ہند ۔نیپال میں دور ہوئی غلط فہمیاں

گزشتہ پانچ مہینوں سے مدھیشی آندولن کے چلتے بھارت سے نیپال کے رشتوں میں آئی گرواہٹ اب دور ہوگئی ہیں۔ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر بھارت آئے نیپال کے وزیراعظم کے پی اولی شرما نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان ساری غلط فہمیاں دور ہوگئی ہیں۔ یہ ا چھا ہوا ہے کہ بھارت کے دورے پر آئے نیپال کے وزیراعظم نے کھلے دل سے یہ اعتراف کرلیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیا ن جو غلط فہمیاں تھیں وہ اب دور ہوگئی ہیں یہ اس لئے بھی کیونکہ جو تلخی اولی اور ان کے وزراء نے پچھلے پانچ مہینوں میں دکھائی تھیں وہ اس دورے کے دوران ختم دکھائی دی۔ اچھا ہوتا یہ کام اور پہلے ہوجاتا۔ لیکن کم سے کم اب دونوں فریقین کو یہ یقینی بناناچاہئے کہ دوستی کی راہ میں آگے کوئی رکاوٹ آئے بھارت کی پالیسی کبھی ہندو مخالف تھی اور نہ ہی ہوسکتی ہیں۔ بھارت کبھی نیپال یا وہاں کے لوگوں کو نفرت کی نظر سے دیکھ ہی نہیں سکتا لیکن نیپال کے پہاڑی علاقوں میں جس طرح بھارت مخالف جذبات وقتا فوقتا بھڑک جاتے ہیں ان سے روایتی باہمی رشتوں پر اثر پڑتا ہے۔ جو آئین نیپال نے منظور کیا اس میں پورے مدھیشی علاقے کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے اولی اور ان کے وزراء نے و دوسری پارٹی کے لیڈروں نے بھی اس ناانصافی کے اسباب کو سمجھنے کے بجائے مدھیشیوں کی نفرت بھری تحریک کو بھارت کی سازش قرار دے دیا۔ تحریک کے سبب بھارت سے ضروری سامان کی سپلائی متاثر ہوئی۔ مدھیشیوں کی ناکہ بندی سے آئی رکاوٹ کو جان بوجھ کر بھارت کی شرارت کہا گیا۔ وزیراعظم نریندر مودی کے پتلے جلائے گئے۔ ہندوستانی ٹی وی چینلوں کے کیبل سے اتارے گئے ہندوستانی فلموں کی نمائش بند ہوئی، ہندوستانی سفارت خانے پر حملہ ہوئے بھارت نے پورے معاملے میں صبر سے کام لیا اور ایک لفظ بھی نیپال کے خلاف نہیں بولا۔ بھارت پہلے ہی دن سے یہ کہتا چلا آرہا ہے کہ نیپال کے مفاد میں ہی اس کا مفاد ہے اور اس لئے وہ اس کی ہرممکن مدد کرنے کو تیار ہیں۔ بھارت کا یہ عزم نیپال کے ساتھ ہوئے معاہدوں میں بھی دکھائی دیا ہے۔ نیپال کے ساتھ جو 9معاہدے ہوئے وہ ایک طرح سے اس کی زیادہ تر توقعات تھی تبدیلی کرنے والے ہیں۔ وزیراعظم اولی کو حکومت ہند نے اتنا اعزاز دیا ہی جتنا عام طور پر کسی غیرملکی سربراہ کو دیاجاتا ہے۔ اس سے آگے بڑھ کر وزیراعظم نریندر مودی نے نیپال کے ساتھ روٹی۔ بیٹی یعنی خون رشتے کی بھی بات کہی۔ جو 9 معاہدے و نیپال کی مانگ کے مطابق زلزلہ متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کے لئے 25کروڑ ڈالر یعنی 1600کروڑ روپے دینے کے معاہدے پر بھارت نے خوشی سے دستخط کردیئے۔ راہ داری اور غیرملکی تجارت کے لئے مزید راستہ دینے پر بھی حامی بھردی۔ ان سب سے اولی اور ان کے ساتھیوں کو احساس ہوا ہوگاکہ اس نے ایک بار پھر بھارت کو سمجھنے میں بھول کی تھی۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟