اقتدار کےلئے لمبی کھینچی گئی غزہ جنگ !

اسرائیل میں سب سے زیادہ وقت اقتدار میں رہنے کا ریکارڈ بنجامن نیتن یاہو کے نام ہے ۔وہ 17 سال 9 مہینے سے اسرائیل کے وزیراعظم ہیں ۔دسمبر 2022 کے بعد نیتن یاہو کے تیسرے عہد کے تیس ماہ میں سے اکیس ماہ تک اسرائیل جنگ میں گھرا رہا۔نیویارک ٹائمس میں شائع رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے گھٹتی مقبولیت اور کرپشن کے الزامات سے اور عدالتوں میں چل رہی ان کے خلاف کرپشن کے مقدموں سے بچنے و توجہ ہٹانے کے لئے غزہ جنگ کو لمبا کھینچا گیا ۔الزام ہے کہ انہوں نے قطر کے ذریعے حماس کی باقاعدہ فنڈنگ بھی کی تھی ۔جانیے کیسے نیتن یاہو نے پی ایم کے عہدے پر بنے رہنے اور اپنے فائدے کے لئے باقاعدہ جنگ کا استعمال کیا ۔نیتن یا ہو نے خفیہ جانکاری کو نظر انداز کیا جس سے حماس مضبوط ہوا اور اسے تیاریوںکا موقع ملا ۔بنجامن نیتن یاہو 2020 سے کرپشن کے الزامات کا سامنا کررہے تھے ۔جس سے ان کی سیاسی پکڑ کمزور ہوئی اور اقتدار میںبنے رہنے کے لئے ساو¿تھ پنتھی اور علیحدگی پسند پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کیا ۔نیتن یاہو نے قطر کے ذریعے سے غزہ کو اقتصادی مدد دینے کی پالیسی اپنائی جسے وہ امن خریدنے کا طریقہ مانتے تھے ۔لیکن اس سے حماس کو فوجی تیاریوں کے لئے وسائل جمع کرنے کا موقع مل گیا ۔جولائی 2023فوجی خفیہ یونٹ نے خبردار کیا کہ نیتن یاہو کی عدلیہ اصلاح ٹیم نے دیش کو کمزور کر دیا ہے ۔جس سے حماس ،حزب اللہ اور ایران کو حملے کا موقع مل سکتا ہے ۔سنبیٹ شون نے حکمت عملی جنگ کی وارننگ دی لیکن نیتن یاہو نے اسے مسترد کردیا اور مظاہرین کو کنٹرول کرنے پر توجہ مرکوز کر دی ۔اس سے حماس کو فائدہ ملا ۔نتین یاہو کا دہرا کھیل علاقائیت کے لئے جنگ کا اعلان ،ناکامی کا ٹھیکرا فوج اور ایجنسیوں کے سرپر پھوڑ دیا ۔7اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے نے اسرائیل کو چونکا دیا ۔حملے میں 1195 اسرائیلی شہری مارے گئے ۔اور 25 کا اغوا کیا گیا اس کے بعد بنجامن نیتن یاہو نے حماس لیڈر شپ کو ختم کرنے کے احکامات دیے ۔خفیہ ناکامی کی ذمہ داری سے بچنے کے لئے انہوں نے فوج اور خفیہ ایجنسیوں کو ذمہ دارامانا ۔ان کی پہلی حکمت عملی تھی فوجی کاروائی کو تیز کرنا ۔جس میں غزہ پر وسیع پیمانہ پر حملے شامل تھے ۔درمیانی مارگی بینی گینٹس اور گادی اور جین کورٹ کو سرکار نے شامل کیا ۔اس قدم نے اتحادی سرکار کو مضبوطی دی اور جنگ کو لمبا کھینچنے کی ان کی حکمت عملی کی حمایت کی ۔پی ایم نے دہرا کھیل کھیلتے ہوئے حماس حملے کے لئے کھلے طور پر دعویٰ کیا کہ انہیں حماس کے ارادوں کے بارے میں کوئی وارننگ نہیں ملی تھی جس سے ان کی ساکھ کو بچانے کی کوشش کی ۔نیتن یاہو نے اپنی سیاسی ساکھ کو چمکانے اوراقتدار میں بنے رہنے کے لئے جنگ کا استعمال کیا ۔ستمبر 2024 میں یرغمالوں کے قتل کے بعد احتجاجی مظاہرے بڑھے ان کے ترجمان نے ایک حماس دستاویز کو جرمن اخبار ورلڈ میں لیگ کر دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا مظاہرین حماس کے ایجنڈے کوبڑھاوا دے رہے تھے اور اس حکمت عملی نے جنتا کی توجہ جنگ بندی کی مانگ سے ہٹاکر حماس کے خلاف اتحاد اور حزب اللہ وایران کے خلاف فوجی کامیابیوں نے نیتن یاہو کی مقبولیت بڑھا دی ۔حماس نیتا یحیٰ سنوار اور حزب اللہ چیف نصر اللہ کی موت او رلبنان پر واکی ٹاکی حملے اور ایران پر نیوکلیائی پلانٹ پر حملے نے نیتن یا ہو کی پوزیشن کو اور مضبوط کیا ۔اپریل 2024 میں نیتن یاہو نے جنگ بندی اسکیم کو منظوری دی ۔جس سے ستر سے زیادہ اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی اور سعودی عرب کے ساتھ امن سمجھوتہ کا امکان شامل تھا ۔کابینہ میٹنگ میں کٹر ساو¿تھ پنتھی اور وزیر مالیات ایموٹرتھ نے دھمکی دی کہ اگر یہ اسکیم آگے بڑھی تو سرکار گر جائے گی ۔نیتن یاہو نے فوراً اقتدار کو ترجیح دیتے ہوئے اس اسکیم کو منسوخ کردیا ۔جولائی 2024 میں ایک اور جنگ بندی معاہدے کے قریب تھا لیکن نیشنل سیکورٹی وزیر بین گروٹ کے دباو¿ نے نیتن یاہو نے غزہ ،مصر سرحد پر نئی شرطیں جوڑ دیں جس سے بات فیل ہو گئی ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباو¿ میں نیتن یاہو نے جنوری 2025 میں غزہ جنگ بندی لاگو تو کیا لیکن اپنااقتدار بچانے کے لئے معاہدہ بیچ میں ہی توڑ دیا ۔الٹرا آرتھو ڈکس کے ممبران پارلیمنٹ کے احتجاج جس کی شرط تھی کہ غزہ میں بمباری جاری رہے ۔18 مارچ کو حملے شروع ہوئے اور 19 کو اتحاد بحال ہوا اور بجٹ پاس ہو گیا ۔نیتن یاہو نے ٹرمپ کو ایران پر حملے کے لئے منا لیا ۔ٹرمپ نے فوجی ایکشن کی حمایت کی اور اسرائیل کا ساتھ دے کر ایران کے نیوکلیائی اڈوں پر زبردست بمباری کی تھی ۔اسی کے بعد نتین یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل ایوارڈ کے لئے نامزد کیا ۔صاف ہے کہ بنجامن نیتن یاہو نے اپنااقتدار بچانے کے لئے غزہ جنگ جاری رکھی ہے ۔تیس ہزار سے زیادہ لوگ مارے جاچکے ہیں جن میں 20 ہزار بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں ۔اقتدار کی خاطر یہ تاناشاہ کچھ بھی کر سکتے ہیں ۔اوپر والا سب دیکھ رہا ہے ۔اور صحیح وقت پر ان کے کوکرموں کی سزا دے گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!