دہلی حکومت پھر پہونچی سپریم کورٹ!

سپریم کورٹ میں کیجریوال حکومت اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے درمیان قانونی اختیارات کو لیکر لڑائی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ افسران کی تقرری اور تبادلے کا حق دہلی حکومت کا ہے اب تک دہلی میں سیکریٹریوں کے تقرری اور تبادلے کا اختیار دہلی کے ایل جی کے پا س تھا عدالت نے کہا کہ اراضی پبلک سسٹم اور دہلی پولیس کا معاملہ مرکزی حکومت کے درائرہ اختیار میں ہے دہلی میں سبھی انتظامی امور سے سپر ویزن کا اختیار لیفٹیننٹ گورنر کے پاس نہیں ہو سکتا ۔ سال2019میں سپریم کورٹ کی ڈویزن بنچ نے اس معاملے پر بٹا ہوا فیصلہ سنا یا تھا۔سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے گزشتہ جمعرات کو دہلی حکومت کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ افسران کا تبادلہ اور تقرری کا اختیار دہلی سرکار کے پاس ہوناچاہئے ۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے اس معاملے میں اتفاق رائے سے فیصلہ سنایا بنچ نے کہا کہ دہلی میں سبھی انتظامی امور کا سپرویزن کا اختیار ایل جی کے پاس نہیں ہو سکتا ہے ۔ اور یہ دہلی میں چنی ہوئی سرکار کا اختیا ر ہے اور اس میں ایل جی کا دخل نہیں ہو سکتا ہے ۔ بنچ نے کہا کہ کام کی تقرری اور تبادلے کا اختیار پبلک مشینری چنی ہوئی سرکار کے پاس ہوتا ہے۔ سروس سے جڑے سبھی فیصلے دہلی سرکار نے بھلے کئے ہوں یا نہیں ان کے تبادلے کا اختیار اب دہلی سرکار کے پاس ہوںگے ۔ اس فیصلے پر دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوا ل نے کہا کہ آج برسوں سے ہماری کام کو مرکزی سرکار نے ایک اس قائدے کے ذریعے روکا ہے ۔ تعلیم کا کام کرنا چاہا تو سیکریٹری مقرر کیا ۔ جس نے کام میں رکاوٹ ڈالی ،محلہ کلینک کیلئے ایسا ہیلتھ سیکریٹر چنا جو کام نہ ہونے دے ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے آنے کے بعد ابھی سیاہی سوکھی بھی نہیں تھی کہ ایک نتازعہ کھڑا ہو گیا۔ حکام کے تبادلے اور تعیناتی پر کنٹرول ملنے کے 24گھنٹے کے اندر دہلی کی عام آدمی پارٹی کی سرکار نے سروس محکمہ کے سیکریٹری آشیش موہرے کے تبادلے کو لیکر پھر سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ سرکار نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت مورے کے تبادلے میں اڑنگا لگارہی ہے۔ بڑی عدالت اس معاملے میں اگلے ہفتے سماعت کو تیار ہو گئی ہے ۔ چیف جسٹس آف انڈیا کی بنچ کے سامنے دہلی سرکار کی طرف سے پیش ہوئے دکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے بتایا کہ جمعرات کو بھی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ایسے میں حکم کی تعمیل نہ کرنا عدالت کی توہین ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مرکز سروس محکمے کے سیکریٹری کے تبادلے کی تعمیل نہیں کر رہا ہے ۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ لگتا ہے کہ مرکزی سرکار دہلی میں عآپ سرکار آزادانہ طور سے کا م کاج کرنے میں ہر طرح سے رکاوٹ ڈالنے پر تلی ہوئی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟