ابوجندال کے بعد فصیح کی گرفتاری دوسری اہم کامیابی


آتنک وادی فصیح محمود کی سعودی عرب سے حوالگی سے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ایک اہم کامیابی ملی ہے۔ انڈین مجاہدین کے مشتبہ اس آتنک وادی کی گرفتاری کو مرکزی داخلہ سکریٹری آر کے سنگھ نے بیحد اہم بتایا ہے۔ فصیح محمود کو دہلی بم دھماکوں اور بنگلورو کے چننا سوامی اسٹیڈیم میں دھماکوں میں دہشت گردی کی واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں تلاش کیا جارہا تھا۔ فصیح کی گرفتاری اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی تعاون سے ممکن ہوسکی ہے۔ فصیح کی حوالگی میں وزارت خارجہ کو سعودی عرب سے کافی مشقت کرنی پڑی اور لمبی جدوجہد کے بعد یہ ممکن ہوپایا اور اس کی حوالگی سے جہاں بھارت اور سعودی عرب کے درمیان باہمی رشتوں کو مضبوطی ملی ہے وہیں پاکستان کو اس سے ایک صاف اشارہ بھی ملا ہے کہ فصیح محمود کی گرفتاری بھارت کے لئے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں دوسری سفارتی جیت ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ابو جندال کے بعد فصیح کو سونپ کر سعودی عرب نے خاص طور پر پاکستان کو یہ پیغام دیا ہے کہ دہشت گردوں کو پناہ دینے سے اسلامی ملکوں کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ سعودی عرب میں پہلی بار فصیح محمود کے خلاف ثبوت کو ناکافی بنا کر کچھ اور دستاویزی ثبوت مانگے گئے تھے۔ لیکن حکومت کا دعوی ہے کہ سعودی حکمرانوں نے انڈین مجاہدین کے اس سرغنہ کو نہ سونپنے کا اشارہ کبھی نہیں دیا۔اعلی ترین ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے ثبوتوں کی دوسری کھیپ سونپنے کے بعد ہفتوں میں ہی ضروری خانہ پوری کردی۔ اس سے پہلے ممبئی حملوں میں اہم رول نبھانے والے ابوجندال کو سعودی عرب سے بھارت لانے میں امریکہ کا اثر کافی زیر بحث رہا۔ ذرائع مان رہے ہیں کہ جندال معاملے میں امریکہ نے جو دلچسپی دکھائی اس کا اثر فصیح معاملے میں بھی رہا۔ 28 سالہ فصیح کو دہلی پہنچنے پر ہوائی اڈے سے ہی گرفتار کیا گیا۔ وہ سعودی عرب میں پانچ ماہ سے حراست میں تھا۔آتنکی فصیح کی گرفتاری سے پولیس کو سب سے بڑی مدد انڈین مجاہدین کے اس نیٹ ورک کو توڑنے میں ملے گی جس کا تانا بانا فصیح نے قریب چار سال پہلے بنا تھا۔ پیشے سے انجینئر فصیح انڈین مجاہدین کا بانی رہا ہے اور اسی کی کوششوں سے انڈین مجاہدین تنظیم سے بڑی تعداد میں ڈاکٹر، ایم بی اے، انجینئر اور دیگر پیشہ وروں کو جوڑا گیا تھا۔ بینگلورو میں پچھلے دنوں پولیس کے ذریعے گرفتار کئے گئے لوگوں سے بھی اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے لیکن انڈین مجاہدین سے جڑے پیشہ وروں کے اس نیٹ ورک کے بارے میں بہت زیادہ معلومات خفیہ ایجنسیوں کو نہیں ہے۔ کچھ مہینے پہلے ممبئی کے 26/11 آتنکی حملوں کے چیف ابو جندال کو بھی سعودی عرب سے حوالے کروانے میں بھارت کو کامیابی ملی تھی۔ یہ سلسلہ جاری رہا تو مغربی ایشیا کے عرب ممالک دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے نہیں رہ پائیں گے۔سعودی عرب اب آہستہ آہستہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں تعاون دے رہا ہے اس کے پیچھے کئی وجوہات ہیں۔ سعودی عرب کے دشمنوں کو یہ لگ رہا ہے کہ اپنے دیش کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے دینے سے کئی خطرے ہیں۔ ایک تو اس سے عالمی برادری میں ساکھ خراب ہوتی ہے، دوسرے ایسے خطرناک آتنک وادیوں کا دیش میں بنا رہنا اس کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ بھلے ہی وہ امریکہ مخالف کسی واردات میں شامل ہوں یا نہ ہوں۔ مغربی ایشیا کے کئی ملکوں میں عوامی بغاوت میں کٹر پسندی یا آتنکی گروپوں کی حصہ داری بہت اہم رہی ہے اس لئے بھی سعودی عرب آتنک وادی رجحان والے لوگوں کو اپنے دیش میں رکھنے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتا یہ خوشی کی بات ہے کہ دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی سطح پر آپسی تعاون بڑھ رہا ہے اور ایک ماحول تیار ہورہا ہے۔ مکینیکل انجینئر فصیح محمود کے بارے میں سکیورٹی ایجنسیاں جتنا اندازہ لگا رہی تھیں اس سے کہیں زیادہ اس سے پوچھ تاچھ میں خلاصے ہورہے ہیں۔ انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم نے تقریباً ایک سال پہلے فصیح کی کھل کر تعریف کی تھی۔ اس نے پاکستان میں لشکر چیف اور آئی ایس آئی سے کہا تھا کہ فصیح کا م کا بندہ ہے اور اسکی تعریف کی سب سے بڑی وجہ کمپیوٹر اور انٹر نیٹ میں فصیح کا تیز طرار ہونا مانا گیا ہے۔ ابو جندال کے بعد فصیح محمود کی گرفتاری بھارت کی دہشت گردی مہم میں دوسرا بڑا کارنامہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟