کیجریوال اور سسودیا کیخلاف کیس درج کرنے کی تیاری

موصولہ اشاروں سے پتہ چلتا ہے کہ دہلی حکومت کے چیف سیکریٹری انشو پرکاش کے ساتھ بد سلوکی اور مارپیٹ معاملے میں وزیر اعلی اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے خلاف کیس درج کرنے کی تیاری ہورہی ہے ۔تیار کی گئی چارج شیٹ میں نارتھ دہلی پولس وزیر اعلی کیجریوال کے اس وقت کے مشیر وی کے جین کوہی اپنا اہم چشم دید گواہ بنایا ہے ۔پولس کے مطابق جین کے ذریعہ سے ہی کیجریوال نے چیف سیکریٹری کو صبح سے ہی دیر رات تک بار بار فون کرواکر میٹنگ کے بہانے اپنے گھر پر بلایا تھا ۔دہلی پولس کے ایک سینئر افسر نے اس کی تصدیق کی ہے اس کے مطابق مار معاملہ میں ثبوتوں کی بنیاد پر جس طر یقے سے مضبوط چار ج شیٹ تیار کی گئی ہے وہ دہلی سرکار کے لئے گلے کی ہڈی بن سکتی ہے ۔ویسی وزیر اعلی کو اس بات کی راحت ضرور ملی ہوگئی کہ ایف ایس ایل رپورٹ میں پتہ چلاہے کہ وزیر اعلی کی رہائش گاہ میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹوں کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ۔ کیمروں کا وقت پہلے سے ہی 40منٹ آگے چل رہا تھا ۔ واردات والے دن ان کیمروں سے کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں ہوئی ہے ۔پولس کسی بھی دن تیس ہزاری کورٹ میں وزیر اعلی کیجریوال اور نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے خلا ف چارج شیٹ داخل کرسکتی ہے ۔اس میں کیجریوا ل اور سسودیا کو معاملے میں اہم ملزم بنایا گیا ہے ۔کیجریوال اگر قصور وار ثابت ہوئے تو ان کو تین سال تک جیل کی سزا ہوسکتی ہے ۔ دوسری طرف رپورٹ آنے کے ساتھ ہی تذکرہ شروع ہوگیا ہے کہ ایف ایس ایل دہلی سرکار کے ماتحت کام کرتی ہے ؟اس معاملے میں پولس مجرمانہ سازش رچنے (120A/B)،سرکاری کام کاج میں رکا وٹ ڈالنے (186)،سرکاری ملازم کو ڈیوٹی پر چوٹ پہنچانے (66)،مار پیٹ کرنے (323 )،کمرے میں یرغمال بنانے (347)اور کئی لوگوں کے ذریعہ جان سے مار نے کی دھمکی دینے (506)جیسی دفعات میں چار ج شیٹ داخل کرے گی ۔ ایسا کرنے والے شخص کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 332کے تحت معاملہ درج کیا جاتا ہے ۔یہ غیر ضمانتی جرم کی زمرے میں آتاہے ۔اس دفعہ کے تحت تین سال کی سزا تجویز ہے ۔میڈیا میں آئی اس خبر سے عام آدمی پارٹی میں بے چینی بڑھنا فطری ہی ہے ۔کیجریوال نے مرکز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دہلی سرکار کے کام کاج کو روکا جارہا ہے ۔چھوٹے مقدمے درج کئے جارہے ہیں انھوں نے ٹیوئٹ کیا پردھان منتری جی ،دہلی کے لوگوں کے ذریعہ چنے نمائندوں کے خلاف اس طرح کے چھوٹے کیس درج کرنا دہلی کے لوگوں کی بے عزتی ہے ۔او رہم لوگ تمام مخالفتوں کے باوجود دہلی کی جنتا کیلئے کام کرتے رہیں گے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟