ساو ¿تھ میں بھاجپا کو اقتدار دلانے والے یدیورپاآخر گئے!

آخر کار ساو¿تھ انڈیا میں بھاجپا کے طاقتور لیڈر 78سالہ بی ایس یدیورپا کو وزیر اعلیٰ کی کرسی چھوڑنی پڑی ۔آخری وقت تک وہ لیانگت مٹھا دھیشو کے ساتھ میٹنگ کر کے قیادت کو اپنی طاقت دکھانے کی کوشش کر تے رہے ۔ بھاجپا کو 2008ساو¿تھے کی کسی ریاست میں پہلی بار اقتدار دلانے والے یدیورپا نے 2سال پہلے آپریشن کمل کو کامیاب بناتے ہوئے کانگریس ۔جے ڈی ایس سرکار کو گرا کر اقتدار حاصل کیا تھا بطور ساتھ رہے ساتھیوں نے ایک سال کے لئے وزیر اعلیٰ بھی بنایا گیا تھا لیکن سیاسی طاقت کے دم پر وہ ایک سال اور بنے رہے بھاجپا طے کر چکی تھی کہ وہ کرناٹک میں نئی ٹیم بنائے گی اور چھ نیتا کیبنٹ میں آئیں گے دو ڈپٹی وزیر اعلیٰ بدلے جائیںگے اور ان کے رہتے کیبنٹ میں نئی ٹیم بنانے میں اڑچن آرہی تھی ۔ اس لئے لیانگت فرقے کی ناراضگی کے باوجود کرسی چھوڑنے کو کہا گیا ان کو ہٹانے کی تیار پچھلے مہینے شروع ہوئی تھی لیکن آساڑھ میں ساو¿تھ انڈیا میں یہ شبہ نہیں مانا جاتا اس لئے فیصلہ رکا رہا دوسری طرف لیانگت مٹھوں کے شنتوں نے اس مسئلے کو طول دینا بند کر دیا ہے کیونکہ انہیں بتایا جا رہا ہے گروگیشور اروند بیلاڈ جیسے لیانگت لیڈر کو وزیر اعلیٰ بنایا جا سکتا ہے یدیورپا ابھی نگراں وزیر اعلیٰ بنے رہیں گے ۔ ساو¿تھ میں بھاجپا کو پہلی بار اقتدار دلانے والے یدیورپا کی کرسی آخر کار چلی گئی چار مرتبہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ رہے لیکن وہ ایک مرتبہ بھی اپنی میعاد پوری نہیں کر سکے یعنی چارو عہد کو ملا کر سوا پانچ سال وزیر اعلیٰ رہ پائے یدیورپا کا کہنا ہے میں دکھی نہیں ہوں خوشی کے ساتھ چھوڑ رہا ہوں لیکن کرناٹک نہیں چھوڑ رہا سیاست میں سر گرم رہوں گا 75سال کی عمر میں بھی مجھے موقع دینے کے لئے وزیر اعظم وزیر داخلہ بھاجپا صدر کا شکریہ بی ایس یدیورپا کو کیوں دینا پڑا استعفیٰ؟یدیورپا پر بی جے پی ممبر اسمبلی وی پی پاٹل مدن لال نے کرپشن کا الزام لگاتے ہوئے نقطہ چینی کی تھی اس کے علاوہ انہوں نے وزیراعلیٰ کو لیکر بد انتظامی کا الزام لگایا تھا پارٹی ہائی کمان جلد ہی لیڈر شپ میں تبدیلی کرے گا ۔ یدیورپا کا نام سب سے پہلے بھی زمینیں اور خدان گھوٹالے میں آچکا ہے لیکن ہائی کورٹ اور سی بی آئی سے انہیں راحت مل چکی ہے لیکن ان کی مخالفت میںآوازیں تیز ہونے کے بعد وہ 16جولائی کو پی ایم نریندر مودی کو دیگر بی جے پی لیڈروں سے ملنے کے لئے دہلی آئے تھے یدیورپا کی ودائی کے پیچھے مرکزی سرکار کو دیئے گئے ان کے اس کارنامے کو بھی ایک وجہ بتایا جا رہا ہے جس میں بی جے پی مرکزی لیڈر شپ نے ان سے وعدہ لیا تھا کہ اقتدا ر میں دوسال پورے ہونے کے بعد وہ عہدہ چھوڑ دیں گے بھاجپا کے بڑے لیڈروں کے سامنے سب سے بڑی چنوتی اب یہی ہے کہ یدیورپا جیسے طاقت ور لیڈر کے جانشین باسو راﺅ چنے گئے ہیں ۔ جیسے بھاجپا نے قریب ایک مہینے کے دوران اتراکھنڈ میں وز یر اعلیٰ بدلے جانے کے بعد کرناٹک میں لیڈر شپ تبدیلی کا فیصلہ کر دیا ہے اور وہ سخت فیصلے لینے سے گریز نہیں کرتی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟