چناوی دھاندلی پرپاکستان میں ہنگامہ

پاکستان میں 8 فروری کو عام انتخابات ہوئے تھے۔ اتنے دن گزرنے کے باوجود ابھی تک کوئی حکومت نہیں بن سکی۔ ظاہر ہے کسی سیاسی جماعت کو واضح اکثریت نہیں ملی، اس لیے اتحادی حکومت بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ عام انتخابات میں دھاندلی بے نقاب ہونے کے بعد ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی کے کارکن اور حامی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ ملک گیر احتجاجی مظاہروں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کی کئی شہروں میں پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔ پاکستان کے اخبار ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، لاہور میں پی ٹی آئی کے حامی اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے ہفتہ کو پریس کلب اور پارٹی کے جیل روڈ دفتر کے باہر جمع ہوئے۔ انہوں نے نعرے لگائے اور چوری شدہ مینڈیٹ کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ وہ پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور نتائج میں تصحیح کا بھی مطالبہ کر رہے تھے۔ پی ٹی آئی کے سرشار امیدوار سلمان اکرم رضا کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم بعد میں اسے رہا کر دیا گیا۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو کلپس میں پولیس اہلکار ایک وکیل کو گھسیٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں جو جیل روڈ پر پی ٹی آئی کے دفتر کے باہر احتجاج میں شریک تھا۔ پی ٹی آئی کے ایک اور امیدوار علی اعجاز بہار کو بھی بزرگ افراد، خواتین اور ایک بچے کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔ صوبہ پنجاب کی متعدد نشستوں پر پولیس نے پی ٹی آئی رہنماو¿ں، سابق امیدواروں، کارکنوں اور حامیوں کو گرفتار کر لیا۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق عمران کی کال پر جمع ہونے والے پی ٹی آئی کارکنوں نے نعرے لگائے اور خوب ہنگامہ کیا۔ پاکستان میں سیاسی بحران مزید گہرا ہوگیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک اعلیٰ انتظامی اہلکار کی جانب سے جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی کے ساتھ مل کر راولپنڈی میں ہونے والے انتخابات میں عدلیہ اور الیکشن کمیشن مداخلت کرنے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ دھاندلی راولپنڈی کے سابق کمشنر لیاقت علی یاسر نے الزام لگایا کہ شہر میں ہارنے والے امیدواروں کو جتوایا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ راولپنڈی میں 13 امیدواروں کو زبردستی فاتح قرار دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ امیدوار جو 70 ہزار ووٹوں سے لیڈ کررہے تھے انہیں بھی ہارا دکھایا گیا۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 8 فروری کو ہوئے انتخابات میں دھاندلی اور پارٹی کو دیا گیا مینڈیٹ چھیننے کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہں۔اخبار ڈان میں شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی کے سابق کمشنر نے کہا کہ میں اس گندگی کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں اور بتا رہا ہوں کہ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس اس میں پوری طرح ملوث ہیں۔ مدعی نے انتخابی نتائج میں ہیرا پھیری کی ذمہ داری لیتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ دوسری جانب راولپنڈی کے نئے تعینات ہونے والے کمشنر سیف انور نے عام انتخابات میں ہونے والی بے ضابطگیوں کو یکسر مسترد کردیا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟