نابالغ طالبعلم پر بالغ کی طرح مقدمہ

پردیومن قتل معاملہ میں جوینائل جسٹس بورڈ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے 11ویں کلاس کے ملزم نابالغ طالبعلم پر بالغ کی طرح مقدمہ چلانے کا جو حکم دیا ہے وہ بلا شبہ ایک دوررس اثر ڈالنے والافیصلہ ہے۔ اس فیصلے کو آئی پی سی کی تاریخ میں ایک دوررس قدم کے طور پر دیکھا جانا چاہئے۔یعنی جرائم کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پردیومن کو قتل کرنے والے نابالغ ملزم پر کسی بالغ کی طرح مقدمہ چلایا جائے گا۔ نربھیا کے ساتھ ہوئے اجتماعی آبروریزی میں بھی سب سے بربریت ایک نابالغ نے ہی کی تھی ۔ تب جنسی تشدد کے خلاف قانون کے ساتھ جوینائل جسٹس قانون کو بھی سخت بنایا گیا جس میں سہولت ہے کہ جوینائل جسٹس کورٹ چاہے تو نابالغ کے خلاف بالغ کی طرح مقدمہ چلانے کی اجازت دے سکتی ہے۔ جوینائل جسٹس بورڈ نے سی بی آئی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جیسے ہی یہ فیصلہ سنایا اس کے حق میں اور مخالفت میں بحث شروع ہوگئی۔ ایک فریق مانتا ہے کہ یہ صحیح فیصلہ ہے کیونکہ جس طرح کی حیوانیت پکڑے گئے گیارویں کے طالبعلم نے برپا کی تھی وہ ایک بالغ جرائم کی سنگنیت ہی تھی۔ یہ دلیل بھی دی جاسکتی ہے کہ اگر نابالغوں کو گھناؤنا جرائم پیشہ مان کر برتاؤ کیا جائے گا تو اس سے جرائم بڑھیں گے اور جرائم کرتے وقت ان کے دل میں یہ احساس ہوگا کہ ان کے ساتھ نابالغ سمجھ کر برتاؤ ہوگا اور عام سزا کو بال سدھار گرہ میں آرام سے کاٹ لیا جائے گا۔ نربھیا معاملہ میں یہی ہوا۔ ایک جرائم پیشہ جس پر سب سے زیادہ حیوانیت کا الزام تھا اسے نابالغ مان کر مقدمہ چلا اور اسے سخت سزا بھی نہیں دی گئی۔ اس کا فائدہ بڑے جرائم پیشہ گروہ بھی اٹھاتے ہیں اور وہ نابالغ سے جرم کرواتے ہیں۔ ان کو یہ سمجھا دیتے ہیں کہ اگر تم پکڑے گئے تو تب بھی تم کو بڑی سزا نہیں ہوسکتی۔ حالانکہ اس کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ اگر نابالغ نے نا سمجھی میں کوئی جرم کردیا تو اس کے ساتھ ایک بالغ مجرم کی طرح برتاؤ نہیں کیا جانا چاہئے۔اسے سدھرنے کا موقعہ ملنا چاہئے تاکہ اس کا مستقبل جرائم سے پا ک ہوسکے۔ اگر اسکول میں پی ٹی ایم اور امتحان ٹلوانے کے لئے کوئی طالبعلم کسی کا قتل کردے جیسا کہ سی بی آئی نے دعوی کیا ہے تو اسی معاملہ میں جرم کی سنگینیت بتانے کے لئے کافی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اس فیصلہ کو ہر معاملہ کی نظیر کی طرح استعمال کیا جانا چاہئے۔ اب عدالتوں کو طے کرنا ہے کہ نابالغ جرم بالغ کے جرم کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟