اروند کیجریوال کا شیش محل !

وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے سی ایم ہاو¿س کے تجدید اور تزئین کاری پر کروڑوں روپے خرچ معاملے نے طول پکڑ لیا ہے ۔ اس مسئلے پر جہاں راج نیواس و دہلی سرکار کے درمیان ٹھن گئی ہے وہیں بھاجپا نے اس اشو کو کیجریوال کو گھیرنے کا من بنا لیا ہے ۔اور بھاجپا کے ذریعے ڈاکٹر ہرش وردھن کی قیادت میں وزیر اعلیٰ کے رہائش گاہ کے قریب بے میعادی بھوک ہڑتال و دھرنا دینے کا فیصلہ کیا لیکن پہلے ہی دن بارش نے کھیل بگاڑ دیا اور وہ دھرنا شروع نہ ہو پایا اور ٹینٹ گڑے کے گڑے رہ گئے۔ بھاجپا کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعلی اپنے شیش محل جیسے بنگلے کو میڈیا کے ذریعے سے دہلی کے سبھی شہریوں کو دیکھنے کا موقع دیں ۔ بھا جپا پردیش صدر ویرندر سچدیوا نے کہاکہ دہلی سرکار ایک مبینہ کرپٹ سرکار ہے ۔جو صرف اپنے لیڈروں کے مفادات کی تکمیل اور ووٹ بینک بنانے کیلئے کام کرتی ہے۔اس حکومت نے تعلیمی انقلاب کی بات کی تھیتو وہاں اسکول روم گھوٹالہ کیا اور پبلک ٹرانسپورٹ کی بات کریں تو میٹرو کے چوتھے فیز کو لٹکا دیا اور بس خریدنے میں گھوٹالہ کیا ، ہیلتھ سیکٹر میں کورونا دور تک گھوٹالے کئے اور دہلی کو محلہ کلینک جیسا چھلاوا دیا ۔ اسی طرح مفت بجلی پانی کے نام پر بجلی چھوٹ گھوٹالہ کیا۔ انہوںنے کہا کہ یہ حیرت انگیز ہے کہ اتنے گھوٹالے کرکے بھی وزیر اعلیٰ کا من نہیں بھرا اور انہوںنے اپنے راج محل کی مانند بنگلے کو لیکر بھی ایسے ٹائم میں گھوٹالہ کیاجب دہلی میں کورونا اپنے سنگین شکل میں تھا۔ روزانہ سیکڑوں لوگوں کی جانیں جا رہی تھی۔ ویرندر سچدیوا کا کہناتھا کہ وزیر اعلیٰ اپنے شیش محل کے مانند بنگلے کو میڈیا کے ذریعے سے دہلی کے سبھی شہریوں کو دیکھنے کا مو قع دیں۔ ادھر وزیر اعلیٰ کے رہائش گاہ کے بیوٹی فیکیشن پر کروڑوں خرچ کے معاملے میں راج نیواس اور دہلی سرکار آمنے سامنے ہیں ۔ دہلی کے ایل جی وی کے سکسینہ نے اس معاملے میں نوٹس لیکر حکام کو رہائش گاہ کو خوبصورت بنانے پر ہوئے خرچ کی مکمل ریکارڈ کو محفوظ رکھنے اور 15دن میں رپورٹ دینے کو کہا اس پر دہلی سرکار کی وزیر پی ڈبلیوڈی آتشی نے کہا کہ ایل جی کو بنگلہ خرچ سے متعلق دستاویز جمع کرانے کے حکم کو غیر آئینی قراردیا اور انہوںنے ایل جی وی کے سکسینہ نے دہلی سرکار کو کھلا چیلنج کیا ہے ۔ کہا کہ راج نیواس کے بیوٹی فیکیشن پر محض 15کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ ایل جی کا کہنا تھا کہ راج نیواس سب کیلئے کھلا ہے کوئی بھی آکر دیکھ سکتا ہے ۔ ادھر بھاجپا مسلسل مانگ کر رہی ہے کہ وزیر اعلیٰ کے رہائش گاہ کو دیکھنے کی اجازت کم سے کم میڈیا کو ملنی چاہئے تاکہ اس کے ذریعے عام جنتا دیکھ سکے کہ 45کروڑ روپے کے خرچ سے گھر کو کیسے شیش محل بنایا گیا ہے۔ بنگلے کی مرمت کو لیکر کچھ نئے دستاویزات سامنے آئے ہیں اور بھاجپا نے دعویٰ کیا کہ اس کی تزئین کاری میں سرکاری رہائش گاہ کے آپ پاس اور مکان بھی آ سکتے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت موجودہ سی ایم ہاو¿س کا رقبہ 4.27ایکڑ سے بڑھا کر 7.45ایکڑ کئے جانے کی تیاری ہے ۔اس بارے میں بھاجپا کے ترجمان ہریش کھرانا نے یہ دعویٰ کیا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟