نوٹ بندی کے پانچ سال!

وزیر اعظم نریند رمودی نے8نومبر 2016کو جب آدھی رات سے 500اور 1000روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا تو ان کے ایسا کر نے کے پیچھے کچھ وجوہات بتائی تھی ۔ان میں بلیک منی پر روک اور دہشت گردی اور نکسلیوں کے پیسے کے وسائل پر روک لگے اور پیسے کے ڈیجیٹل لین دین کو بڑھا وا دینے کی خاص وجہ تھی۔ پیر کے روز نوٹ بندی کے پانچ سال پورے ہوگئے ۔اس دوران پیسے کا ڈیجیٹل لین دین تو ہوا لیکن بلیک منی نہ تو ختم ہوئی اور نہ ہی دہشت گردی اور بڑھ گئی ۔ نوٹ بندی سے دیش بھر میں سو سے زیادہ کنبے اجڑ گئے ۔مڈل کلاس خاتون کی زندگی بھر کی جمع پونجی نکل گئی ۔ بینکوں کے باہر نئے نوٹ لینے کیلئے لمبی لمبی قطاریں دیکھی گئی ۔ کچھ نے تو وہاں دم توڑ دیا لاکھوں پریوار سڑ ک پر آگئے اور رہی بات چلن نوٹوں کی تعداد کم ہونے کے بجائے بڑھتی جارہی ہے۔ آر بی آئی کے تازہ تفصیل کے مطابق قیمت کے حساب سے 4نومبر 2016کو 17.74لاکھ کروڑ روپے کے کرنسی نوٹ چلن میں تھے جو 29اکتوبر 2021کو بڑھ کر 29.17لاکھ کروڑ روپے ہوگئے ۔ آربی آئی کے مطابق 30اکتوبر 2020تک چلن میں نوٹوں کی مالیت 26.88لاکھ کروڑ تھی ۔ ایسے ہی 29اکتوبر 2021تک اس میں 2,28,963کروڑ روپے کا اضافہ ہو گیا ۔ دراصل کوڈ 19وبا ءکے دوران لوگوں نے احتیا ط کی شکل میں نقدی کو بچائے رکھنا بہتر سمجھا ۔ اسی وجہ بینک نوٹ پچھلے مالی برسوں کے دوران بڑھ گئے نوٹ بندی کے پانچ برسوںبعد نقدی کا چلن ضرور بڑھا ہے لیکن اس دوران ڈیجیٹل لین دین بھی تیزی سے ہوا ہے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ڈیبٹ -کریڈٹ کارڈ نیٹ بینکنگ اور پیمنٹ ٹرانسفر میں بھی بڑا اضافہ ہوا ہے۔ ادائیگی کا سورس یوپی آئی ایک اہم ذریعے کی شکل میں تیزی سے ابھر رہا ہے ۔ ان سب سے باوجود چلن میں نوٹوں کا بڑھنا جاری ہے اسے آسان لفظوں میں کہا جائے تو معیشت میں نقدی کا بول بالا ہے ۔ کورونا کے چلتے لگے لاک ڈاو¿ن میں لوگوں نے اپنے پاس نقدی کیش رکھا تاکہ روزمر ہ کا سامان خرید اور دواو¿ں کو حاصل کرنے پر بل ادا کر سکیں ۔ تہواری سیزن میں بھی نقدی کی مانگ بنی رہی اور زیادہ تر دکانداروں نے نقدی لین دین پر ہی کاروبار کیا۔ نقدی کی چلن میں اضافہ کی ایک باقاعدہ معیشت بن گئی ہے۔ اور چھو ٹے کاروباری ڈیجیٹل لین دین سے بچتے ہیں انہیں سامان کم مقدار میں چاہئے ہو تا ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ ڈیجیٹل لین دین میں پیسہ پانے کیلئے بینکوں کی مدد لینی پڑتی ہے جہاں وہ کٹوتی کر تے ہیں ۔ دوسری طرف بلیک منی رکھنے والوں کیلئے ڈیجیٹل لین دین آسان ہوگیا ہے کیوں کہ انہیں اب دو ہزار روپے کا نوٹ مل جا تا ہے اور وہ آ سانی سے رکھ سکتے ہیں ۔ کل ملاکر نوٹ بندی کے نقصان ،فائدہ سے زیا دہ ہوا ہے ۔ آج جو ہماری معیشت کی حا لت ہے اس کے پیچھے نوٹ بندی ایک بہت بڑا پہلوں ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟