اےک نہےں دوٹرےنوں مےں مسافروں سے لو ٹ مار، انتہائی تشوےشنا ک ہے !

پچھلے کچھ عرصے سے ٹرےنوں مےں لوٹ مار جےسے جرائم کے واقعات بڑھنا سبھی کے لئے تشوےش کا موضوع ہونا چاہئے ۔رےلوے کے اعداد شما ر کے مطابق دہلی سرحد مےں ٹرےنوں او راسٹےشنوں پر لوٹ مار کے واقعات بڑھے ہےں ۔جی آر پی کے رےکارڈ کے مطابق 2018مےں لوٹ مار کے 14واقعا ت درج کئے گئے جبکہ 2017مےں 10وارداتےں درج ہوئی تھےں ۔حالانکہ جی آر پی کا دعوی ہے کہ اس نے سبھی وارداتوں کو سلجھا لےا ہے لےکن لوٹ مار کی تازہ واردات چوکانے والی ہے دہلی کے بادلی اسٹےشن کے اوٹر پر صبح جمعرات کو اندھےرے مےں بے خوف نقاب پوش بد معاشوں نے اےک نہےں دو ٹرےنوں مےں مسافروںکو لو ٹا ۔پہلی وار دات رات 2:بجے ہوئی جس مےں بد معاشوں نے ٹاٹا ،جموں توی ٹرےن کو بادلی ۔ہولمبی کلاں رےل اسٹےشن کے درمےان اپنا نشانہ بناےا بد معاشوں نے چےن کھےنچ کر ٹرےن روکی اور چاقو لہرا ےا تو اےک مسافر نے مخالفت کی تو اسے چاقو مار زخمی کردےا ۔اس کے بعد رات 3:30بجے نرےلا سے بادلی کے درمےان سگنل برےک کرکے جموں ،سرائے روہےلا مےں دورنتو اکسپرےس کو اوٹر پر روک لےا ڈبہ بی 3 بی 7مےں گھس کر بد معاشوں نے تےن مسافروں چاقو کی نوک کر موبائل ،نقدی زےورات کپڑے او ربےگ چھےنے او رفرار ہوگئے بادلی اسٹےشن ماسٹر نے ٹرےن کو گرےن سنگنل دےا ہواتھا ۔لےکن اوٹر پر بدمعاش پہلے سے ہی جال بجھائے ہوئے تھے جےسے ہی ٹرےن کو آتے بدمعاشوںنے دےکھا تو سگنل فےل کردےا اور سنگنل کے اچانک لال ہوجانے سے رات تےن بجکر 24منٹ پر بادلی اسٹےشن پر روک گئی اس کے بعد اس مےں لو مار کی گئی ۔افسو سنا ک بات ےہ ہے کہ دہلی کی ٹرےنوں مےں لوٹ مار کی واقعات اکثر سامنے آنے کے بعد بھی ان پر روک لگانے کےلئے خاص کوشش نہےں کی گئی ۔رےلوے لائنوں کے کنار ے پر بنی جھگےوں کے سبب ٹرےنوں کی رفتار دھےمی کردی جاتی ہے جس وجہ سے بد معاش ان مےں چڑھ جاتے ہےں او رلوٹ مار کو انجا م دےکر فرار ہوجاتے ہےں اور ےہ جھگےاں ان بدمعاشوںکےلئے چھپنے کا سہارا بن جاتی ہے ےہ انتہائی بد قسمتی ہے کہ رےلوے لائنوں کے کنا رے بسی ان جھگےوں کو ہٹا نے کےلئے کوئی قدم اٹھاےا جانا دکھائی نہےں دے رہاہے ۔جب راجدھانی مےں ہی رےل مسافر محفوظ نہےں ہےں تو دور دراز علاقوں مےں حالات کا اندازہ آسانی سے لگاےا جاسکتا ہے ۔دہلی مےں ٹرےن مسافروںکی حفاظت کے پےش نظر انتہائی ضروری ہے کہ رےلوے لائنوں کے کنارے سے جھگےاں ہٹائی جائےں ۔رےلوے جرائم کی بڑھتی وارداتوںکو چنوتی کی شکل مےں لے ۔ہم امےد کرتے ہےں کہ رےلوے پولےس کو اےسے پختہ انتظامات کرنے ہونگے کہ مستقبل مےں بد معاشوں کے ذرےعہ سگنل فےل کرنا ممکن نہ ہو ساتھ ہی مسافروںکی ٹرےنوں مےں کےسی حفاظت کی جائے اس پر رےلوے سنجےدگی سے غور کرے ۔
(انل نرےندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟