مانسون سیشن ٹکراو کے پورے آثار!
پیر سے پارلیمنٹ کا مانسون سیشن شروع ہو گیا ہے ۔21 جولائی سے 21 اگست تک چلے گا اس ایک ماہ کے طویل عرصہ سیشن کی شروعات سے ہی حکمراں فریق اور اپوزیشن کے درمیان صاف ٹکراو¿ دکھائی دیتا نظر آرہا ہے ۔تیاری دونوں طرف سے پوری ہے ۔اپوزیشن نے جہاں سرکار کو مختلف برننگ اشوز پر گھیرنے کی تیاری کر لی ہے ۔وہیں حکمراں فریق نے بھی اپوزیشن کی حکمت عملی کو کند کرنے کی تیاری پوری کر لی ہے ۔پارلیمنٹ کے سیشن سے عین پہلے انڈیا اتحاد کی ورچوئل میٹنگ سنیچر کی دیر شام منعقد کی گئی جس میں مانسون سیشن کو لے کر پوری اپوزیشن نے مشترکہ حکمت عملی اور سرکار کے کورے ایجنڈے پر مفصل غور وخوض کیا ۔میٹنگ کے بعد سینئر کانگریس نیتا اور اراجیہ سبھا میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پرمود تیواری نے میڈیا کو بتایا کہ اپوزیشن نے طے کیا ہے کہ آنے والے سیشن میں وہ آٹھ اہم مسئلوں پر پی ایم مودی اور ان کی سرکار کو گھیریں گے ان سے سوالوں کے جواب مانگے جائیں گے ان میں پہلگام آتنکی حملہ ،آپریشن سندور ،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت پاک سیزفائر کے 24 سے زیادہ بار دعوے ،بہار میں ایس آئی آر کی قواعد ،پولنگ ،حقوق پر سنکٹ ،حد بندی ،ایس سی ایس ٹی اور عورتوں کے خلاف ظلم احمد آباد میں پلین حادثہ ،غیر اعلانیہ ایمرجنسی کا دور ،سرکار کی خارجہ پالیسی جیسے اشوز کو مضبوطی سے اٹھایا جائے گا ۔اس ورچوئل میٹنگ میں 24 پارٹیوں کے نمائندوں نے حصہ لیامیٹنگ بہت ہی خوشگوار ماحول میں ہوئی ،جلد ہی انڈیا اتحاد کے نیتا آپس میں مل کر ایک میٹنگ کریں گے جس میں وہ اپنی آنے والی حکمت عملی کو دھار دیں گے۔کانگریس نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ ٹھیک سے چلے لیکن اس کے لئے سرکار کو اپوزیشن کے ذریعے اٹھائے جانے والے سوالوں کا جواب دینا ہوگا ۔وزیراعظم نریندر مودی کو پارلیمنٹ میں موجود رہنا چاہیے اور خود ان سوالوں کا جواب دینا چاہیے ۔اپوزیشن کا کہنا ہے کہ دیش میں جمہوریت اور آئینی اختیارات پر خطرہ منڈرا رہا ہے ۔اور ایسے میں اپوزیشن کا رول اور ذمہ داری بھی اہم ہو جاتی ہے ۔خارجہ پالیسی پر بھی بحث ہوگی ۔وہیں پہلگام آتنکی حملہ ،آپریشن سندور و ٹرمپ سے لے کر بہار میں ووٹر لسٹ رویژن جیسے اشوز پر حکمراں فریق بھی اپنی حکمت عملی پر کام کیا ہے۔جمعہ کو وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے گھر پر ہوئی میٹنگ میں اس پر بات ہوئی جس میں سرکار کے سینئر وزراءکو مسلح افواج کی طرف سے بھی بریف کیا گیا ۔ماناجارہا ہے کہ آپریشن سندور کے الگ الگ پہلوو¿ں کے بارے میں پوزیشن صاف کی گئی ہے ۔راجناتھ سنگھ پارلیمنٹ میں آپریشن سندور پر بیان د ے سکتے ہیں ۔اتوار کو حکومت نے آل پارٹی میٹنگ بھی بلائی تھی جس میں سرکار کی طرف سے صاف کیا گیا کہ وزیر دفاع آپریشن سندور پر بیان دیں گے ۔بہار ووٹر لسٹ رویژن کو لے کر آپریشن کے حملے کا جواب دینے کے لئے بھی سرکار کی طرف سے پوری تیاری ہے ۔معاملہ کورٹ میں ہے ۔ساتھ ہی حکمراں فریق کی طرف سے بار بار کہا جاتا رہا ہے کہ چناو¿ کمیشن کا فیصلہ ہے کہ اس مسئلے کے بہانے بی جے پی بنگلہ دیشی دراندازوں کے معاملے پر اپوزیشن کو گھیرنے کی کوشش کرے گی ۔اب دیکھنایہ ہے کہ کیا پارلیمنٹ چلے گی ؟ کدھر وزیر اعظم بیچ میں ہی غیر ملکی دورہ پر جارہے ہیں تو وہ جواب نہیں دیں گے ۔تو پھر یا تو راجناتھ سنگھ یا پھر امت شاہ کو بھی مورچہ سنبھالنا پڑے گا ۔پورے سیشن میں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا اور راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کا رول بھی اہم ہوگا ۔دیکھنا ہوگا کہ یہ اس سیشن میں اپوزیشن کو کتنا ایکومیڈیٹ کرتے ہیں ؟ اگر پچھلے اجلاسوں کو دیکھا جائے تو ان کے رویہ سے زیادہ نرمی کی امید نہیں کی جاسکتی ۔ویسے سرکار اس وقت چوطرفہ دباو¿ میں ہے ایک طرف اپوزیشن حاوی ہونے کی کوشش کررہا ہے ۔تو دوسری طرف بھاجپا اور این ڈی اے کے اندر بھی سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔آر ایس ایس سرسنگ چالک موہن بھاگوت،ڈاکٹر سبرا منیم سوامی اور نتن گڈکری بار بار برننگ اشوز اٹھا رہے ہیں ۔سرکار ہر طرف سے دباو¿ میں ہے ایسے میں یہ مانسون سیشن (اگر چلا) بہت اہم ترین ہو جاتاہے ۔دیکھیں کیا کیا ہوتا ہے ؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں