یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کے پہلے 6 ماہ

اترپردیش کے وزیر اعلی کی حیثیت سے 6 مہینے کا عہدپورا کرنے پر یوگی آدتیہ ناتھ نے دعوی کیا کہ ان کی حکومت نے بیتے 15 برس سے جاری پریوار واد اور ذات پرستی کی سیاست کو ختم کرکے نوجوان و کسان مرکوز سیاست کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے کہا اس چھ مہینے میں جہاں پردیش میں صنعتوں میں سرمایہ کاری کا دوستانہ ماحول بنایا ہے وہیں جنگل راج کے خاتمے کے ساتھ ہی قانون کا راج قائم ہوا ہے۔ پچھلے چھ مہینے میں پردیش میں ایک بھی دنگا نہ ہونا ایک ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا ان کے حلف لینے سے پہلے ریاست میں ہر ماہ اوسطاً دو دنگے ہوتے تھے۔ حالات یہ تھے کہ 2012-2017 کے درمیان جہاں دو بڑے دنگے ہوئے وہاں ہر ہفتے دو دنگوں کا ریکارڈ بنا رہا۔ ایک بار تو فسادیوں کو مکھیہ منتری رہائش پر سمانت کیاگیا لیکن ان کی سرکار نے چھ ماہ کے اندر جہاں قانون و انتظام بہتر بنایا وہیں عام جنتا میں سلامتی کا جذبہ جاگا ہے۔ چھ مہینے کا عہد پورا ہونے پر وزیراعلی نے پولیس کے ڈائریکٹرجنرل سلکھان سنگھ کی موجودگی میں پولیس کی جم کر پیٹھ تھپتھپائی۔ انہوں نے کہا چھ ماہ میں شاطر بدمعاشوں کے ساتھ ہوئی 431 مڈ بھیڑوں میں 17 خطرناک بدمعاش ڈھیر کئے گئے اور 1106 افراد گرفتار ہوئے، جن میں سے 668 پر انعام اعلان کیا ہوا تھا۔ ان مڈ بھیڑوں میں 88 جوان بھی زخمی ہوئے جبکہ ایک سب انسپکٹر جے پرکاش سنگھ کی موت ہوگئی۔ وہیں اپنے مجرمانہ اسٹیٹ کا فروغ دے کر پراپرٹی بنانے والے 69 بدمعاش گینگسٹر ایکٹ کے تحت اپنی پراپرٹی ضبط کروا بیٹھے ہیں۔ حقیقت میں دکھ سے کہنا پڑتا ہے تمام دعوؤں کے باوجود ترقی کی مد میں صرف تین فیصدی رقم ہی خرچ ہو پائی اور سرکاری خسارہ 3.5 فیصد رہ گیا۔ یہ ہی نہیں صوبے کے پبلک سیکٹر اداروں کا گھاٹا بڑھ کر 91 ہزار کروڑ روپے ہوگیا۔ کسانوں کی کے مسائل اور روزگار کے اشو پر کافی کچھ کہنے کے ساتھ ہی بتایا گیا تھا کہ یوگی سرکار کو وراثت میں بدامنی، غنڈہ گردی ، جرائم پیشہ اور کرپشن اور خوف کا ماحول ملا تھا۔ حقیقت میں اترپردیش اقتصادی ترقی اور جی ڈی پی انڈیکس کے معاملہ میں آج بھی پھسڈی ہے۔1980 کی دہائی میں اترپردیش و بہار، راجستھان اور مدھیہ پردیش کے ساتھ بیمارو ریاست کی تشبیہ دی گئی تھی۔ یہ تشبیہ اس کے لئے مستقل طور سے ایک علامت بن گئی۔ کل ملا کر اب بھی ترقی کے سوالوں کے جواب اترپردیش تلاش رہا ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے 19 مارچ کو اقتدار سنبھالنے کے ساتھ بھاری چارہ اور شفافیت کو ترجیح دی جس کا اثر اب نظر آنے لگا ہے لیکن یوگی جی کو ابھی لمبا راستہ طے کرنا ہے۔ شروعات اچھی ہے آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟