کیجری ۔۔۔۔ بوال



Published On 29 February 2012
انل نریندر
ٹیم انا کے بڑبولے ممبر اروند کیجریوال نے تو ساری حدیں پار کردی ہیں۔ گریٹر نوئیڈا میں ایک چناؤ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں چور، لٹیرے اور آبروریز بیٹھے ہیں ان سے انہیں کوئی امید نہیں ہے۔ کیجریوال نے کہا پارلیمنٹ میں 163 ایم پی ایسے ہیں جن کے خلاف گھناؤنے جرائم کے مقدمے چل رہے ہیں۔ کیجریوال کے مطابق پارلیمنٹ دیش کا سب سے بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور جب تک اس کا کردار نہیں بدلا جائے گا دیش میں بہتری نہیں آسکتی۔ انہوں نے آر جے ڈی کے لالو پرساد یادو ، سپا کے ملائم سنگھ یادو پر جم کر نشانہ لگایا اور کہا کہ ایسے لوگ پارلیمنٹ میں کبھی بھی لوکپال بل پاس نہیں ہونے دیں گے۔ کیجریوال کے اس تلخ رویئے کے خلاف سبھی پارٹیوں نے ایک آواز میں ناراضگی ظاہر کی لیکن کیجریوال کو شاید اس سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ اگلے ہی دن انہوں نے ٹوئٹر پر لکھ دیا کہ پارلیمنٹ اور سرکار مجرموں کے ہاتھ یرغمال ہے۔
انہوں نے میڈیا سے کہہ دیا کے چناؤ ریلی میں کچھ بھی غلط نہیں کہا تھا ایسے میں معافی مانگنے کی کیا ضرورت ہے؟ انہوں نے دوہرایا کہ اگر پارلیمنٹ میں سینکڑوں جرائم پیشہ بیٹھے ہیں تو اس حقیقت کے بارے میں بولنا گناہ کیسے ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں چور، گریکٹ جیسے معمولی جرائم پیشہ نہیں وہاں تو 15 ایسے ایم پی ہیں جن پر قتل کا مقدمہ چل رہا ہے۔ 23 ایسے ایم پی ہیں جن پر اقدام قتل کے معاملے چل رہے ہیں،13 ایم پی ایسے ہیں جن پر اغوا کے مقدمے چل رہے ہیں،11 پر دھوکہ دھڑی کے معاملے ہیں۔ اروند کیجریوال کے اس بیان سے سیاسی پارٹیوں کا بھڑکنا سمجھ میں آتا ہے۔ کیجریوال نے ساری حدیں پار کردی ہیں۔ کچھ ایم پی مجرمانہ پس منظر کے ہو سکتے ہیں لیکن یہ کہنا کے پارلیمنٹ ہی چوروں اور لٹیروں کا ڈیرا ہے، غلط ہے۔ آخر یہ پارلیمنٹ پہنچے کیسے؟ جنتا نے انہیں کیونکر بھیجا۔قصور جنتا کا زیادہ ہے یا ان قوانان کا جو ایسے کردار کے امیدواروں کو چناؤ لڑنے سے نہیں روکتے۔ پھر پارلیمنٹ میں صاف ستھری ساکھ والے ممبران پارلیمنٹ کی بھی اکثریت ہے۔ ہر ایک کو ایک ہی تھالی کا چٹا بٹا کہنا غلط ہے اور یہ اخلاقیات سے پرے ہے۔ ظاہر ہے کہ جیسے ہی پارلیمنٹ کا اجلاس چلے گا پہلا کام ممبران اروند کیجریوال کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے اور انہیں سزا ملنا طے ہے۔ کانگری کے ترجمان راشد علوی نے کہا کہ کیجریوال کا بیان رائے زنی کے لائق نہیں لیکن اس طرح کے بیان جمہوریت اور پارلیمنٹ کی ہی نہیں جنتا کی بھی بے عزتی ہے۔ سپا کے سکریٹری جنرل موہن سنگھ کا کہنا ہے کیجریوال کے منہ سے ایسے الفاظ کا استعمال قابل مذمت ہے۔ باہری اشاروں پر اپنے این جی او کے لئے پیسے بٹورنے کے لئے وہ پارلیمنٹ کو بدنام کررہے ہیں۔ ان کی خبر لی جانی چاہئے کیونکہ کیجریوال تو جمہوری نظام کے ہی دشمن بن گئے ہیں۔ آر جے ڈی پردھان لالو پرساد یادو نے کل کہا کہ کیجریوال تو غیر ملکی ایجنٹ ہیں۔ لگتا ہے ان کی پارٹی لوک سبھا میں کیجریوال کے خلاف تحریک ملامت لائے گی۔ بھاجپا کے ترجمان پرکاش جاویڈکر نے بھی کیجریوال کے بیان کی نکتہ چینی کی ہے۔ اسے قابل مذمت اور لوگوں کی جمہوریت کے تئیں عقیدت کمزور کرنے والا بتایا ہے جبکہ ٹیم انا کے اہم ممبر کمار بشواس کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کیجریوال کے بیان پر ہنگامہ کیوں برپا ہے؟
Anil Narendra, Arvind Kejriwal, BJP, Congress, Corruption, Daily Pratap, Lalu Prasad Yadav, Parliament, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟