کیا اس بار گجرات بی جے پی کیلئے واک اوور ہوگا

ہماچل پردیش اسمبلی چناؤ اسی ماہ ہوں گے اور اگلے مہینے گجرات کے ہوسکتے ہیں۔ گجرات اسمبلی چناؤ کیلئے کمپین انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ حکمراں پارٹی بھاجپا کسی بھی طرح یہ موقعہ نہیں کھوناچاہتی۔ پچھلے ماہ بھاجپا پردھان امت شاہ نے گجرات کا دورہ کیا تھا۔ وہیں وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے دوروزہ دورہ کے دوران 12 ہزار کروڑ روپے کی اسکیموں کا افتتاح و سنگ بنیاد رکھا۔ اب 16 اکتوبر کو پھر سے گجرات چلے گئے ہیں۔ وہیں دوسری طرف کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی مسلسل گجرات کا دورہ کررہے ہیں۔ دونوں پارٹیوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا ہے۔ اگر ہم حال کے کچھ واقعات پر نظر ڈالیں تو کیا گجرات کی سیاست پر اثر ڈال سکتے ہیں؟ امت شاہ کے بیٹے جے شاہ اچانک تنازعات میں گھر گئے ہیں۔ ایک نیوز ویب سائٹ نے جے شاہ کی کمپنی کے ٹرن اوور ایک سال کے اندر 16 ہزار گنا بڑھنے کا دعوی کیا ہے۔ اس کے بعد اپوزیشن پارٹیاں اس معاملہ کی جانچ کی مانگ کررہی ہیں۔ کانگریس کے ترجمان کپل سبل نے ویب سائٹ میں شائع خبر کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ 2015-16 میں شاہ کی کمپنی کا سالانہ ٹرن اوور 50 ہزار روپے سے بڑھ کر 80.5 کروڑ روپے تک پہنچنے کی جانچ ہونی چاہئے۔ امت شاہ نے کانگریس کو چیلنج دیا ہے کہ وہ جے شاہ کے خلاف ثبوت پیش کرے۔ محض الزام لگانے سے کام نہیں چلے گا۔ لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ اسمبلی چناؤ میں یہ اشو بنتا ہے یا نہیں؟ اس کے علاوہ گجرات کے آنندضلع میں ایک اکتوبر کو گربا تقریب میں شامل ہونے پر ایک گروپ نے ایک19 سالہ دلت لڑکے پرکاش سولنکی کو پیٹ پیٹ کرمار ڈالا تھا۔ اس سے پہلے گاندھی نگر ضلع کے کلول کے لبودرا گاؤں میں مونچھ رکھنے پر 17 اور 24 سال کے دو لڑکوں کے ساتھ مار پیٹ ہوئی تھی۔ دسہرے کے دن احمد آباد میں 300 دلت کنبوں نے بودھ دھرم قبول کرلیا تھا۔ اس واقعہ کو لیکر حکمراں بی جے پی نشانے پر ہے۔ ریاست کی کل آبادی 6کروڑ38 لاکھ کے قریب ہے جس میں دلتوں کی آبادی 33لاکھ92 ہزار کے قریب ہے۔ یہ آبادی کا 7.1 فیصد ہے۔ گجرات میں اگست کے ماہ میں ہوئے راجیہ سبھا میں احمد پٹیل کی جیت سے بی جے پی کو زبردست جھٹکا لگا تھا۔ پارٹی نے اس چناؤ میں اپنی پوری طاقت جھونک دی تھی لیکن آخری وقت میں احمد پٹیل نے بازی مار لی۔ بی جے پی راجیہ سبھا چناؤ میں کانگریس کو ہراکر اس کا حوصلہ توڑنا چاہتی تھی مگر احمد پٹیل کی کامیابی کے بعد گجرات میں کانگریس ورکروں کا حوصلہ ضرور بڑھ گیا ہے۔پارٹی دار ریزرویشن کا معاملہ ابھی تک خاموش نہیں ہوا۔ پارٹی دار آندولن کمیٹی کے کنوینر ہاردک پٹیل سیاسی طور پر سرگرم ہیں وہ اپنی مانگیں ماننے والی کسی بھی پارٹی کے ساتھ جانے کی بات کررہے ہیں یا کر چکے ہیں وہیں پارٹی داروں میں بی جے پی کو لیکر ناراضگی بنی ہوئی ہے۔ امت شاہ تک کو پارٹی دار لڑکوں کا احتجاج جھیلنا پڑا تھا۔ جیسے ہی امت شاہ نے ریلی کو خطاب کرنا شروع کیا ویسے ہی کچھ لڑکوں نے نعرے لگانے شروع کردئے تھے۔ اس کے بعد ہاردک پٹیل نے الزام لگایا تھا کہ پولیس نے ان لڑکوں کو پیٹا ہے۔ عام آدمی پارٹی کی ہاردک پٹیل سے نزدیکیاں بڑھتی دکھائی دے رہی ہیں۔ پارٹی داروں کا گجرات میں دبدبہ رہا ہے۔ حالانکہ پارٹی دار ریزرویشن کے معاملہ کے بعد یہ فرقہ حکمراں پارٹی کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ کانگریس سے نکلے شنکر سنگھ واگھیلا پارٹی داروں کا کچھ ووٹ اپنی طرف کھینچنے کی کوشش ضرور کریں گے لیکن ریزرویشن نہ ملنے اور ہاردک پٹیل کو جیل ہونے کو لیکر فائدہ پارٹی داروں کی ناراضگی کا نقصان بی جے پی کو ہوسکتا ہے۔ 1 جولائی سے نافذ ہوئے جی ایس ٹی کے بعد دیش میں اقتصادی مندی کی خبریں مسلسل آرہی ہیں۔ گجرات میں کپڑا تاجروں میں جی ایس ٹی لگنے کو لیکر ناراضگی بنی ہوئی ہے۔سورت میں ٹیکسٹائل ٹریڈرس نے جی ایس ٹی کے خلاف زبردست مظاہرہ بھی کیا تھا۔ انہوں نے جی ایس ٹی کے سبب کپڑا مہنگا ہونے اور کاروبار پر اثر پڑنے کی تشویش جتائی تھی۔ وہیں اس سال جون کے آخر تک 682 ٹیکسٹائل ملیں بند ہوگئی تھیں۔ بازار میں مندی کی وجہ سے بے روزگاری بڑھنے اور مہنگائی کی مار کے چلتے بی جے پی گجرات سرکار کے خلاف اینٹی ان کمبینسی فیکٹر کی وجہ سے بی جے پی کی گجرات میں راہ آسان نہیں ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟