پھر گرا اڈانی پر بم !

اس سال جنوری میں جب امریکی شارٹ سیلر کمپنی ہیڈن برگ ریسرچ نے اڈانی گروپ پر شیئر وںمیں گھپلہ کا الزام لگایا تو اس کے مالک گوتم اڈانی دنیا کے تیسرے نمبر کے سب سے امیر شخص سے اس رپورٹ کے آتے ہی ان کا اثاثہ 120ارب ڈالر سے گھٹ کر 39.9ارب ڈالر رہ گیا تھا۔ یعنی راتوں رات ان کااثاثہ گھٹ کر ایک تہائی رہ گیا تھا ۔ ہینڈن برگ ریسرچ نے اڈانی گروپ پر اپنی کمپنیوںکے شیئروں کی قیمتوںمیں چھیڑ چھاڑ کرنے اور ٹیکس ہیون ممالک کے جعلسازی کو انجام دینے کا الزام لگایا تھا۔ حالاںکہ تب سے لیکر اب تک اڈانی گروپ کی کچھ کمپنیوں کے شیئروںمیں کافی ریکوری ہو چکی ہے ۔لیکن 31اگست کو برطانوی اخبار دی گارجین اور فائننشل ٹائمس نے ای سی پی آر پی کے دستاویزوںمیں بنیاد پر چھپی رپورٹ نے اس گروپ کو ایک بار پھر پریشانی میں ڈال دیا ۔رپورٹ آنے کے بعد اڈانی گروپ کی کمپنیوںنے شیئر بازار میں اب تک تقریباً 35200کروڑ روپے گنواں دئے ۔دی گارجین اور فائننشل ٹائمس نے آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ یعنی او سی سی آر پی کے جن دستاویزوں کی بنیا د پر رپورٹ شائع کی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس ہیون دیش متروشش کے دو فنڈ اور ایمرجنگ انڈیا فوکس فنڈ اور ای ایم ریسرجنٹ فنڈ نے 2013سے 2018کے درمیان اڈانی گروپ کی چار کمپنیوںمیں پیسہ لگایا اور ان کے شیئروںمیں خرید و فروخت کی ان دونوں فنڈ س کے ذریعے یو اے ای کے سرمایہ دار ناصر علی اور تائیوان کے سرمایہ کار یانگ یونگ لیگ نے ان کمپنیوںمیں پیسہ لگایا ۔یہ پیسہ برموڈا کے انویسٹ منٹ فنڈ گلوبل اپانیومتج کے ذریعے لگایا گیا تھا۔ 2017میں ناصر علی یانگ یگ لگ کے اس سرمایہ کاری کی قیمت تقریباً 43کروڑ ڈالر تھی۔ اس وقت اس کی قیمت (موجودہ ایکسچینج ریٹ ) 3550کروڑ روپے ہے ۔ جنوری 2017میںان دونوں سرمایہ کاروں کی اڈانی انٹرپرائیزیز ،اڈانی پاور ،اور اڈانی ٹرانسمیشن میں اس طرح 3.44اور 3.6فیصدی حصہ داری تھی۔ او سی سی آر پی کے دستاویزات کے مطابق اڈانی کے بھائی اور اڈانی کے پر موٹر گروپ کے ممبر ونود اڈانی کی یواے ای میں قائم پوشیدہ کمپنیوں ایکسل انویسٹ منٹ اور اڈوائزری سروسیز اور آر ای آئی ایف ایف ای ایم آر ایف اور جی او ایف کی جانب سے جون 2012سے اگست 2014کے درمیان 14لاکھ ڈالر دئے گئے ۔ اس کا مطلب یہ کہ ان فنڈوںکی دکھاوٹی کمپنیوں کے ذریعے ونود اڈانی نے اڈانی گروپ آف کمپنی میں بھاری پیسہ لگایا تھا۔ اس میں کسی ریئل بزنس کی بنیادپر نہیں بلکہ اس فنڈ کی بنیا دپر کمپنیوں کی مالی حالت بہت اچھی لگنے لگی تھی۔ کمپنیوں کا مارکیٹ اتنا اچھا نہیں تھاجتنا شیئر بازار میں اس کے شیئروںمیں اچھی مانگ سے لگ رہا تھا۔ بتادیں کہ او سی آر پی اور تفتیشی صحافی اور تنظیم ہے ۔ اس کا مقصد صحافیوں کا ایک گلوبل نیٹورک بنانا ہے ۔جو کرپشن اور جرائم کے گلوبل نیٹورک کو اچھی طرح سمجھ کر اس کا پر دہ فاش کرتے ۔ اب تک کرپشن کے 398معاملوں کو پردہ فاش کیا ہے اڈانی گروپ اس کی تازہ مثال ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟