مہنگائی کرپشن بے روزگاری اہم نہیں اہم ہے تو جذبات!

ہمارے سیاستداں چناؤ کے موقعے پر سبھی طرح کے ہتھکنڈے اپناتے ہیں یہ سبھی جانتے ہیں کانگریس پارٹی 2014ء میں اقتدار میں دوبارہ آنے کے لئے ایڑی چوٹے کے دم کے ساتھ سبھی طریقے اپنانے میں ماہر ہے۔ اس کے ساتھ ایک اور زمرہ جوڑ دینا چاہئے وہ ہے جذباتیات۔ جذباتی باتیں کرکے بھولی بھالی عوام کوا پنی طرف کھینچنے کی کوشش بھی اکثر کی جاتی ہے۔ کانگریس کے یووراج راہل گاندھی لگتا ہے اب اس جذباتی ٹرینڈ کا سہارا لینا چاہ رہے ہیں۔ شخصی طور سے راہل سے دیش کے نوجوانوں کو بہت امیدیں ہیں۔ وہ مہنگائی، کرپشن، بے روزگاری و قانونی نظام بجلی ،پانی ،پیاز کے بڑھتے دام جیسے برننگ اشوز کو نظرانداز کرکے جذبات کا سہارا لینے پر اتر آئے ہیں کیونکہ کچھ معنوں میں اس طرح کا حملہ کاؤنٹر پروڈیکٹنگ بھی ہوسکتا ہے۔ کھیڑلی (الور) میں راہل نے بغیر نام لئے بھاجپا پر فرقہ پرستی کو فروغ دینے کا الزام لگایا اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہہ دیا کے اس پارٹی کی نفرت کی سیاست دیش کے تانے بانے کو نقصان پہنچا رہی ہے اور اندیش جتایا کے ان کو دادی اور والد کی طرح مارا جاسکتا ہے۔ راہل مہاتما گاندھی اور چاچا سنجے گاندھی کا نام جوڑنا شاید بھول گئے۔ انہوں نے اپنی دادی اندرا گاندھی اور والد راجیو گاندھی کے قتل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود تشدد اور دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں اس لئے وہ ان سبھی بچوں اور ماتاؤں کے درد کو اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں جو فساد اور دہشت گردی کا شکار ہوتے ہیں۔ تشدد کا جذبہ غصے کی وجہ سے بڑھتا ہے اور اس طرح کا غصہ بھاجپا عام لوگوں کے دلوں میں بھر کر لوگوں کو ایک دوسرے سے لڑوانا چاہتی ہے۔ گجرات،کشمیر، مظفر نگر میں دنگے بھڑکا دیں گے۔ اس کے پہلے شروع میں بھی انہوں نے اپنی تقریر میں اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کا قتل کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کے والد اور دادی کے قتل کے بعد ان کے لئے بھی خطرہ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا پنجاب کا ایک ممبر اسمبلی حال ہی میں ان کے دفتر میںآیا اور ان سے کہا اگر وہ 20 سال پہلے ملے ہوتے تو اس نے غصے میں کانگریس نائب صدر کا قتل کردیا ہوتا۔ راہل جی سے ہم سوال کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں بتائیں کے ان کی دادی اور والد یعنی اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے قتل میں کس طرح ان لوگوں کا کہیں سے بھی رول جو مبینہ طور پر نفرت پھیلانے کی سیاست کرتے ہیں؟ یہ تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ راہل گاندھی کو بھاجپا فرقہ پرست نظر آتی ہے لیکن اس طرح کے بے تکے غلط الزامات لگانے سے وہ خود کو ہلکا ثابت کررہے ہیں۔ اندرا جی کو کس نے مارا اور کیوں مارا ،یہ ساری دنیا جانتی ہے۔ اس طرح راجیو گاندھی کا قتل لبریشن ٹائیگرنے کیا۔آج اسی کی حمایتی ڈی ایم کے آپ کی حکومت کی اہم ساتھی ہے۔ راہل کبھی کبھی تو چونکانے والی باتیں بول جاتے ہیں۔ پچھلے دنوں انہوں نے یہ سنسنی خیز دعوی کیا کہ مظفر نگر فسادات میں متاثرہ کنبوں کے نوجوانوں سے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے رابطہ قائم کرلیا ہے۔ راہل کو یہ انتہائی اہم خفیہ جانکاری کس نے دی؟ وہ یوپی اے سرکار کا تو حصہ ہے نہیں؟ ایک وقت تھا جب راہل گاندھی کی ریلیوں میں بھیڑ ہوا کرتی تھی اور لوگ انہیں سنجیدگی سے سنا کرتے تھے لیکن پچھلے کچھ دنوں سے وہ ہلکی باتیں کرنے لگے ہیں جن کا شاید ہی عوام پر کوئی اثر پڑے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!