کشمیری صحافیوں کو مارنے کیلئے ہٹ لسٹ !

کشمیر ی صحافیوں کو مل رہی دھمکیوں کی ماسٹر مائنڈ دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کا دہشتگرد مختار بابا ہے ۔ ترکی میں اپنے منصوبوںکو انجام دے رہا ہے بابا نے مرکزی حکمراں ریاست کے صحافیوں پر سیکورٹی فورسیز کے مخبر ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ایک ہٹ لسٹ تیار کی ہے ۔اس کا انکشاف خفیہ رپورٹ میں کیا گیا ہے بابا کے ساتھ ہی اس کے رابطے میں رہنے والے چھ دیگر لوگوں پر شبہ ہے ۔یہ دھمکی لشکر کے اتحادی گروپ ٹی آر ایف کی طرف سے دھمکی ملنے کے بعد کئی صحافی مقامی اخبارات سے استعفیٰ دے چکے ہیں۔پولیس کے مطابق ہٹ لسٹ سامنے آنے کے بعد یو پی اے کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور معاملے کی جانچ کی جارہی ہے ۔ مرکزی خفیہ ایجنسیوں کی خفیہ رپورٹ کی بنیاد پر پتہ چلا ہے کہ بابا ترکیہ اکثر پاکستان آتا جاتا رہتا ہے ۔ اور اس نے لشگر طیبہ کی شاخ دی مزاہمت فرنٹ کے بینر تلے دہشت گردی کیلئے وادی میں نوجوانوں کو تیار کرنے فرضی کہانی بنانے اور ان کا پروپیگنڈہ کرنے کے کارناموں کا سرغنہ ہے ۔ بنیادی طور سے وہ سری نگر کا باشندہ مختار بابا ترکیہ کی راجدھانی انقرہ بھاگنے سے پہلے وہ ناگام میں شفٹ ہو گیا تھا اس نے صحافیوں کے درمیان اس نے مخبروں کا ایک نیٹورک بنا یا ہے ۔ جن کی رپورٹ اس نے صحافیوں کی لسٹ تیار کی وہ 1990کی دہائی میں آتنکی گروپ حزب اللہ سے جڑا تھا اسی برس ستمبر میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اپنے ہم منصب سے ملاقات کی تھی تو ایسا ظاہر ہوتا تھا کہ دونوں دیشوں کے درمیا ن کشمیر کو لیکر اختلافات دور کرنے کوشش ہوگی لیکن اس کے بعد جو اشارے ترکیہ سے ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کو ملے وہ بہت زیا دہ حوصلہ افزا نہیں ہے جس طرح سے 80اور 90کی دہائی میں شروعات میں دبئی بھات مخالت سرگرمیوں کا مرکز بن گیا تھا اسی طرح آج انقلابی مرکز بنا رہا ہے ۔حالیہ مہینوں میں جس طرح سے افغانستان میں اور وسط ایشائی ممالک میں ترکی ایک طراپنے سرگرمیاں تیز کرنے اطلاعات آرہی ہیں اس سے بھارت کی سیکورٹی ایجنسیاں چوکس ہیں ۔ بھارت کے حکمت عملی سازوں کو پختہ جانکاری ہے کہ پاکستان ترکیہ کے ذری کشمیر اور افغانستان میں بھار ت کے خلاف کام کرنے کی سازش میں لگا ہوا ہے ۔ترکیہ حکومت کے بڑے افسرا ن اس میں پاکستان کی ایجنسیوںکو پوارا تعاون دے رہے ہیں ۔ اور ترک صدر ایردوان کئی بار اقوام متحدہ میں کشمیر کا اشو اٹھا چکے ہیں ۔ بھارت نے اس کا حالاںکہ معقول جواب دیا ہے ۔ لیکن یہ کہہ سکتے ہیں کہ ترکیہ بھارت مخالف سرگرمیوںکا گڑھ بن چکاہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟