غزہ میں اب تک 25000 سے زیادہ اموات!

اسرائیل اور حماس کے درمیان تین ماہ سے زیادہ عرصہ سے جاری جنگ میں 25 ہزار سے زیادہ فلسطینوں کی موت ہو چکی ہے ۔غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کو یہ اطلاع دی ہے ۔اس کے ترجمان اشرف القطرہ کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں میں غزہ کے اسپتالوں میں 178 لاشیں اور تقریباً 300 زخمی افراد لائے گئے ۔اقوام متحدہ کے مطابق اسرائل - حماس جنگ میں خاتون اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر اچانک حملہ کر قریب 1200 لوگوں کو مار ڈالا تھا ان میں زیادہ تر عام شہری تھے ۔حملہ آوروں نے مردوں ،عورتوں ،بچوں سمیت تقریباً 25 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا ۔اسرائیل نے ایئر آپریشن کے ساتھ جوابی حملے شروع کئے اورپھر شمالی غزہ میں زمینی حملہ کیا جس سے پورا علاقہ تقریباً تباہ ہو گیاہے ۔اسرائیلی فورسز کی زمینی کاروائی اب جنوبی شہر خص یونس اور وسطی غزہ میں تیار پناہ گزیں کیمپوں پر مرکوز ہے ۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک علاقہ میں کل 25,105 فلسطینی مارے گئے ہیں جبکہ 62681 دیگر زخمی ہوئے ہیں ۔ترجمان نے کہا کئی لوگ اسرائیلی حملوں کے سبب ملبوں کے نیچے دبے ہوئے ہیں ۔یہاںڈاکٹر ان تک نہیں پہونچ سکے ہیں ۔وزارت نے مرنے والوں میں شہریوں اور لڑاکوں کی تعداد کے درمیان فرق کے بارے میں کوئی پختہ جانکاری نہیں دی ہے ۔حالانکہ کہا ہے کہ مارے گئے لوگوں میں تقریباً دو تہائی عورتیں اور نابالغ افراد شامل ہیں۔اسرائیلی فوج نے بغیر کوئی ثبوت دئیے حملہ کیا ہے ۔اور تقریباً 9 ہزار انتہا پسندوں کو مار گرایا ہے ۔ادھر کپالا میں ناوابسطہ تحریک کانفرنس میں شامل ہوئے سربراہ مملکت نے غزہ میں جاری اسرائیل کی فوجی کاروائی کو سنیچر کے روز غیر قانونی قرار دیا ہے اور ساتھ ہی فلسطین کے شہریوں اور بنیادی ڈھانچوں پر حملوں کی سخت مزمت کی ہے ۔ناوابسطہ چوٹی کانفرنس کے اختتام پر ایک بیان جاری کر غزہ پٹی تک انسانی مدد پہونچانے کیلئے جنگ بندی کی مانگ کی گئی ۔اور 1967 سے پہلے کی حدود کی بنیاد پر ہی ملک کی حل کی اپیل کی گئی ہے ۔تب اس اسرائیل اور پڑوسی عرب دیشوں کے درمیان ہوئی جنگ کے بعد اسرائیل نے غزہ ویسٹ بینک اور مشرقی یوروشلم پر قبضہ کر لیا تھا ۔اس گروپ نے فلسطین کی اقوام متحدہ میں شامل کرنے کی مانگ یوگانڈہ کی راجدھانی کمپالہ میں ہفتہ بھر چلی ناوابسطہ تحریک کانفرنس میں 120 ملکوں کے 30 سربراہ مملکت کے 90 نمائندوں نے شرکت کی اس کا اختتام جمعہ اور سنیچر کو سربراہ مملکت چوٹی کانفرنس کے ساتھ ہوا ۔اسرائیل غزہ میں اتنی تباہی مچانے کے بعدبھی رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔7 اکتوبر کے حماس حملے میں بیشک 1200 اسرائیلی مارے گئے پر اس کے بدلے اسرائیل تو 25 ہزار سے زیادہ لوگوں کو مار چکا ہے ۔لاکھوں لوگوں کے گھر تباہ ہو گئے ہیں وہ دردر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔حماس کی کاروائی کوئی جائز نہیں ٹھہرا سکتا لیکن اسرائیلی جواب کو بھی جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟