ایسٹر پر عیسائےوں کے قتل عام سے لہولہان سری لنکا !

پچھلے اتوار کی صبح سری لنکاکی راجدھانی کولمبو سمیت کئی گرجاگھروں وعالی شان ہوٹلوںمیں دھماکوں میں متعدد افراد کی موت ہوگئی ۔ےہ فدائی حملہ آروںنے انجام دیا تھا ۔ایسٹر جیسے مقدس تہوار پر منظم طریقے سے جگہ جگہ عیسائےوں کو جس طرح نشانہ بناےا گےا وہ اور بھی تکلےف دہ ہے 10پہلے لبرےشن ٹائےگر تنظیم کے خاتمے کے بعد سری لنکا میں اور مضبوط حالات تھے ۔اتوار کو جیسا خوفناک حملہ ہوا اسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے حملوں کو جس منظم طریقوں سے انجام دیا گےا ےہ ظاہر کرتاہے کہ حملے منظم ساز ش کا حصہ تھے ۔پانچ ستارہ ہوٹلوں میں جس طریقے سے نشانہ بنایا گےا اس سے صاف ہے آتنکوادی عیسائی فرقہ کے لوگوں کو ہی نشانہ بنارہے تھے ۔اس لئے جب دھماکہ ہوئے تو گرجا گھروں میں وہاں ایسٹرکی خصوصی دعا ہورہی تھی ۔ ےہ حقیقت میں بہت افسوسناک ہے کہ 21صدی کہ اس جدید وقت میں سماج میں دنیا کے الگ الگ حصہ میں ہونے والے کٹر مذہبی کی اپنی خوفناکی کے ساتھ ساتھ ہماری عدم سلامتی کی بھی یاد دلاجاتے ہےں ۔ایسٹر کے دن لوگ مذہبی کام کےلئے اکٹھے ہوئے تھے اور خوشیاں منارہے تھے اور آپس گلے مل جل رہے تھے لےکن آتنکیوں کو ےہ پسند نہیں آےا ان کی شیطانی ذہنیت کا اس بز دلانہ حملہ سے پتہ چلتا ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ےہ حملہ انسانیت پر ٹھیک اسی طرح سے حملہ ہے جیسے حال ہی میں نیوزی لینڈی مسجد پر حملہ ہواتھا ۔دونوں ہی جگہ مذہبی رسوم میں لگے لوگوں کو نشانہ بنایاگیا ۔اب تک کی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ ان حملوں کے پیچھے کٹر نتظیم توحید جماعت کا ہاتھ ہے ۔جو بھی ہو تلخ حقیقت تو ےہ جب کسی دیش میں لااینڈ اور آڈر اور حکمرانی الز ام مضبو ط نہ ہو اور سیاسی عدم استحکا م کا اندیشہ ہوتو بد امن پسند فاسسٹ اور دہشت گردانہ طاقتوں کو سراٹھانے کا موقع مل جاتاہے ۔فی الحال توحید جماعت نامی تنظیم پچھلے سال کچھ بودھ مورتیو توڑ نے کے بعد سرخیو ں میں آئی تھی ۔لیکن بد قسمتی ےہ ہے کہ 10دن پہلے گرجا گھروں پر امکانی حملے کی وارننگ کے باوجود اگر انتظامےہ چوکس نہ ہونے کی وجہ سے ان حملوں او رتباہی کو روکا نہیں جا سکا ۔جہاں تک ایسٹر پر اتوار کو دیکھتے ہوئے بھی گرجا گھروں کو باقاعدہ حفاظت فراہم کرنے ضرورت نہیں سمجھی گئی ۔دہشت گردی کے لمبے وقت سے سامنا کررہے بھارت کا سری لنکا کے ساتھ مصیبت کے گھڑی کھڑا ہونا فطری ہے ۔بہر حال پڑوس میں ہوئے اس تشدد سے خود ہمیں بھی چوکس رہنے کی تلقین ملتی ہے ۔بھگوان متاثرین کو اتنی طاقت او رصبر دے کہ وہ اپنی کھوئے ہوئے پرےوارکے لوگوں کے صدمے کو برداشت کرسکیں ۔

(انل نرےندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟