اب تک 277ممبر اسمبلی خریدے جا چکے ہیں !

پچھلے کچھ دنوں سے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھاجپا پر زبردست حملہ بول رکھا ہے ۔ آئے دن وہ نئے نئے الزام لگا کرہے ہیں ۔ حال ہی میں کیجریوال نے بی جے پی پر دیش بھر میں ممبران اسمبلی کے خرید وفروخت کرکے منتخب سرکاروں کو گرانے کا الزام لگا یا ہے ۔ دہلی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں اپنے بات رکھتے ہوئے کیجریوال نے بی جے پی اور وزیر اعظم کا نام لئے بغیر کہا کہ ان لوگوں کی لڑائی کرپشن کے خلا ف نہیں بلکہ اقتداراور مفاد کی لڑائی ہے ۔ صرف ایک آدمی کی اقتدار کی ہوس پوری کرنے کیلئے یہ پوری لڑائی لڑی جا رہی ہے ۔ کیجریوال نے بی جے پی پر دیش کی کئی ریاستوں میں ممبراسمبلی خرید کر چنی ہوئی سرکاروں کو گرانے کا الزام لگا تے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ابھی تک دیش بھر میں 277ایم ایل اے خریدچکے ہیں ۔ اور اس کے لئے 5500کروڑ روپے خرچ کر چکی ہے اس کے علاوہ 800کروڑ روپے انہوں نے دہلی کے 40ممبر اسمبلی کو خرید نے کیلئے رکھے ہوئے ہیں ۔ ایسے میں سوال اٹھ رہا ہے کہ آخر یہ 6300کروڑ روپے ان کے پاس کہاں سے آئے اور یہ کس کا پیسہ ہے ؟ کیجریوال نے کہا کہ میں اس کا انکشاف کروں گا ۔ اصل میں جب بھی ان لوگوں کو کہیں ممبر اسمبلی خریدنے ہوتے ہیں یا اپنے دوستوں کے قرض معاف کرنے ہوتے ہیں تو یہ لوگ ڈیزل ،پیٹرول اور سی این جی ایل پی جی کے دام بڑھادیتے ہیں اور کھانے پینے کی چیزوں پر جی ایس ٹی لگا دیتے ہیں اور اس سے پیسے آنے پر یہ سب کام کرتے ہیں۔ اب اگلے دس دن میں جھا رکھنڈ سرکار گرانے کیلئے بھی یہ سب کیا جائےگا ۔ انہوں نے دیش جنتا کے سامنے سوال اٹھایا کہ کیا آ پ کو یہ منظور ہے کہ اپنا پیسہ ان کاموں پر خرچ ہو؟ کیجریوال نے ایک دن پہلے بی جے پی کو سیرئل کیلر کہا تھا ۔انہوں نے ٹویٹ کر کے کہا کہ دہی، چھاچھ دودھ ،گیہوں ،چاول ،پر جو جی ایس ٹی لگایا گیا ہے اس سے مرکزی حکومت کے پاس سالانہ 7500کروڑروپے آئیں گے ۔ سرکار یں گرانے پر ابھی تک انہوں نے 6300کروڑ روپے خرچ کئے ہیں ۔اگر یہ سرکار یں نہ گرتیں تو گیہوں ،چاول چھاچھ وغیر ہ پرجی ایس ٹی نہ لگانا پڑتا اور لوگوں کو مہنگائی کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔ وزیر اعلی نے بتایا کہ یہ سب گجرات چناو¿ تک چلنے والا ہے کیوں گجرات میں اب ان کا قلعہ ڈھنے جا رہا ہے ۔ وہاں کے لوگ اب ان سے پریشان ہو چکے ہیں اور عام آدمی پارٹی کی سرکار بننے کا انتظار کر رہے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟