کانگریس مودی سرکار سے آر پار کے موڈ میں !

کانگریس نے مہنگائی، ضروری چیزوں پرجی ایس ٹی اضافہ و سیاسی حریفوں کے خلاف جانچ ایجنسیوں کے استعمال کو لیکر کانگریس اب سرکار سے ٹکراو¿ کے موڈ میں نظر آ رہی ہے ۔ لگتا ہے کہ کانگریس پارٹی اب مودی سرکا ر سے آر پار کے مو ڈ میں ہے۔ان مسئلوں کو لیکر جہاں ملک گیر مظاہرے ہو رہے ہیں وہیں پارٹی اپنے جارحانہ تیور کے ذریعے کہیں نہ کہیں یہ جتانے کی کوشش کر رہی ہے کہ کانگریس مکت بھارت جس نظریہ کو زمین پر اتارنے کیلئے بی جے پی پورا زور لگا رہی ہے ۔ اسی کانگریس کے جارحانہ تیوروں کو روکنے کیلئے اسے اپنے پورے عملے کو لگا نا پڑ رہا ہے ۔ اس پوری قواعد کا ایک بڑا مقصد یہ بھی ہے کہ پارٹی زمین پر یہ سندیش دینا چاہتی ہے کہ آج بھی دیش میں عام لوگوں کے اشوز اور مفادات کیلئے کوئی سیاسی پارٹی اگر بھاجپا سرکار سے ٹکرانے کا حوصلہ رکھتی ہے تو وہ کانگریس ہی ہے ۔کانگریس کے مظاہروں اور جارحانہ تیوروں کے پیچھے کئی اہم نکتے بھی ہیں ۔پچھلے دنوں جب راہل گاندھی اور کانگریس صدر سونیا گاندھی ای ڈی کے دفتر میں پیس ہوئے تو پارٹی نے ان کے تئیں پور ا بھروسہ اور اتحاد دکھاتے ہوئے احتجاجی مظاہر ہ کیا تھا حالاں کہ تب کانگریس کی نکتہ چینی ہوئی تھی ۔ گاندھی خاندان پر الزامات کے چلتے پارٹی متحد ہوئی اور تنقید کرنے والوں کی طرف سے کہا گیا تھا کہ لوگوں سے جڑے اشوز کیلئے پارٹی و پارٹی کے نیتا اور ورکرس زمین پر نہیں اترتے ۔ اس مظاہرے کو اس نکتہ چینی کا جواب مانا جا سکتا ہے ۔ ویسے کانگریس نے پہلے مہنگائی ،جی ایس ٹی ،بے روزگاری جیسے اشو پر بیداری مہم چلانے کا پلان بنا یا تھا ۔ اس درمیان ان مسئلوں موزو ہونے سے کانگریس نے اسے لیکر مظاہرہ کرکے اپنی تنظیم کے درمیان بنیادی اختلافات کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی ہے ۔پارٹی ورکر س کافی وقت سے زمین سے کٹا ہوا تھا اور خود کو مایوس اور کمزور اور حوصلہ شکن محسوس کر رہا تھا ۔ ان کوششو ں نے اس میں ایک نئی جان ڈال دی ہے آنے والے اسمبلی انتخابات کو دیکھتے ہوئے کانگریس کو اپنی ورکروں کی سرگرمی اور ان جوش بہت ضروری ہے ۔ ادھر راہل گاندھی کے حملے تلخ ہوتے جارہے ہیںراہل نے مہنگائی ،بے روزگاری اور سماجی حالات پر مرکزی سرکا ر پر تلخ حملہ کیا اور دعویٰ کیا کہ بھارت میں جمہوریت کی موت ہو رہی ہے ۔ صر ف چار لوگوں کی تاناشاہی ہے ۔ ہیرالڈ معاملہ میں ای ڈی کی کاروائی کا حوالہ دیتے ہوئے راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو ڈرتا ہے وہیں دھمکاتا ہے اور گاندھی خاندان اپنی آئیڈیولوجی کیلئے لڑتی ہے اس لئے اس پر حملہ کیا جا رہا ہے ۔ اخبار نویسوں سے بات چیت میں راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ موجودہ وقت میں دیش کی ہر تنظیم اور ہر ادارے پر آر ایس ایس اور بھاجپا کا قبضہ ہے اور اداروں کے خود مختار نہ ہونے سے اپوزیشن کی لڑائی کا وہ اثر نہیں دکھائی دے رہا ہے جو دکھائی دینا چاہئے ۔ ہندوستان میںجمہوریت کی موت ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا جو اس دیش نے ستر سال میں بنا یا اسے آٹھ سال میں ختم کر دیا گیا ۔ آج دیش میں جمہوریت نہیں ہے آج چار لوگوں کی تاناشاہی ہے پورا دیش اسے جانتا ہے ۔ہمیں پارلیمنٹ کے باہر اور اندر بولنے نہیں دیا جاتا ۔دو تین بڑے صنعت کاروں کے مفاد میں سرکار کام کر رہی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں کانگریس نیتا نے کہ کہا کہ میں جتنا ہی سچائی بولوں گا اتنا ہی میرے پر حملہ ہوگا میں ڈرنے والا نہیں مجھ کو سرکا جھکانے والی نہیں میں جتنا سے جڑے اشوز اٹھاتا رہوں گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟