18قتل ،عدالت میں سگائی اور ضمانت پر شادی!

یہ کہانی ہے مغربی اترپردیش کے خطرناک بد معاش انل درجانہ عرف انل ناگر کی ،جس کو میرٹھ میں ہوئی مٹھ بھیڑ میں مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ یوپی ایس ٹی ایف کے اے ڈی جی امیتابھ ینش نے بتایا کہ مطلوب ملزم انل درجانہ کو ہماری ٹیم نے جمعرات کو دوپہر میرٹھ کے ایک گاو¿ں میں گھیرا تو اس نے بھاگنے کی کوشش میں ہماری ٹیم پر گولی چلادی تو ایس ٹی ایف کی جوابی فائرنگ میں وہ مارا گیا ۔یوپی پولیس کے اے ڈی جی لاءاینڈ آرڈر پر شانت کمار نے میڈیا کو بتایا کہ ایس ٹی ایف اور بد معاشوں کے درمیان زبردست مڈ بھیڑ ہوئی اس مڈ بھیڑ میں بد معاش انل درجانہ زخمی ہو گیا تھا، بعد میں اس کی موت ہو گئی ۔ وہ کار سے جا رہا تھا اس کے پاس سے دو پستول اور کثیر تعداد میں کارتوس بر آمد ہوئے ۔ مغربی یوپی کے بڑے بد معاش گروہوںمیں سے ایک مانا جانے والا انل درجانہ ہفتے بھر پہلے ہی جیل سے باہر آیا تھا ۔ اس پر این ایس اے اور اسلحہ اور بد معاش ایکٹ کے تحت مقدمات درج تھے۔ مانا جاتا ہے کہ اس بد معاش انل درجانہ کا خوف دہلی این سی آر میں چھایا ہوا تھا۔ یوپی پولیس نے درجانہ کے سر پر انعام بھی رکھا ہوا تھا۔ انل درجانہ کی خطرناک مافیا سندر بھاٹی اور اس کے گینگ سے دشمنی چلی آرہی تھی اور اسی دشمنی میں اب تک کئی قتل ہو چکے ہیں لیکن جب انل درجانہ نے کرائم کی دنیا میں قدم رکھا تھا تو اس وقت یہ دونوں ساتھ کام کررہے تھے۔ مغربی یوپی میں گینگ وار کی شروعات مہیندر فوجی اور سدبیر گوجر کے دشمنی سے ہوئی تھی۔ دونوں ہی 1990میں ایک مڈبھیڑ میں مارے گئے تھے۔ سال2000سے پہلے انل درجانہ سندربھاٹی کیلئے ناجائز سریا کا کاروبار کرتاتھا۔ درجانہ نے اپنا دبدبہ بڑھانے کیلئے سندر بھاٹی کے نام کا سہارا لیااور چھوٹے چھوٹے بد معاشوں پر اس کا دبدبہ بڑھتا گیا۔ سال2004کی بات ہے جب سندر بھاٹی گینگ نے نریش بھاٹی کو قتل کردیا تھا۔یوپی ایس ٹی ایف کے مطابق اگلے سال ہی یعنی 2005میں نریندر بھاٹی کے قتل کا بدلا لینے کیلئے اس کے چھوٹے بھائی راجپال بھاٹی نے سندر بھاٹی کے بھتیجے لالا فوجی کو مار ڈالا تھا۔ تبھی سے انل درجانہ اور سندر بھاٹی کے درمیان گینگ وار چلی آرہی تھی۔ 2011میں سندر بھاٹی کو مارنے کیلئے ان کے بھانجے کی شادی میںہی رندیپ بھاٹی ،امت کسانا انل درجانہ کے ساتھ مل کر اے کے 47سے گولیاں برسائیں حالاںکہ اس حملے میں سندر بھاٹی بچ نکلا لیکن اس میں تین لوگوں کی موت ہوگئی ۔ اس معاملے میں سال2012میں انل درجانہ کو پولیس نے پکڑ لیا اور جیل بھیج دیا۔سال 2014میں سندر بھاٹی نے اپنے اوپر ہوئے حملے کا بدلہ لیا اور انل درجانہ کے بھائی کو مار ڈالا ۔ 21سال پہلے درج ہوا قتل کا پہلا کیس 2002میں غازی آباد سے درجانہ کی کرائم کی کہانیاں شروع ہوئی ۔ اب یوپی لیس کے مطابق انل درجانہ پر قتل کے 18مقدمے درج ہیں ۔کورٹ میں پیشی کے دوران اس کی سگائی ہوئی اور پھر ضمانت پر شادی درجانہ نے جیل سے ہی کی اور جیل میں رہتے ہوئے درجانہ نے 2015میں چناو¿ لڑا اور جیت گیا ۔ یہ تھی انل درجانہ کی کہانی اور انت ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟