طے تھی رابرٹ واڈرا اور ہڈا کی گھیرا بندی

سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ واڈرا اور ہریانہ کے سابق وزیراعلی بھوپندر سنگھ ہڈا کی گھیرا بندی طے تھی۔ سینئر آئی اے ایس افسر ڈاکٹر اشوک کھیمکا نے واڈرا کی جس کمپنی کا پٹہ منسوخ کیا تھا اسی کو اشو بنا کر بھاجپا ہریانہ میں اقتدار پر قابض ہوئی تھی۔ ہڈا اور واڈرا کی گھیرا بندی کے لئے ریاستی حکومت نے جسٹس اے این ڈھنگڑا کی قیادت میں کمیشن بنایا تھا۔ کیس درج کرنے کے لئے شایدمعقول وقت کا انتظار تھا۔ نوح کے رویداس کے باشندے سریندر شرما کی شکایت پر سنیچرکو واڈرا اور ہڈا کے خلاف کرپشن اور دھوکہ دھڑی کا مقدمہ کھیڑکی دولہ تھانہ میں درج کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ریئل اسٹیٹ کی کمپنی ڈی ایل ایف اوکارو پراپرٹیز کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ واڈرا اور ہڈا کے خلاف ایف آئی آر آئی پی سی کی دفعہ 420، 120V، 467 ، 448 اور 471 کے تحت درج کیا گیا ہے۔ سرکار دعوی کررہی ہے اس میں قریب پانچ ہزار کروڑ روپے کی منافع خوری کا کھیل ہے۔ واڈرا اور ہڈا کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے ساتھ ہی سیاسی طوفان کھڑا ہونا فطری ہی تھا۔ جہاں کانگریس ایک طرف رافیل سودے سے توجہ ہٹانے کی بات کررہی ہے وہیں بھاجپا اسے واڈرا و ہڈا کی کرتوت بتا رہی ہے۔ خود رابرٹ واڈرا نے ایف آئی آر کو چناوی اسٹنٹ بتایا ہے۔ کہا کہ آخر اس میں نیا کیا ہے؟ چناؤ کا موسم ہے ، تیل کے دام بڑھے ہوئے ہیں، اصلی پریشانیوں سے توجہ بھٹکانے کے لئے یہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ میرے دہائی پرانے معاملہ کو اچھالا جارہا ہے۔ ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے کہا کہ کرپشن کے خلاف پہلے دن سے ہی ہم لڑائی لڑ رہے ہیں۔ پولیس معاملہ کی جانچ کررہی ہے جو قصوروار ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ قانون اپنا کام کرے گا۔ جانچ افسران کو الزامات ثابت کرنے کی اب چنوتی ہے۔ معاملہ پرانا ہونے اور دیری کے سبب پولیس کی راہ آسان نہیں ہے۔ ملزمان کو سزا دلوانے کے لئے دستاویزاتی ثبوتوں کے ساتھ ساتھ گواہوں کو کھرا اترنا ہوگا۔ ایک واقف کار کا کہنا ہے کہ زمین گھوٹالہ سے جڑے سبھی دستاویز سرکار کے پاس تھے لیکن سرکار نے اس معاملہ میں خود ایف آئی آر کرنے کی پہل نہیں کی جبکہ پولیس نے ایک دیگر شخص کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی اور اس شخص کا متنازع زمین سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ایک جانکار وکیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس نے زمین گھوٹالہ میں درج ہوئی ایف آئی آر میں کئی دفعات ایسی جوڑی ہیں جن کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔ ان دفعات کے چلتے ملزمان کو راحت ملنے کی امید ہے۔ اب سارا دارومدار پولیس پر ہے۔ انہوں نے عدالت میں ثابت کرنا ہوگا کیس کرپشن اور دھوکہ دھڑی سے جڑا ہے جس میں ہزاروں کروڑ رکا گھپلہ ملی بھگت سے ہوا ہے اور یہ سیاسی اغراز پر مبنی بدلے کے جذبے سے نہیں کیا گیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟