لیفٹیننٹ گورنر، اے ۔کے میں نئی جنگ

عام آدمی پارٹی کی سرکار کے قیام کو49 دن پورے ہوگئے ہیں۔ اروند کیجریوال نے اب دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔ اپنی پارٹی کے اندر تو اتھل پتھل چل ہی رہی ہے لیکن ساتھ ساتھ مرکزی سرکار اور ایل جی سے دہلی کے وزیر اعلی نے اپنی پوری دوری بنانا شروع کردی ہے۔ دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کے درمیان ٹکراؤ مسلسل بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ دہلی صوبے کے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیر اعلی کے درمیان اختیارات کو لیکر چھڑی سیاسی جنگ مسلسل پیچیدہ ہوتی جارہی ہے۔بھاری اکثریت سے حکومت میں آئے کیجریوال چاہتے ہیں پیرول کے معاملوں کو چھوڑ کر راج نواس جانے والی مرکزی حکومت کی ہرفائل وزیر اعلی دفتر سے ہوکر جائے۔انہوں نے اس معاملے میں راج نواس کو خط بھی لکھا ہے یہ اور بات ہے کہ کیجریوال کے اس مطالبے کو نہ تو وزارت داخلہ ماننے کو تیار ہے اور نہ اعلی افسران۔ دہلی حکومت کے ذریعے پچھلے مہینے پرنسپل سکریٹری (مالیات) ایس ۔این۔ سہائے کو نگراں چیف سکریٹری مقرر کیا تھا، لیکن راج نواس سے اس تقرری پر رضامندی نہیں مانگی گئی تھی، اس لئے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے بغیر ان کی رضامندی سے تقرری کرنے پرسنگین اعتراض ظاہر کرتے ہوئے وضاحت مانگی تھی۔ لیفٹیننٹ گورنر کے سخت رویئے سے دہلی حکومت سکتے میں آگئی اور وضاحت کا جواب دے دیا گیا۔ جہاں تک سرکاری فائلوں کو وزیر اعلی کے پاس پہلے بھیجنے کی مانگ ہے تو ذرائع نے بتایا کہ اگر وزیر اعلی کوئی فائل دیکھناچاہتے ہوں تو اس میں بھلا راج نواس کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔ وہ چاہیں تو فائل دیکھ سکتے ہیں۔ آپ کو یاد دلا دیں مرکزی حکمراں ریاست ہونے کی وجہ سے دہلی میں سرکار کے اصل اختیارات لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ کے ذریعے سال2002ء میں جاری ایک فرمان میں اسے واضح بھی کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دہلی پولیس و زمین لا اینڈ آرڈر سے وابستہ فائلیں وزیر اعلی کے پاس نہ جاکرسیدھے لیفٹیننٹ گورنر کے پاس جاتی ہیں۔ وزیر اعلی کو اس پر اعتراض ہے اور انہوں نے باقاعدہ نجیب جنگ کو خط لکھ کر اعتراض درج کرایا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر سے ٹکراؤ مول لینا کیجریوال کی سمجھداری نہیں کہی جاسکتی۔ نجیب جنگ کا سخت رویہ کیجری حکومت کیلئے اچھا اشارہ نہیں مانا جاسکتا کیونکہ دہلی سرکار کو ابھی بڑے سطح پر انتظامی ردو بدل کرنا ہے اور کئی سطح پر بڑی تقرریاں بھی کرنی ہیں۔ردو بدل اور تقرریوں کا سلسلہ ابھی شروع ہواہی ہے کہ راج نواس سے رضامندی لیکر فیصلے کرنا کئی بڑی تقرریوں کے راستے میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے لیفٹیننٹ گورنر کو خط لکھ کر اپنی ناراضگی جتائی کہ راج نواس وزیر اعلی کے عام کاموں میں مداخلت کررہا ہے۔ اس طرح دہلی کے نائب وزیر اعلی نے بھی سیدھے طور پر اپنی ناراضگی جتا دی ہے۔ یہ دہلی سرکار اور راج نواس کے درمیان تعلقات خوشگوار ہونے کے اشارے نہیں ہیں۔ اس کی اگلی کڑی میں وزیر اعلی نے زمین اور پولیس انتظامیہ سے متعلق فائلیں بھی مانگی ہیں۔ دہلی سرکار کے دائرہ اختیار میں زمین نہ ہونے سے اسکول، کالج و ہسپتال کے سینکڑوں پروجیکٹوں پر اثر پڑے گا۔ راج نواس اور دہلی سرکار کے درمیان دوری اور بڑھنے کے صاف اشارے دکھائی دے رہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!