پنجاب کو پھر سے غےر مستحکم کرنے کی کوشش

پنجاب مےں ہائی الرٹ کے باوجود امرتسر کے راجہ سانسی بےن الاقوامی ہوائی اڈے سے کچھ دوری پر واقع ادلےوال گاو ¿ں مےں نرنکاری بھون پر اتوار صبح چل رہے سماگم کے دوران کےا گےا گےنےڈ حملہ پنجاب کو اےک بار پھر اشانت کرنے کی الگاو ¿وادےوں کی منصوبہ بند سازش ہو سکتی ہے، لحظہ اس معاملہ کو بے حد سنجےدگی سے لےنے کی ضرورت ہے۔ اےسی واقعات وہی عناصر انجام دےتے ہےں جو معصوم ۔نہتے لوگوں کی جان لے کر آتنک اور نفرت کا ماحول پےدا کرنے کا ارادہ رکھتے ہےں۔ چونکہ پنجاب مےں اےسے عناصر گاہے بگاہے سر اٹھانے کی کوشش کرتے رہے ہےں اس لئے ےہ مناسب ہے کہ پنجاب پولےس ادلےوال گاو ¿ں کے نرنکاری بھون مےں کی گئی اس کائرانہ واردات کو آتنکی حملہ کے طور پر لے رہی ہے۔ اتنی جلدی بلے ہی کسی نتےجہ پر نہ پہونچا جاسکے، لےکن سماگم مےں موجود دو ڈھائی سو لوگوں کو نشانہ بناکر کئے گئے اس حملہ کو کسی شخص پر حملہ بھی نہےں مانا جاسکتا۔ ظاہر ہے کہ اس کے ذرےعے ماحول خراب کرنے کا ناپاک ارادہ تھا۔حملہ آوروں کو پتہ تھا کہ نرنکاری بھون مےں اتوار کی صبح بہت بھےڑ ہوتی ہے، اس لئے انہوں نے ےہ دن اور ےہ موقع چنا۔ پولےس کے مطابق نرنکاری بھون مےں ست سنگ چل رہا تھا۔ گےٹ پر دو سےوادار گگن دےپ سنگھ اور ارجن تعےنات تھے۔ قرےب 11.15 بجے بائک پر پگڑی پہنے دو شخص آئے ،وہ پنجابی بول رہے تھے۔ نقاب پوش دونوں حملہ آوروں نے سےواداروں کی کمر پر پستول رکھی ، اس کے بعد اےک نے ہال مےں 100 مےٹر اندر جاکر اسٹےج کی طرف گرےنےڈ پھےنکا۔ عےنی شاہدگورمان سنگھ نے بتاےا کہ گرےنےڈ کان کے پاس سے نکلا اور دھماکہ ہوگےا۔ اسی درمےان حملہ آور فرار ہوگئے۔ پنجاب مےں نرنکاری اور چرم پنتھےوں کے ٹکراو ¿ سے ہی پنجاب مےں آتنک واد شروع ہوا تھا۔ خاتمہ کے باوجود پاکستان کی خفےہ اےجنسی آئی اےس آئی کی مدد سے ببر خالصہ کے چےف ودھوا سنگھ خالصتان زندہ باد فورس کے رنجےت سنگھ نوٹا آتنک واد کو پھےلانے کی کوشش کررہے ہےں۔ پنجاب پولےس اور ساتھ ہی راجےہ سرکار کو اس لئے بھی کہےں زےادہ ہوشےار ی برتنے اور اس واقعہ کی گہرائی سے جانچ کرنے کی ضرورت ہے ، کےونکہقرےب 40 سال پہلے انہےں حالات مےں آتنک واد کا پنجاب مےں شروعات ہوئی تھی ےہ محض اتفاق نہےں ہوسکتا کہ تب بھی نرنکاری نشانہ پر تھے اور گزشتہ دنوں مےں انہےں ہی نشانہ بناےا گےا ہے۔ محض تےن دن پہلے پنجاب پولےس نے ےہ خفےہ جانکاری جاری کی تھی کہ راجےہ مےں جےش محمد کے کچھ آتنکی گھس آئے ہےں۔ اس کے اگلے دن خونخوار آتنکی ذاکر موسا کو امرتسر مےں دےکھے جانے کی بات بھی کہی گئی تھی۔شہر مےں موسا کے پوسٹر بھی لگائے گئے تھے۔ اسی طرح گزشتہ ہفتہ پٹھانکوٹ ضلع کے مادھوپور مےں کچھ لوگوں نے ہتھےار کے بل پر اےک گاڑی لوٹ لی تھی۔اےسے مےں ہونا تو ےہی چاہئے تھا کہ تمام مذہبی اور حساس جگہوں پر سےکےورٹی کے انتظام چاق و چوبند کردئے جاتے۔ اگر سےکےورٹی صحےح ہوتی تو موٹر سائےکل سوار نقاب پوش ہتھےار کا ڈ دکھاکر نرنکاری بھون کا دروازہ کھلواکر ہوں بھےڑپر گرےنےڈ پھےنکنے مےں کامےاب مہےں ہوپاتے۔ چند دنوں پہلے ہی آرمی چےف نے پنجاب مےں نئے سرے سے آتنک واد کو ابھارنے کی کوششوں پر دےش کو آگاہ کےا تھا۔ اگر ان کے اندےشوں کو سنجےدگی سے لےا گےا ہوتا تو شائد اس خوفناک حملہ کو روکا جاسکتا تھا جس مےں تےن لوگوں کی جان گئی اور قرےب 20 لوگ گھائل ہوگئے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟