امریکہ میڈیا کی نظروں میں مودی کا دورہ !

ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکہ دورے کا تذکرہ دنیا بھر کے میڈیا میں ہو رہا ہے ۔ امریکہ میڈیا میں بھی اس دورے کو خاص توجہ ملی ہے کیوںکہ وزیر اعظم نریندر پہلی مرتبہ امریکی مہمان بن کر گئے تھے ۔ یعنی دوسری الفاظ میں کہیں تو مودی پہلی بار امریکہ اسٹیٹ ویزٹ پر گئے ۔ انہوںنے امریکہ کانگریس کو بھی خطاب کیا اور یہ ان کا دوسرے مرتبہ خطاب تھا۔ امریکی کانگریس کی شکل میں دو مرتبہ خطاب کرنے والے مودی بھارت کے پہلے وزیر اعظم بن گئے ۔ امریکی میڈیا میں مودی کے دورے پر ملا جلا رد عمل سامنے آیا ہے ۔ کئی ممبران پارلیمنٹ کی طرف سے امریکی کانگریس میں مودی کی تقریر کے بائیکاٹ کرنے کی بھی خبر کو امریکی میڈیا نے خاص اہمیت سے چھاپہ ہے ۔ اس کے علاوہ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق ،جمہوریت اور پریس پر مبینہ حملے سے وابسطہ سوال بھی پی ایم مودی کے دورے میں پوچھے گئے ۔ ان سوالوں کو کبھی امریکی میڈیا میں اہمیت کے ساتھ شائع کیا گیا۔ قریب آدھا درجن ڈیموکریٹس ممبران نے امریکی کانگریس میں پی ایم مودی کی تقریر کا بائیکاٹ کیا ان میں مشیگن سے راشد طالب وغیر ممبران نے اڈریس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے مشترکہ بیان دیا۔ اس بیان کو نیو یارک ٹائمس نے خاص جگہ دی۔ اس ڈیموکریٹس ممبران نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو امریکی کانگریس کا اسٹیج دیکر مذہبی طور سے اقلیتوں اورصحافیوں کی آواز کمزور کی گئی ہے۔ نیو یارک ٹائمس نے لکھا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے مودی کی خیر مقدم میں کوئی کثر نہیں چھوڑی ۔ بائیڈن چاہتے ہیں کہ روس اور چین کے ساتھ جب امریکہ کا ٹکراو¿ چل رہا ہے ایسے میں بھارت اس کے ساتھ کھڑا رہے۔ مودی کے اس دورے میں سب سے دلچسپ بات یہ رہی کہ بائیڈن نے اس جوائنٹ پریس کانفرنس میں بھی رپورٹروں سے سوال لینے کیلئے تیار کیا ۔ پچھلی ایک دہائی میں وزیر اعظم مودی کیلئے یہ عجب تھا کہ انہوںنے رپورٹروں کا سیدھا سوال سن لیا ۔مودی سے بھارت میں اقلیتوں کے حقوق اور جمہوریت کو لیکر پوچھے گئے سوال کے جواب میں مودی نے کہا کہ بھارت کے ڈی این اے میں جمہوریت ہے اور مذہب کی بنیاد پر کسی سے امتیاز نہیں ہو رہا ہے ۔ نیویارک ٹائمس نے لکھا ہے کہ بائیڈن نے مودی کے عہد میں بھارت میں نااتفاقی کی آواز دبانے اور پریس کی آزادی کمزور ہونے کے الزامات کو توجہ نہیں دی ۔ واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ صدر بائیڈن نے بھارت کی جمہوریت کو لیکر اٹھے سوالوں کے باوجود بچاو¿ کیا۔ امریکی نیوز چینل سی این این نے بھی مودی کے دورے کو وسیع طور سے کوریج دیا ۔ سی این این اپنی رپورٹ میں لکھتا ہے کہ مودی کی مقبولیت بھارت میں زبردست ہے لیکن ان کا ادھینائک واد کی طرف ان کا جھکاو¿ مغرب کیلئے تشویش پیدا کرتا ہے ۔اخباری صحافیوں کو انہوں نے عدم اتفاقی کے الزامات کےلئے پوچھے گئے سوالوں پر نشانے پر لیا ہے ۔ اور کہا کہ جن پالیسیوں کو انہوںنے آگے بڑھایا ہے اسے انسانی حقوق گروپ مسلمانوں کے خلاف امتیازی بتاتے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟