیں ہم سبھی دستیاب وسائل اور پوری طاقت سے اپنی زمین کی حفاظت کریںگے ۔ مغربی دیش اپنے فائدے کیلئے کسی بھی دوسرے دیش میں اقتدار مخالف تحریک کو ہوا دیتے ہیں اور سرکاریں گرانے میں لگے رہتے ہیں۔ مغرب ممالک نے سچائی ،آزادی و انصاف کی قیمت پر بھارت جیسے ملکوںکو لوٹا تھا ۔پوتن نے کہا کہ مغربی ممالک نے اپنے سرمایہ دارانہ پالیسی وسط دور سے شروع کردی تھی پھر انہوں نے غلاموں کی تجارت کی ،امریکہ میں اصل شہریوں کا قتل کیا۔ بھارت اور افریقہ جیسے ملکوں کو لوٹا ۔ امریکہ یوکرین قابض والے علاقوں کو روس میں شامل کرنے والے معاہدوں پر دستخط کرنے کی مخالفت کی ہے ۔ امریکہ نے جمعہ کو یوکرین کے روس کے قبضے سے جڑے ایک ہزار سے زائد لوگوں اور کمپنیوں پر پابندی لگادی ہے ۔اس میں اس کے سینٹرل بینک کے گورنر نیشنل سیکورٹی کاو¿نسل کے ممبران کے پریوار شامل ہیں ۔وہیں برطانیہ نے بھی روس پر پابندی لگادی ہے ۔ امریکی وزارت خزانہ نے روس کی آئین سازیہ کے سیکڑوں ممبروں ،دیش کے معاشی فوجی اداروں کے سربراہ جیسی شخصیتوں ،سپلائروں کے نا م بھی پابندی کی لسٹ میں ڈال دی ہے ۔ یوکرین کے چار علاقوں کے ضم کرنے کے خلاف اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں لایا گیا پرستاو¿ روس کے ویٹو کے بعد گر گیا ۔ بھارت ووٹنگ کے دوران غیر حاضر رہا ۔ یہ ریزولیوشن اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرینفلڈ نے پیش کیا تھا ۔ اس میں کسی دیش کے کسی دیش کو یوکرین کی یکجہتی میں تبدلی کو مسترد کرنے اور روس کی افواج کو ہٹانے کیلئے دباو¿ ڈالنے کی اپیل کی گئی تھی ۔یوکرین کے صدر زیلنسکی نے نیٹو کا فوجی معاون بننے کی رسمی درخواست پر دستخط کردئے ہیں اس سے روس کے مغربی ممالک کے ساتھ سیدھے ٹکراو¿ کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔ دراصل اتنی لمبی جنگ کے بعد بھی اپنے ارادوں میں ناکام رہاہے ۔ پوتن کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ وہ اس ہار کو جیت میں کیسے بدلیں ؟ شاید اسی مقصد سے ان چار صوبوں روس میں جوڑ کر وہ اس جنگ کو جیت میں بدلنا چاہتے ہیں یہ ہاری ہوئی بازی کو زبردستی جیت دکھانا چاہتے ہیں۔ لیکن کیا امریکہ اور مغربی ممالک پوتن کی دادا گری کو قبول کرلیں گے؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟