ہمارے صبر کا امتحان لے رہی ہے سرکار !

انسانی وسائل کی کمی کی وجہ سے اگر جج صاحبان کے کام کاج متاثر ہوتے ہیں تو اسے صرف لا پرواہی کا معاملہ نہیں مانا جانا چاہئے ، بلکہ یہ سرکار کی قوت ارادی و لا پرواہی کا بھی ثبوت ہے ۔ عدلیہ نظام و کاروائی عمل کی پیچیدگیوں کو دور کرنے اور ا س پر بوجھ کو کم کرنے کے لئے پیرا جو ڈیشل اداروں کی شکل میں جو ڈیشیل اتھارٹی کا اسٹرکچر کھڑا کیا گیا تھا لیکن آج حالت یہ ہے کہ ان عدالتوں میں بڑی تعداد میں عدالتوںمیں ججوں کی آسامیاں خالی پڑی ہیں اور ان کو بھرے نہ جانے کی وجہ سے ان کے کام کاج پر برا اثر پڑ رہا ہے مختلف جوڈیشیل اتھارٹی میں خالی آسامیوں کو بھرنے میں دیری اور ٹیوبنل اصلاحات ایکٹ پاس ہونے سے نہ خوش سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی سرکار ان کے صبر کا امتحان لے رہی ہے ایکٹ کے ذریعے ان تقاضوں کو واپس جگہ مل گئی ہے جنہیں سپریم کورٹ منسوخ کر چکا ہے ۔ مرکز نے ہمارے فیصلوں کا احترام نہ کرنے پر تلا ہوا ہے عدالت کے چیف جسٹس این وی رمن جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ جسٹس ایل ناگیشور راو¿ کی اسپیشل عدالت نے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش سرکاری وکیل تشار مہتا کو ایک ہفتے میں تقرری نہ ہونے پر توہین عدالت کی کاروائی کی وارننگ دے ڈالی بنچ نے کہا کہ ہم سرکار کے ساتھ ٹکراو¿ نہیں چاہتے جس طرح سے سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری ہوئی ہے اس سے ہم خوش ہیں لیکن جوڈیشیل اتھارٹیز میں ممبر یا چیئر مین نہ ہونے سے وہ بے اثر ہو رہی ہیں ہمیں اپنے متبادل ساجھیدار بنائیں آپ ان جوڈیشیل اتھارٹیز کو بند کرنا چاہتے ہیں یہ بتائیں؟اس پر مہتا نے کہا سرکار کا یہ ارادہ نہیں ہے اس پر عدالت نے مہتا کو حکم دیتے ہوئے کہا معاملے کی اگلی سماعت 13ستمبر کو ہوگی حال ہی میں حالت یہ ہے کہ جوڈیشیل اتھارٹیز میں لا تعداد میں خالی پڑی آسامیوں پر تقرری نہ ہونے کی وجہ سے کام ٹھیک ٹھاک نہیں ہو پا رہا ہے بنچ نے کہا کہ عدالت کے فیصلوں کے بر عکس ٹریبونل ریفارم ایکٹ کی تقاضوں کو بنائے جانے کو لیکر نا خوشی ظاہر کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ہمارے پاس تین متبادل بچتے ہیں یا تو ہم مرکزی سرکار کے قانون پر روک لگادیں دیش بھر کے جج صاحبان کو بند کریں یا ہم چپ چاپ تقرریاں کریں ۔ واضح ہو کہ جوڈیشیلی اتھارٹی کی شکل میں کام کرتے ہوئے کئی معاملے جیسے ٹیکس ماحولیاتی متعلق انتظامی فیصلے یا کمرشیل قانون وغیرہ سے جڑے معاملوں کو نمٹارہ کرتی ہیں عدالت جب بھی اس معاملے پر سرکار سے سوال کرتی ہے تو یہ جواب دے کر اپنی ذمہ داری پوری مان لیتی ہے کہ تقرریوں کا کام پروسیس میں ہے پچھلے مہینے عدالت نے سرکار جوڈیشیل اتھارٹیوں میں تقرری کے لئے دس دن کا وقت دیا تھا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ عدالت کو سرکار نے کوئی مناسب جواب نہیں دیا مختلف اتھارٹیوں میں 250سے زیادہ آسامیاں خالی پڑی ہیں سرکار اس معاملے میں ٹال مٹول کا رویہ نہ اپنائے یہ صحیح نہیں ہے اس سے ٹکراو¿ بڑھنے کا خطرہ ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟