راج ٹھاکرے نے اٹھائی بنگلہ دیشی گھس پیٹھیوں کیخلاف آواز


منگلوار کو مہاراشٹر نو نرمان سینا (منسے) صدر راج ٹھاکرے نے گرگام چوپاٹی سے ممبئی کے آزاد میدان میں زبردست ریلی نکال کر ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی۔ ہزاروں کی تعداد میں ریلی کرکے یہ ثابت کردیا کہ ممبئی کی راج نیتی میں وہ ایک ابھرتی شکتی ہیں جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے ایک ہی لفظ میں کانگریس، این سی پی گٹھ بندھن کو تو اپنی بڑھتی طاقت کا احساس تو کرایا ہی ساتھ ہی شیو سینا اوربھاجپا کو بھی اپنی حیثیت جتادی۔ پولیس کے منع کرنے کے بعد بھی مہاراشٹر نو نرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے پہلے گرگام چوپاٹی پہنچے وہاں سے پیدل چل کر آزاد میدان گئے۔پولیس نے آزاد میدان میں پروگرام کرنے کی منظوری تو دی تھی لیکن سڑک پر مارچ کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ ہم راج ٹھاکرے کو اس بات کی ہمت دکھانے کے لئے بدھائی دیتے ہیں کہ ریلی میں انہوں نے جم کر ان غیر قانونی گھس پیٹھ بنگلہ دیشیوں کے خلاف آواز اٹھائی۔ آخر کسی نے تو ہمت کی۔آزاد میدان میں لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے راج ٹھاکرے نے 11 اگست کے فسادکے لئے وزیر داخلہ آر آر پاٹل اور پولیس کمشنر سروپ پٹنائک کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ 11 اگست کو آزاد میدان پررضا اکیڈمی نے آسام تشدد کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ بعد میں بھڑکے فساد میں دو لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ 55 لوگ زخمی ہوئے تھے ان میں سے45 پولیس والے تھے۔ میڈیا کے ساتھ بھی مار پیٹ ہوئی تھی۔ راج ٹھاکرے نے کہا کہ پولیس پر حملہ کرنے والے مہاراشٹرین نہیں ہوسکتے۔ یہ بنگلہ دیشیوں اور پاکستانیوں کی کرتوت ہے۔ دھمکی بھرے لہجے میں کہا کہ پولیس پر ہاتھ اٹھانے والے کسی بھی دھرم کا ہو اسے وہیں پیٹ کر صحیح کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش اور پاکستان سے آکر لوگ پہلے جھارکھنڈ اور بہار میں رکتے ہیں پھر وہاں سے ٹرینوں میں بھر بھر کر ممبئی پہنچ جاتے ہیں۔انہی لوگوں کے بوتے پر ابو عاصم اعظمی (سپا) صدر جیسے نیتا دو دو ودھان سبھا جیت جاتے ہیں۔ راج ٹھاکرے نے ہندوتو کے مدعے پر صفائی دیتے ہوئے کہا کہ یہ طویل مورچہ انہوں نے کسی کے مدعے کو عام کرنے کے لئے نہیں نکالا بلکہ ممبئی فساد میں شکار ہوئے پولیس والوں اور میڈیا والوں کا حوصلہ بڑھانے کے لئے نکالا ہے۔مہاراشٹر نو نرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے نے پولیس کے منع کرنے کے بعد بھی ریلی نکالی اور آزادمیدان میں بھاشن دیا۔ ان کے بھاشن کے بعد مہاراشٹر پولیس کے کانسٹیبل پرمود ٹاوڑے نے منچ پر جاکر انہیں پھول دئے۔ تھوڑی دیر بعد ہی پولیس نے پرمود کو حراست میں لے لیا۔اس پر ڈیوٹی کے دوران ڈسپلن توڑنے کا الزام ہے۔ پرمود نے کہا کہ11 اگست کے واقعہ کے بعد راج ٹھاکرے پہلے نیتا ہیں جنہوں نے پولیس کا حوصلہ بڑھایا ہے۔ راج ٹھاکرے ،شیو سیناٹھاکرے بالا صاحب کے نقشے قدم پر چل رہے ہیں۔ اب تو ٹھاکرے پریوار میں صلح ہوگئی ہے۔ مہاراشٹر ودھان سبھا چناؤ میںیقینی طور پر بال ٹھاکرے ایک شکتی کے روپ میں سامنے آئیں گے۔ انہوں نے اس غیرقانونی گھس پیٹھیوں اور ماحول بیگاڑنے والے لوگوں کے خلاف کھل کر آواز اٹھانے کی ہمت تو دکھائی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟