پاکستان کے سابق حکمرانوں کا یہی انجام !

پاکستان اپنے سابق وزرائے اعظم کو جیل بھیجنے کیلئے خطرناک رہا ہے۔جبکہ یہ دیش بار بار آئین کی خلاف ورزی کرنے والے فوجی تانا شاہوں کے خلاف کوئی کاروائی کرنے میں کتراتا نظر آیا ہے ۔ عمران خان جیل جانے والے پہلے سابق وزیر اعظم نہیں ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں منتخب لیڈروں کے ساتھ اپنائے گئے برتاو¿ کے کئی مثالیں ہیں۔فہرست میں پہلے مقام پر حسین شاہد شہر وردی ہےں جو اس وقت کے مشرقی پاکستان کے ایک بنگالی سیاستداں تھے جنہوںنے پانچویں وزیر اعظم کی حیثیت سے کام کیا تھا۔ سہر وردی کو جنوری 1962میں گرفتار کرکے ملک مخالف سرگرمیوں کے فرضی الزام میں جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ انہیں فوجی حکمراں جنرل ایوب خاں کی حمایت کرنے سے انکار کا نتیجہ بھگتنا پڑا تھا۔نویے وزیر اعظم کی حیثیت سے کام کرنے والے ذولفقار علی بھٹو کو 1974میں سیاسی حریف کے قتل کی سازش کے الزا م گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی اور 4اپریل 1979کو پھانسی دے دی گئی۔ بنظیر بھٹو 1988سے 1990تک اور پھر 1993سے 1996تک دومرتبہ وزیر اعظم رہیں۔ دیش کی واحد خاتون وزیر اعظم کو کئی مرتبہ گرفتار کیا گیا ۔ پہلی بار1985میں انہیں 90دن کیلئے گھر میں نظر بند رکھا گیا۔ اس کے بعد اگست 1986میں کرانچی کے ایک ریلی میں فوجی تانا شاہ جنرل ضیاءالحق کی مذمت کرنے کیلئے بنظیر بھٹو کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد کیا ہوا سب کو معلوم ہی ہوگا۔ اب عمران خاں کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا عمران خان کا بھی وہیں حشر ہونا ہے جو سابق وزرائے اعظم کا ہوا ہے ؟ ہم امید کرتے ہیں کہ ایسا نہ ہو۔پاکستان کا سپریم کورٹ کافی مضبوط ہے اس نے ثابت کر دکھا یا ہے جب پہلی بار عمران خان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اور سپریم کورٹ نے اسی دن ضمانت دے دی تھی۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟