واڈراکو ڈیل بحال کرنا ٹیڑھی کھیرثابت ہورہی ہے


رابرٹ واڈرا۔ ڈی ایل ایف سمجھوتے کے تحت گوڑ گاؤں کے شکوہ پور گاؤں کی ساڑے تین ایکڑ زمین کی منتقلی کرکے اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل چکبندی ڈاکٹر اشوک کھیمکا نے ہریانہ حکومت کو بری طرح سے پھنسا دیا ہے۔ منتقلی منسوخ کرنے کے بجائے گوڑ گاؤں کے ڈپٹی کمشنر ٹی سی مینا نے رجسٹری کو صحیح مانتے ہوئے ہریانہ سرکار کو خط لکھ کر اس بارے میں ہدایتیں مانگی ہیں۔ گوڑ گاؤں کے ڈی سی نے چیف سکریٹری اور ایڈیشنل چیف سکریٹری کولکھے خط میں کہا ہے کیونکہ ریاست بھر میں اسسٹنٹ چکبندی افسر ہی منتقل کررہے ہیں اور ایسے ہزاروں زمینوں کی منتقلی کئے ہوئے ہیں اس لئے واڈرا کے ذریعے ڈی ایل ایف کو بیچی گئی زمین کی 20 ستمبر کو کی گئی داخل خارج کارروائی صحیح ہے۔ اکیلے شکوہ پور گاؤں میں اسی طرح کے 150 منتقلی معاون چکبندی افسر نے کئے ہیں۔ انہیں یہ اختیار بھی سرکار نے دیا ہے اس لئے ان کا مارگ درشن کریں۔ ڈپٹی کمشنر مینا نے کہا ڈائریکٹر جنرل چکبندی کے ذریعے 15 اکتوبر کو جاری داخل خارج منسوخ کرنے کے احکامات مل گئے ہیں لیکن ان کی تعمیل نہیں کی گئی ہے کیونکہ ریاست میں اسی طرح کی داخل خارج چکبندی افسر کررہے ہیں اس لئے ڈی ایل ایف کو منتقل کی گئی زمین منسوخ کردی گئی تو ہزاروں قانونی تنازعے کھڑے ہوجائیں گے۔ دراصل واڈرا ڈی ایل ایف ڈیل کی زمین کی منتقلی منسوخ کرنے کے احکامات کے بعد بحث میں آئے ہریانہ کیڈر کے سینئر آئی اے ایس افسر ڈاکٹر اشوک کھیمکا اپنے تبادلے سے ایک دن پہلے وزارت کے ایسے کئی قانون بنا گئے جو اب ریاستی حکومت کے لئے گلے کی پھانس بن گئے ہیں۔10 اکتوبر کو بنائے گئے ان قوائد پر عمل سے نہ صرف ریئل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے اثاثے کا پتہ لگ سکے گا بلکہ کالی کمائی سے یا بینامی پراپرٹی خریدنے والوں پر نکیل کسی جاسکے گی۔انہوں نے یہ قوائد سبھی ضلع افسروں کو بھیج دئے ہیں اور عام جنتا کو بتانے کے لئے انہیں ہریانہ حکومت کو نوٹی فائی کرنے کے لئے بھیج دیا ہے۔ اسپیکٹر جنرل آف رجسٹریشن کی حیثیت سے ڈاکٹر اشوک کھیمکا نے رجسٹریشن ایکٹ 1908 کی دفعہ69(A) کے تحت ملے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پہلی بار ہریانہ میں ’دی ہریانہ رجسٹریشن رولز2012 ‘ بنائے ہیں۔اشوک کھیمکا نے قبول کیا ہے کہ انہوں نے یہ رجسٹریشن قوائد نوٹیفائی کردئے ہیں۔افسروں کو ان کی تعمیل کرنے کے لئے میرا نوٹیفکیشن کافی ہے جبکہ عام جانتا کے لئے سرکار کے ذریعے سرکاری گزٹ سے نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوتا ہے۔ اشوک کھیمکا نے اب یہ کہہ کر ہریانہ کے ساتھ ساتھ مرکزی سرکار کے لئے بھی پریشانی بڑھا دی ہے ان کے احکامات کو لیکر بنی کمیٹی کا مقصد کرپشن کو چھپانا ہے اور واڈرا کو بچانا ہے۔ اشوک کھیمکا کے مطابق چکبندی ڈائریکٹر جنرل کے احکامات کے خلاف صرف ہائی کورٹ میں ہی سماعت ہوسکتی ہے لیکن ایسا کچھ کرنے کے بجائے ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کھیمکا نے کہا کہ مجھے اس کمیٹی کے دائرہ اختیار کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے لیکن اتنا جانتا ہوں کہ یہ کمیٹی ہائی کورٹ کے دائرہ اختیارپر قبضہ کررہی ہے۔ اشوک کھیمکا نے جاتے جاتے ایسا پیچ پھنسا دیا ہے جو ہریانہ سرکار کے لئے کھولنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟