اسپیکر کے عہدے کو لیکر سیاسی سرگرمیاںتیز ہوئیں!

لوک سبھا اسپیکر کے چناﺅ کو لیکر سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئیں ہیں ۔مانا جا رہا ہے کے تیلگو دیشم اسپیکر کا عہدہ چاہتی ہیں این ڈی اے میں شامل جے ڈی یو نے اسپیکر کے عہدے کے لئے بھاجپا امیدوار کی ہمایت کی بات کہی ہے ۔وہیں شیو سینا ادھوٹھاکرے کے نیتا سنجے روات نے اتوار کو کہا کے اگر حکمرا اتحاد میں شامل تیلگودیشم پارٹی لوک سبھا اسپیکر کے عہدے کے لئے امیدوا ر کھڑا کرتی ہے تو اپوزیشن اتحاد انڈیا کے سبھی ساتھی ان کی حمایت یقینی کرنے کے کوشش کریں گے ۔ادھر سابق لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کہا لوک سبھا کا نیا اسپیکر کون ہوگا اس کا فیصلہ سیاسی پارٹیاں مل کر کریں گی ۔اس کا فیصلہ ان کے ہاتھ میں نہیں ہے اور اس کام میں ان کا کوئی رول نہیں ہے ۔راوت نے میڈیا سے بات چیت میں یہ دعویٰ کیا کے لوک سبھا اسپیکر کا چناﺅ اہم ہوگا اور اگر بھاجپا کو یہ عہدہ ملتا ہے تو وہ اسکار کی حمایت کرنے والی پارٹیوں ٹی ڈی پی ،جے ڈی یو چراگ پاسوان و جینت چودھری کی سیاسی پارٹیوں کو توڑ دیگی اور انہوںے دعویٰ کیا کے ہمےں تجربہ ہے کے بھاجپا ان لوگوں کو دھوکہ دیتی ہے جو اس کی حمایت کرتی ہیں شیو سینا این سی پی کی مثال ہمارے سامنے ہے ۔انہوںنے کہا میں نے سنا ہے کے ٹی ڈی پی اپنا امیدوار کھڑا کرنا چاہتی ہے اگر ایسا ہوتا ہے تو انڈیا اتحاد ی اپنا امیدوار کھڑا کرنا چاہتی ہے تو انڈیا اتحاد کے ساتھی اس مثلہ پر غور کریں گے اور یہ یقینی کرنے کی کوشش کریں گے کے اپوزیشن اتحاد کی سبھی ساتھی پارٹیاں ٹی ڈی پی کو حمایت دیں ۔قائدہ کے مطابق اپوزیشن کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ ملنا چاہئے انہوںنے دعویٰ کیا این ڈی اے سرکار مضبوط نہیں ہے لوک سبھا چناﺅ کے بعد آر ایس ایس کے کچھ لیڈروں کے ذریعہ بھاجپا کے بارے میں دئے گئے حالیہ بیانات کے بارے میں پوچھے جانے پر راوت نے کہا اگر آر ایس ایس ماضی گزشتہ کی غلطیوں کو ٹھیک کرنا چاہتی ہے تو یہ اچھا ہے ہم حالات پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں راوت نے دعویٰ کیا کے وزیراعظم مودی کے انڈیا پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں نیتا چنا گیا وہیں اس کے بعد بھاجپا پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ نہیں ہوئی ۔میٹنگ میں لیڈر شپ کا اشو آجاتا تو نتیجے کچھ الگ ہو سکتے تھے اس لئے این ڈی اے پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں مودی کو نیتا چنا گیا ۔اور اس کے بعد اب مرکز نے ایک طرفہ کام شروع کر دیا ہے تو وہیں کئی حکمت عملیوں کو لیکر میٹنگوں کا دور بھی جاری رہا اس میں جے پی نڈا ،اشونی ویشنو ،کرن رججو،للن سنگھ،چراگ پاسوان موجود رہے ۔سوال یہ ہے کے کے اس میٹنگ کے اجینڈوں اور وجہ ہی کہا جاتا ہے لوک سبھا چناﺅ جیت کر این ڈی اے نے سرکار تو بنا لی ہے ۔نریندر مودی تیسری بار پی ایم بن گئے ہیں کابینا وزیروں کے عہدے پر بٹ چکے ہیں ۔اب بچا ہے ایک آخری کام وہ ہے لوک سبھا اسپیکر کا انتخاب بی جے پی نیتا این ڈی اے کےلئے یہ بھی کسی چنوتی سے کم نہیں ہے ۔قابل ذکر ہے کے پچھلی بار اوم برلا نے اسپیکر کی کرشی سنبھالی تھی کیا وہیں اس بار بھی یہ کرسی سنبھالیں گے ؟موجودہ سرکار میں ابھی اس کرسی پر کون بیٹھے گا اس انتخاب نہیں ہو سکا فیصلہ جلد کرنا ہوگا۔ کیوں کہ اجلاس جلد شروع ہو رہا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟