عآپ پارٹی کا قومی فلک پر عروج !

آئی آئی ٹی اور انکم ٹیکس افسر اور آندولن کاری کے بعد اب مسلسل تین مرتبہ سے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سیاسی دنگل کے بڑے کھلاڑی بن کر ابھرے ہیں۔ سیا ست کے مو جودہ پس منظر میں کئی علاقائی پارٹیوں نے ایک ریا ست کے باہر دوسری ریاستوں میں سرکار بنانے کی کئی کو شش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئیں ۔ لیکن گزشتہ ایک دہائی کی سیا ست میں عآ پ کے چیف اروند کیجریوال نے 2013,2015اور پھر 2019میں دہلی میں سرکار بنائی اب پنجاب میں زبردست اکثریت کے ساتھ عآپ مو جودہ پہلی علاقائی پارٹی ہے جس نے دوسری ریاست میں سرکار بنائی ہے۔ روایتی سیا ست کو توڑ تے ہوئے وہ ایک ایسی علاقائی پارٹی بن گئی ہے،جس کی ایک ساتھ دو ریاستوں میں سرکاریں ہوں گی ۔ وہ بھی محض تنظیم کے دس سالوں سے بھی کم عرصے کے اندر۔موجودہ دور میں بھاجپا اور کانگریس کے بعد اب ایسی تیسری پارٹی ہو جائے گی جس کی ایک ریاست سے زیادہ ریاستوں میںسرکاریں ہوں گی لیکن عآپ کی جیت کے معنی اتنے تک محدود نہیں ہے ۔بلکہ اس میں کئی اور سندیش بھی چھپے ہیں جو بھاجپا اور کانگریس دونوں کی طرف اہم ترین اشارہ کرتے ہیں ۔ سیا سی واقف کاروں کا کہنا ہے کہ پنجاب میں جیت سے عآپ کو پہلا فائدہ یہ ہوگا کہ راجیہ سبھا میں اس کی طاقت بڑھے گی۔ پنجاب سے راجیہ سبھا کی ساتھ سیٹیں ہیں جن میں سے پانچ سیٹوں کیلئے دو مرحلوں میں اسی مہینے کے آخر تک چنا و¿ ہیں ، اگر عآپ کی سیٹیں 90سے 100کے درمیان رہتے ہیں تو ساری سیٹیں وہ جیت سکتی ہے دہلی سے تین سیٹیں اس کی پہلے سے ہی ہے ۔ اس طرح آٹھ سیٹیں اس کی راجیہ سبھا میں ہو جائیں گی ۔ دو سیٹیں پنجاب میں خالی ہوں گی اس طرح آنے والے دنوں میں راجیہ سبھا میں عآپ ، بھاجپا ،کانگریس،ترنمول کانگریس ،اور ڈی ایم کے کے ساتھ سب سے زیادہ ممبروں والی پارٹیوں میں شمار ہو سکتی ہے۔ عآ پ کی جیت کانگریس کی ناکامی ہے تو بھاجپا کی مسلسل کامیابی یاترا کیلئے بھی ایک چنوتی ہے۔ چنا و¿ نتیجے دکھاتے ہیں کہ میدان میں بھاجپا اور کانگریس مقابلے میں ہیں وہاں لوگ بھاجپا کو تر جیح دے رہے ہیں اور کانگریس کو مسترد کر رہے ہیں۔ جبکہ جہاں کو ئی علاقائی پارٹی متبادل کی شکل میں ہیں اسے موقع دے رہے ہیں۔پنجاب میں یہی ہوا ۔بنگال میں ایسا ہی دیکھا گیا ،اتر پر دیش میں بھی اگر دیکھیں تو بھلے ہی سرکار بھاجپا بنا رہی ہو لیکن بڑی علاقائی جماعت سماجوادی پارٹی کی پر فارمنس پچھلے چنا و¿ سے بہتر ہوئی ہے۔ پنجاب میں عآپ کی سرکار بننے سے آنے والے وقت میں سب سے زیادہ اثر ہر یانہ کی سیاست پر پڑ سکتاہے۔دہلی اور پنجاب کے درمیان یہ ریاست عآ پ کا اگلا نشانہ ہو سکتی ہے۔ دہلی پنجاب کی سیاست ہر یا نہ کو متاثر بھی کر تی ہے۔ پنجاب ایک مکمل ریاست ہے وہاں اقتدار ملنے سے پارٹی کی اپنی طاقت بڑھے گی ۔ اسے دیگر چھوٹی ریاستوں گوا،اترا کھنڈ ،ہماچل وغیرہ میں بھی نئے سرے سے حکمت عملی بنانے کا موقع ملے گا۔ چناو¿ کی بات کریں تو دہلی میونسپل چنا و¿ عآپ کے نشانے پر ہوں گے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟