مایوسی میں پاکستان عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنارہاہے

گذشتہ کچھ وقت سے جموں اور کشمیر میں پاکستانی فوج اور ان کی جہادی بوکھلاہٹ میں ہمارے ملک کے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی میں فوج کے آپریشن سے بوکھلائے دہشت گرد اپنے خوف کو برقرار رکھنے کے لئے اب ایسے آسان نشانے بنا رہے ہیں۔اور اب خواتین اور بچوں پر حملہ کرنے پر اتر رہے ہیں لیفٹیننٹ جنرل راجیندر سنگھ (ریٹائرڈ) نے کہا کہ کچھ چنے گئے مقام پر حملے سے صاف ہے اب انکی کمر ٹوٹ گئی ہے۔وہ فوج کے بھاری دباؤ کی وجہ سے وہ وادی سے جا ن بچاکر بھاگ رہے ہیں۔ اور جموں میں رسائی حاصل کر رہے ہیں. حال ہی میں، سنجوان کیجس کیمپ پر حملہ کیاگیا وہ جموں شہر سے ہی لگا ہواہے اور عام طورسے حفاظت ویسی ہی رہتی ہے جیسے . دہلی کے کسی بھی فوجی علاقے میں عام طور پر سیکورٹی ہوتی ہے . یہاں ان فوجیوں کے خاندان ہیں جو وادی میں تعینات رہتے ہیں. ایسے میں دہشت گردوں کے ذریعہ آسانی سے نشانہ بنانے جانے سے صاف ہے کہ وہ بڑی سازش کے تحت داخل ہوئے تھے ۔ اس حملے کے ذریعے، وہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم کمزور نہیں ہیں. بعض ماہرین کا خیال ہے کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے حملوں کی پاکستانی حکمت عملی ایسی ہے کہ وادی جموں کے علاقے میں ایسے حالات بنانا جائے تاکہ پنچایت چناؤ نہ ہوسکیں ۔. دہشت گردی اور تشدد کا استعمال کرتے ہوئے انتخابات کو ملتوی کرنے کیلئے پاکستان کی اس چال کی وجہ پاکستانی حکمرانوں کی خلاف بڑھتی ہوئی ناراضگی ہے ۔وادی میں تعینات سیکورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کا خیال ہے کہ پی اوکے میں وہاں کی خراب اقتصادی اور سماجی حیثیت کولیکر وہاں جنتامیں ناراضگی بڑھ رہی ہے ۔. گزشتہ مہینوں کے دوران، پاکستان کے خلاف ان کے احتجاج اور غصہ کافی سرخیوں میں آیا ۔ اس کی وجہ سے، پی او کے میں اپنی پول کھلتی دیکھ کر پاکستانی فوج اور آئی ایس کی نظر جموں کشمیر کے پنچایت چناؤ میں رکاوٹ ڈالنے پر لگی ہے ۔. حکومت کے اعلی ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ پی او او میں کوئی پنچایت چناؤ نہیں ہوئے ۔جبکہ جموں و کشمیر میں تین سطحی جمہوری نظام دہشت گردوں کے باوجود ماثر طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ پچھلے پنچایتی انتخابات میں، جموں و کشمیر میں ہوئی ر یکارڈ پولنگ وادی کے اس نظام پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے. صوبے میں پنچایت چناؤ کے کامیاب ہونے کا اثر پڑے گا ۔اور پی اوکے لوگوں پربھی اور پاک سرکار پر بھی دباؤ بڑھے گا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟