بھاجپا مکت بھارت !

سن 2024میں بھاجپا کو بڑی چنوتی دینے کیلئے اپوزیشن اتحاد کی نئے سرے کوششیں شروع ہو چکی ہے اتحاد کی دھار تیز کرنے کیلئے کمان اب لگتا ہے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے سنبھال لی ہے پچھلے دنوں نتیش کے دھماکو بیان آ رہے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ 2024کے لوک سبھا چناو¿ میں بھارتیہ جنتا پارٹی 50سیٹو پر سمٹ جائے گی تو کبھی کہتے ہیں کہ دیش کے سارے مسائل کیلئے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے اس لئے بھاجپا مکت بھارت کا نعرہ دیتے ہیں ۔ تلنگانا کے وزیر اعلیٰ چندر شیکھر راو¿ نے اپوزیشن اتحاد کی کوششوں کے تحت نتیش کمار سے ملاقات کی ہے ۔ مرکزی سطح پر بھاجپا کو چنوتی دینے کیلئے اپوزیشن اتحاد سبھی پارٹیوں سے ایک اسٹیج پر آنے کی اپیل کی ۔ کے سی آر اور نتیش کمار دیش کے سب سے سینئر اور اہم لیڈروں میں شمار کئے جاتے ہیں ۔ پٹنہ میں میڈیا سے رو برو کے درمیان چندر شیکھر راو¿ اس سوال کو ٹال گئے کہ اپوزیشن متحدہ کی قیادت کون کرےگا ؟ کیا کانگریس کو شامل کیا جائے گا۔ جے ڈی یو کے این ڈی اے سے الگ ہونے کے بعد اس بحث کو تقویت ملی ہے کہ اپوزیشن کو 2024لوک سبھا چنا و¿ کیلئے ایک چہرہ مل گیا ہے اس کے بعد سے نئے سرے سے اپوزیشن اتحاد کی قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہے ۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار خود بھی کہہ چکے ہیں کہ اگلی مرتبہ تھررڈ فرنٹ نہیں بلکہ مین فرنٹ بنے گا۔لیکن کیا حقیقت میں یہ ہوگا ؟ کہنے سننے میں اپوزیشن اتحاد اور اپوزیشن کے چہرے کی بات جتنی آسان لگتی ہے اتنی ہی ٹیڑھی کھیر بھی ہے سیاسی مبصرین کی مانیں تو صرف اپوزیشن کے پاس چہرہ ہونا اور اپوزیشن کا متحد ہونا ہی این ڈی اے یا نریندر مودی کو ہرانے کیلئے کافی نہیں ہے بلکہ اپوزیشن کو اس کیلئے زمینی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اپوزیشن پارٹیوں خاص کر علاقائی پارٹیوں کو جو اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوششوں میں لگے ہیں انہیں یہ بات بھی دھیا ن میں رکھنی چاہئے کہ اسمبلی چنا و¿میں وہ جیت جاتے ہیں تو لوک سبھا چناو¿ میںان کی پرفارمنس کیوں خراب رہتی ہے ۔ لوک سبھا چناو¿ میں ابھی وقت ہے اپوزیشن پارٹیوں کو دعویداری کے بجائے کام کرنے چاہئے ۔ جو ایک اپوزیشن پارٹی کو کرنے ہوتے ہیں سرکار کی خامیوں کو جنتا کے بیچ لے جائے لیکن یہ سب کرنے کے بجائے دعویداری کی جارہی ہے ۔ جس کا آج کی تاریخ میں کوئی جواز نہیں ہے ۔ اپوزیشن اتحاد پر ہمیشہ سوالیہ نشان لگتا ہے چاہے اختلاف لیڈر شپ کو لیکر ہو یا سیٹوں کے بٹواے کو لیکر ہو جس میں اپوزیشن اتحا دنظر نہیں آتا جس کا فائدہ کسی وجہ سے فائدہ بھاجپا کو ہوتا ہے ووٹوں کا بٹوارہ ہو جاتا ہے جس سے سیدھا فائدہ بھاجپا کو ہو جاتا ہے ۔ فی الحال ہمیں کوئی ایسا امکان نظر نہیں آتا کہ بھاجپا مکت بھارت کا خواب پورا ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟