کیا پرینکا کانگریس کےلئے ترپ کا پتہ ثابت ہوںگی؟

کانگریس نے لوک سبھا چناﺅ سے ٹھیک پہلے ماسٹر اسٹروک کھیلا ہے ۔راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو وارانسی اور یوگی آدتیہ ناتھ کے علاقہ والے اترپردیش کو نشانہ طے کر کے پرینکا گاندھی واڈرا کو پارٹی کا سیکریٹری جنرل بنا کر مشرقی یوپی کی لوک سبھا سیٹوں کی ذمہ داری دے کر بہت دنوں سے انتظار کر ترپ کا پتہ چل دیا ہے ۔پرینکا فی الحال بیرونی ملک میں ہیں وہ فروری کے پہلے ہفتے میں وطن واپس لوٹیں گی ۔وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ یوپی سے ہی چناﺅ میں کامیاب ہوتے ہیں اس علاقہ میں پرینکا کو اتار کر راہل نے کہا کہ ہم یوپی میں بیک فٹ پر نہیں بلکہ فرنٹ فٹ پر کھیلیں گے ۔پرینکا کے بڑی سیاست میں شامل ہونے پر بھاجپا نے بھلے ہی یہ رد عمل ظاہر کیا ہو کہ یہ راہل گاندھی کی ناکامی ہے اور پریوار واد کا نیا ثبوت ہے لیکن اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ان کے آنے سے کانگریس ورکروں میں ایک نیا جوش آئے گا ۔قیاس آرائیاں تو ابھی سے لگنے لگی ہیں کہ ممکن ہے کہ پرینکا وارنسی سے وزیر اعظم مودی کے خلاف چناﺅ لڑیں اگر ایسا ہوتا ہے تو ہمیں کوئی شبہ نہیں کہ پوری اپوزیشن پرینکا کی حمایت میں اتر آئے ۔کافی عرصہ سے پارٹی میں اس بات کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ کانگریس میں نیا جوش پیدا کرنے کے لئے پرینکا ہی بڑا کردار نبھا سکتی ہیں اس لئے انہیں سرگرم سیاست میں آنا چاہیے ۔حالانکہ ابھی تک وہ سونیا اور راہل گاندھی کے پارلیمانی حلقہ رائے بریلی اور امیٹھی تک چناﺅ مہم تک محدود تھیں ۔پارٹی کے درمیان سنیئر لیڈروں اور ورکروں کے درمیان بھی پرینکا کافی مقبول ہیں ۔اور لمبے عرصہ سے پارٹی کے لوگ ان سے سرگرم سیاست میں اترنے کی درخواست بھی کرتے آرہے تھے ۔لیکن اب قیاس آرائیوں کا دور ختم ہوا اور پرینکا سرگرم سیاست میں آچکی ہیں پچھلے لوک سبھا چناﺅ میں دو نمبروں پر سمٹ گئی کانگریس کے لئے 2019کا عام چناﺅ بے حد اہم ہے۔80لوک سبھا سیٹیں جیتنے والے اترپردیش میں پچھلی بار کانگریس رائے بریلی اور امیٹھی کی سیٹ بچا سکی تھی اور پچھلے اسمبلی انتخابات میں محض7سیٹوں تک ہی محدود ہو گی تھی یقینی طور سے راہل گاندھی پارٹی صدر کی شکل میں اب سنجیدہ ہو چکے ہیں اور حال ہی میں تین ریاستوں میں پارٹی کی کامیابی سے انہوںنے اپنی صلاحیت بھی دکھا دی ہے ۔دوسری جانب پرینکا نے اب تک اپنی سیاسی سرگرمی کو محدود رکھا تھا اور رائے بریلی اور امیٹھی میںجنتا سے ملتی جلتی اور وہاں کی سرگرمیوں پر نگاہ رکھتی رہی ہیں ۔اب انہیں سرگرم سیاست میں اتارنے کا فیصلہ عام چناﺅ کے سلسلے میں اترپردیش کے سیاسی پس منظر کو دیکھتے ہوئے لیا گیا ہے ۔اترپردیش میں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی نے اپنے اتحاد سے کانگریس کو الگ رکھ کر اسے یہ موقعہ دے دیا ہے کہ وہ اب لوک سبھا سب سے زیادہ سیٹوں والی اس ریاست میں اپنے بل پر میدان میں اترے ۔پرینکا اپنی دادی اندرا گاندھی جیسی دکھائی دیتی ہیں اور بولنے میں بھی اپنی شخصیت کا اثر چھوڑتی ہیں ان کے آنے سے پہلے ہی نوجوان جوبھاجپا سے بےزار ہیں اور عورتیں مایاوتی کے تئیں دلچسپی نہیں رکھتی ہیں وہ پرینکا کے حق میں اپنی رائے بنا سکتی ہیں ۔حالانکہ پرینکا کے ساتھ ایک مشکل یہ ہے کہ وہ ان کے شوہر کی امیج ۔بھاجپا ان کے شوہر رابرٹ واڈرا کے بہانے انہیں گھیرنے کی کوشش کرئے گی اور ممکنہ یہی وجہ ہے کانگریس پارٹی نے یہ داﺅں چناﺅ کے فرنٹ پر کھیلا ہے حال ہی میں رابرٹ واڈرا پر درج مقدمہ نے بھی پرینکا کو میدان میں اتر کر سامنا کرنے کا فیصلہ لیا ہوگا ۔پرینکا کو دھری چنوتی کا سامنا کرنا ہوگا جس میں ایک طرف مودی شاہ کی مضبوط جوڑی ہے وہیں دوسری طرف سپا بسپا اتحاد کی چنوتی ۔اس کے باوجود یہ بھی سچائی ہے کہ پرینکا کے آنے سے کانگریس ورکروں میں چستی پھرتی دکھائی دے سکتی ہے پرینکا گاندھی کے سرگرم سیاست میں اترنے کے بعد یقینی طور سے کانگریس پارٹی اور جنتا میں ان سے بڑی امیدیں ہیں ایسے میں پرینکا کے لئے پارٹی صدر ،کانگریس پارٹی اور جنتا کی امیدوں پر کھرا اترنا بڑی چنوتی ہوگی ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ پرینکا کا سرگرم سیاست میں اترنا کانگریس کے لئے کتنا کارگر ثابت ہوتا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟